Al-Qurtubi - Yaseen : 74
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لَّعَلَّهُمْ یُنْصَرُوْنَؕ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : اور معبود لَّعَلَّهُمْ : شاید وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں
اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لئے ہیں کہ شاید (ان سے) ان کو مدد پہنچے
ان لوگوں نے ہماری قدرت کی ان نشانیوں کو دیکھا ہے پھر انہوں نے ہمیں چھوڑ کر ایسے معبود بنا لیے ہیں وج کسی فعل پر قدرت نہیں رکھتے جب کہ وہ ان کی اس وقت مدد کی امید رکھتے ہیں اگر ان پر عذاب نازل ہو عرب یوں کلام کرتے ہیں لعلہ ان یفعل جب کہ وہ معبود ان باطلہ ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے۔ بتوں کے لئے فعل واونون کے ساتھ جمع ذکر کیا ہے کیونکہ ان کے بارے میں خبری دی گئی ہے جس طرح انسانوں کے بارے میں خبری دی جاتی ہے۔ جب کفار ان جھوٹے معبودوں کے حاضر لشکر ہیں۔ حضرت حسن بصری نے کہا : اس کا معنی ہے وہ ان معبودوں کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کا دفاع کرتے ہیں (3) قتادہ نے کہا : کفار دنیا میں ان کے لئے غضبناک ہوجاتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : کفا ان معبودوں کی عبادت کرتے ہیں اور ان کی حفاظت کرتے ہیں پس کفار ان کے لئے لشکر کے حکم میں ہوتے ہیں جب کہ یہ معبود ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے۔ یہ تینوں قول قریب المعنی ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : معبود ان باطلہ ‘ اپنے عبادت گزاروں کے لشکر ہوں گے ان کے ساتھ جہم میں حاضر ہوں گے ان میں سے بعض کا دفاع نہیں کریں گے۔ ایک قوم یہ کیا گیا : اس کا معنی ہے بت جہنم میں ان کفار کے خلاف اللہ تعالیٰ کے لشکر ہوں گے کیونکہ یہ بت ان مشرکوں پر لعن طعن کریں گے اور ان کی عبادت پر برأت کا اظہار کریں گے۔ ایک قوم یہ کیا گیا ہے : معبود ان باطلہ ان کے لشکر ہوں گے قا امت کے روز انہیں حاضر کیا جائیگا تاکہ یہ بت ان کے گمانات میں ان کی مدد کریں۔ حدیث طیبہ میں ہے : ” یہ قوم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر جس کی عبادت کیا کرتی تھی اسے ایک مثالی صورت دی جائیگی وہ قوم جہنم کی طرف اس معبود کے پیچھے پیچھے چلے گی پس وہ کفار ان کے حاضر لشکر ہوں گے “۔ میں کہتا ہوں : اس حدیث کا معنی جو صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ اور ترمذی شریف میں ثابت ہے وہ یہ کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” قیامت کے روز اللہ تعالیٰ قومووں کو کھلے میدان میں جمع کرے گا پھر رب العالمین ان کی طرف جھانکے گا ارشاد فرمائے گا : خبردار ! ہر انسان اس کے پیچھے چلے جس کی وہ عبادت کیا کرتا تھا صلیب کی پوجا کرنے والے کے لئے صلیب کو مثالی صورت دی جائے گی ‘ تصاویر کی پوجا کرنے والے کے لئے تصویر کو مثالی صورت دی جائیگی اور آگ کی پرستش کرنے والے کے لئے آگ کو مثالی صورت دی جائے گی تو جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلیں گی اور مسلمان باقی رہ جائیں گے (1) “ اور طویل حدیث ذکر کی۔ اے محبوب ! آپ ﷺ کو ان کی گفتگو غمگین نہ کرے یحزنک کو مجرد سے معروف پڑھنا یہ فصیح لغت ہے عربوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں : یخزنک اس سے مرادی نبی کریم ﷺ کو تسلی دینا ہے یعنی ان کا یہ کہنا : وہ شاعر ہے ‘ جادوگر ہے تجھے غمگین نہ کرے گفتگو اپنے اختتام کو پہنچی پھر نئے سرے سے کلام کو شروع کیا فرمایا : انا نعلم ماسرون وہ یعلنون۔ یعنی اللہ تعالیٰ قول و عمل کو جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور جسے وہ ظاہر کرتے ہیں پس ہم اس کے مطابق انہیں بدلہ دیں گے۔
Top