Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 61
اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَیْكُمْ یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ١ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌۙ
اَلَمْ اَعْهَدْ : کیا میں نے حکم نہیں بھیجا تھا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اَنْ : کہ لَّا تَعْبُدُوا : پرستش نہ کرنا الشَّيْطٰنَ ۚ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ : دشمن کھلا
اے آدم کی اولاد ہم نے تم کو کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
(36:60) الم اعھد الیکم۔ ہمزہ استفہام کے لئے ہے لم اعھد مضارع نفی حجد بلم (بمعنی ماضی منفی ہے ) عھد (سمع) مصدر۔ عھد فلان الی فلان۔ کسی سے عہدو پیمان لے کر اسے اسی پر قائم رہنے کی تاکید کرنا۔ الم اعھد الیکم۔ کیا میں نے تمہیں تاکید نہیں کردی تھی۔ العھد کے معنی ہیں کسی چیز کی پیہم نگہداشت اور خبر گیری کرنا۔ اس بنا پر اس پختہ وعدہ کو بھی عہد کہا جاتا ہے جس کی نگہداشت ضروری ہو۔ قرآن مجید میں ہے : ولقد عھدنا الی ادم (20:115) اور ہم نے (حضرت) آدم (علیہ السلام) سے پختہ عہد لیا تھا۔ ان۔ مصدریہ ہے۔ ان لا تعبدوا الشیطن۔ کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا۔ یعنی شیطان کے کہنے میں آکر اللہ کی نافرمانی نہ کرنا انہ لکم عدو مبین بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ یہ حکم سابق کی علت ہے یعنی اس لئے شیطان کے کہنے میں آکر گناہ نہ کرنا کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
Top