Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 100
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تُؤْمِنَ : ایمان لائے اِلَّا : مگر (بغیر) بِاِذْنِ اللّٰهِ : اذنِ الٰہی سے وَيَجْعَلُ : اور وہ ڈالتا ہے الرِّجْسَ : گندگی عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
حالانکہ کسی شخص کو قدرت نہیں کہ خدا کے حکم بغیر ایمان لائے۔ اور جو لوگ بےعقل ہیں ان پر وہ (کفر وذلت کی) نجاست ڈالتا ہے۔
(100) حالانکہ کہ کسی کافر کا ایمان لانا بغیر مشیت خداوندی اور اس کی توفیق کے ممکن نہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں میں جو توحید خداوندی کو نہیں سمجھتے، کفر اور تکذیب کی گندگی کو بھردیتا ہے۔ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں اتری ہے رسول اکرم ﷺ ان کے ایمان لانے کے متمنی اور خواہش مند تھے مگر مشیت خداوندی ان کے ایمان لانے کے بارے میں نہ ہوئی۔
Top