Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 74
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لَّعَلَّهُمْ یُنْصَرُوْنَؕ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : اور معبود لَّعَلَّهُمْ : شاید وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں
، یہ سب کچھ ہوتے ہوئے انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی۔
لیکن لوگوں کے اندر یہ شعور نہیں ہے اس لیے وہ شکر نہیں بجا لاتے بلکہ انہوں نے الٹا اللہ کی مخلوق میں دوسری چیزوں کو اللہ کے سوا الٰہ اور مددگار بنا رکھا ہے۔ واتخذوا من دون ۔۔۔۔۔ جند محضرون (36: 74 – 75) ” انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی۔ وہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے بلکہ یہ لوگ الٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں “۔ ماضی میں یوں ہوتا تھا کہ بت اور آستانے پوجے جاتے تھے ، یا درختوں اور ستاروں کی پوجا کی جاتی تھی۔ فرشتوں ، اور جنوں کی پوجا کی جاتی تھی۔ ماضی کی بت پرستی آج بھی بعض علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ لیکن جو لوگ اس مظاہر پرستی میں مبتلا نہیں ہیں وہ بھی خالص توحید کے قائل نہیں ہیں۔ آج اکثر لوگ اللہ کے سوا دوسری کھوٹی اور جھوٹی قوتوں سے خائف ہیں اور اللہ کے سوا دوسرے سہاروں پر اعتماد کرتے ہیں ۔ شرک کے بہرحال بہت سے رنگ ہوتے ہیں۔ زمان و مکان کے اختلاف سے اس کے رنگ ڈھنگ بھی بدلتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ ان الہوں کی بندگی اس لیے کرتے تھے کہ ان کے ذریعے یہ لوگ کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ حالانکہ عملاً صورت حالات یہ ہوتی تھی کہ ان کے الہوں کے خلاف اگر کوئی کچھ اقدام کرتا تھا تو یہ لوگ اپنے الہوں کی امداد کے لیے کھڑا ہوجاتے تھے اور اپنے الہوں کی حمایت کرتے تھے۔ اصل میں تو یہ لوگ اپنے کھوٹے خداؤں کے مددگار ہوتے تھے۔
Top