Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 172
لَنْ یَّسْتَنْكِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓئِكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ١ؕ وَ مَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یَسْتَكْبِرْ فَسَیَحْشُرُهُمْ اِلَیْهِ جَمِیْعًا
لَنْ يَّسْتَنْكِفَ : ہرگز عار نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو عَبْدًا : بندہ لِّلّٰهِ : اللہ کا وَلَا : اور نہ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے الْمُقَرَّبُوْنَ : مقرب (جمع) وَمَنْ : اور جو يَّسْتَنْكِفْ : عار کرے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيَسْتَكْبِرْ : اور تکبر کرے فَسَيَحْشُرُهُمْ : تو عنقریب انہیں جمع کرے گا اِلَيْهِ : اپنے پاس جَمِيْعًا : سب
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندہ ہوں اور نہ مقرب فرشتے عار رکھتے ہیں اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا۔
(172) حضرت عیسیٰ ؑ اللہ تعالیٰ کی عبودیت کا اقرار کرنے میں ہرگز عار نہیں کریں گے، عیسائیوں نے کہا تھا محمد ﷺ آپ جو بیان کرتے ہیں یہ ہم لوگوں کے لیے عار ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اس چیز میں کوئی عار نہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کی عبودیت کا اقرار کرنے میں عار نہیں کرتے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبودیت کا اقرار کرنے سے عار اور ایمان لانے سے تکبر کرے تو ہم قیامت کے روز مومن و کافر سب کو جمع کریں گے۔ (اور مومنوں کو کافروں کا انجام دکھا دیں گے)
Top