Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 172
لَنْ یَّسْتَنْكِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓئِكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ١ؕ وَ مَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یَسْتَكْبِرْ فَسَیَحْشُرُهُمْ اِلَیْهِ جَمِیْعًا
لَنْ يَّسْتَنْكِفَ
: ہرگز عار نہیں
الْمَسِيْحُ
: مسیح
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
عَبْدًا
: بندہ
لِّلّٰهِ
: اللہ کا
وَلَا
: اور نہ
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
الْمُقَرَّبُوْنَ
: مقرب (جمع)
وَمَنْ
: اور جو
يَّسْتَنْكِفْ
: عار کرے
عَنْ
: سے
عِبَادَتِهٖ
: اس کی عبادت
وَيَسْتَكْبِرْ
: اور تکبر کرے
فَسَيَحْشُرُهُمْ
: تو عنقریب انہیں جمع کرے گا
اِلَيْهِ
: اپنے پاس
جَمِيْعًا
: سب
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندہ ہوں اور نہ مقرب فرشتے عار رکھتے ہیں اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا۔
آیت نمبر 172 تا 176 ترجمہ : حضرت مسیح علیہ الصلوٰة والسلام سے تم جن کی الوہیت کا عقدہ رکھتے ہو اللہ کا بندہ ہونے سے عار و انکار ہرگز ممکن نہیں اور نہ اللہ کے مقرب فرشتوں کو بندہ ہونے سے عار و انکار ہوسکتا ہے، اور یہ بہترین (طریقہ) استطر اد ہے (یعنی طریقہ تردید ہے) یہ ان لوگوں پر رد کرنے کیلئے ذکر کیا گیا ہے جو فرشتوں کی الوہیت یا اللہ کی بیٹیاں ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں، جیسا کہ ماقبل (کے جملہ سے) مذکورہ عقیدہ رکھنے والے (نصاری) پر رد کیا ہے، (یہاں) مقصودِ خطاب نصاری ہی ہیں، اور جو بھی اس کی عبادت سے ننگ وعار (سرتابی و انکار) کرے گا تو اللہ آخرت میں ان سب کو گھیر کر اپنے حضور حاضر کرے گا، سو جن لوگوں نے ایمان لاکر نیک اعمال کئے ہوں گے تو ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا ثواب عطا کرے گا اور ان کو اپنے فضل سے (ان کے استحقاق سے) زیادہ اجر عطا کرے گا (ایسا اجر) کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال آیا ہوگا، اور جن لوگوں نے اس کی بندگی سے سرتابی کی اور اس کو عار سمجھا تو ان کو اللہ دردناک سزا دے گا اور وہ دوزخ کی سزا ہے اور وہ لوگ اللہ کے سوا کسی کو حمایتی نہ پائیں گے کہ ان کا دفاع کرسکے اور نہ مددگار کہ (اللہ کے) مقابلہ میں ان کی مدد کرسکے، لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حجت آچکی ہے اور وہ نبی (محمد ﷺ ہیں اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی نازل کی ہے اور وہ قرآن ہے، سو جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس کو مضبوطی سے تھام لیا تو وہ اس کو اپنی خصوصی رحمت اور فضل میں داخل کرے گا، اور وہ ان کی راہ راست کی طرف رہنمائی کرے گا کہ وہ دین اسلام ہے، (لوگ) کلالہ کے بارے میں آپ سے فتویٰ معلوم کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ اللہ خود تم کو کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی شخص لاولد فوت ہوجائے، نہ اس کا والد ہو اور نہ ولدایسا شخص ہی کلالہ ہے، اِمْرا اس فعل محذوف کی وجہ سے مرفوع ہے جس کی تفسیر (فعل) ھَلَکَ کررہا ہے اور اس کی ایک بہن ہو حقیقی یا علاّتی، تو اس کو تر کہ کا نصف ملے گا، اور اگر بہن لاولد مرجائے اور بھائی حقیقی ہو یا علاتی، بہن کے تمام متروکہ مال کا وارث ہوگا اگر بہن لاولد ہو، اور اگر بہن کے لڑکا ہو تو بھائی کو کچھ نہ ملے گا اور اگر لڑکی ہو تو بھائی لڑکی کے حصہ سے بچے ہوئے کا مستحق ہوگا، اور بھائی بہن اخیافی (ماں شریک) ہوں تو ان کا حصہ چھٹا ہے جیسا کہ ابتداء سورت میں گذر چکا ہے اور اگر (میت) کے دو یا دو سے زیادہ بہنیں ہوں تو ان کو بھائی کے ترکہ میں سے دو ثلث ملے گا اس دلیل سے کہ یہ آیت جابر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی جو چند بہنیں چھوڑ کر انتقال کرگئے تھے، اور اگر ورثاء کئی بھائی بہن ہوں تو بھائی کو بہن کا دو گنا ملے گا، اللہ تمہارے لئے تمہارے دین کے احکام بیان کرتا ہے، تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور ان ہی میں سے میراث ہے، شیخین نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا ہے کہ فرائض کے بارے میں نازل ہونے والی یہ آخری آیت ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَیَسْتَنْکِفَ ، مضارع واحد مذکر غائب مصدر استنکاف، وہ عار سمجھا ہے اور وہ تکبر و سرتابی کرتا ہے، اس کا مادہ نکف ہے، (س ن) نِکْفًا، ونکَفًا، بےجا تکبر کرنا۔ قولہ : اَلْمَلاَ ئِکَةُ المُقَرَّبُوْنَ ، اس کا عطف المسیح پر ہے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ الملائکة المقربون، بترکیب توصیفی مبتداء ہو اور لایستنکفون اس کی خبر محذوف ہے۔ قولہ : ھٰذَا مِنْ اَحْسَنِ الاِسْتِطْرَادِ ، یعنی ولا الملائکة المقربون میں استطر ادا حسن ہے۔ استطراد مطلق کی تعریف : ذکر الشیٰ فی غیر محلہ لمنا سبةٍ ، کسی شئی کو غیر محل میں کسی مناسبت کی وجہ سے ذکر کرنا استطراد ہے۔ استطراد کی دوسری تعریف : مقصود کلام کو اس طرح ذکر کرنا کہ غیر مقصود کو مستلزم ہوجائے۔ استطراد احسن : ایک معنی سے دوسرے معنی کیطرف اسطرح انتقال کرنا کہ اول معنی کو ثانی معنی کے لئے ذریعہ نہ بنایا جائے۔ استطراد حسن : ثانی معنی کے لئے جو کہ مقصود ہوں اول معنی کو ذریعہ بنایا جائے، مفسرّ علاّم نے ھذا من احسن الا ستطراد کہہ کر اشارہ کردیا کہ مذکورہ آیت میں استطراد احسن ہے۔ قولہ : الیہ ای الی اللہ او القرآن . قولہ : الزَّ اعِمِیْنَ ذٰلِکَ ، یہ النصاری کی صفت ہے اور ذلک کا اشارہ نصاری کے عقیدہ الوہیت وابنیت، اور تثلیت میں سے ہر ایک کی طرف ہے۔ قولہ : صِرَاطًا مُسْتَقِیْمًا، یہ یھد یھم، کا مفعول ثانی ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ تفسیر وتشریح شان نزول : نصاری نجران کے ایک وفد نے آپ ﷺ سے ملاقات کرکے شکایت کی کہ آپ ہمارے صاحب کی برائی کیوں بیان کرتے ہیں ؟ کہا آپ نے فرمایا تمہارے صاحب کون ہیں ؟ کہا عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام، آپ نے فرمایا میں ان کے بارے میں کیا کہتا ہوں ؟ آپ ان کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہتے ہیں، تو آپ نے فرمایا اللہ کا بندہ ہونا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کیلئے کوئی عار کی بات نہیں ہے، تو مذکورہ آیت نازل ہوئی (خازن۔ روح المعانی) یعنی مسیح کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار نہیں، اور نہ ہی اللہ کے مقرب فرشتوں کو عار ہے اللہ کا بندہ ہونا تو انتہائی شرافت کی بات ہے، ذلت و غیرت تو اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت و بندگی کرنے میں ہے، جیسے نصاری نے حضرت مسیح کو ابن اللہ اور معبود بنالیا اور مشرکین نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیکر ان کی بندگی شروع کردی۔ انبیاء افضل ہیں یا ملائکہ ؟ بعض مفسرین نے اس آیت کے تحت انبیاء و ملائکہ کے درمیان تفاضل کی بحث چھیڑدی ہے اور ایک فریق افضلیت ملائکہ کا قائل ہوگیا ہے، اور دوسرے فریق نے افضلیت انبیاء کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ بحیثیت مجموعی معتزلہ اور بعض اشاعرہ فریق اول کے ساتھ ہیں، اور جمہور اشاعرہ فریق دوم کے ساتھ لیکن انصاف کی عدالت کا فیصلہ یہ ہے کہ آیت زیر بحث کا اس مسئلہ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے، اور نہ اس مسئلہ میں بحث و مناظرہ سے کچھ حاصل، اسلئے کہ اس مسئلہ میں قرآن و حدیث دونوں خاموش ہیں۔ فائدہ : اسَتَدلَّ بھذہ الآیة القائلون بتفضیل الملائکة علی الا نبی ائ، وھم ابوبکر الباقلانی والحلیمی من ائمة الاشعریہ وجمھور المعتزلہ، وقرر زمخشری وجہ الدلالة بما لا یسمن ولا جوع نغنی من جوع، و اَطَالَ البیضاوی وابن المنیر فی الزد علیہ والمصنف یرٰی اِنّ التفاضل فی ھذا قبیل الر جم بالغیب . افضلیت ملائکہ کے بارے میں معتزلہ کا عقیدہ : معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ ملائکہ انبیاء کرام سے افضل ہیں، صاحب کشاف نے مذکورہ آیت سے افضلیت ملائکہ پر استدلال کیا ہے۔ تمہید : معتزلہ کا دعویٰ ہے کہ آیت مذکورہ کا مقصد عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے مقام عبدیت کی نفی اور ابنیت کا اثبات ہے اور ابن چونکہ اَبْ کا جزء ہوتا ہے لہٰذا بنیت کا ثبوت جزئیت کا ثبوت ہے۔ طریق استدلال : لن یستنکف المسیح ان یکون عبدًا للہ ولا الملائکة المقربون، میں لن یستنکف المسیح معطوف علیہ اور ولا الملائکة معطوف ہے، ترقی من الاذنی الی الاعلی کے قاعدہ سے معطوف، معطوف علیہ سے اعلی و افضل ہوتا ہے، تاکہ معطوف معطوف علیہ کے لئے بمنزلہ دلیل کے ہو، مذکورہ آیت میں حضرت مسیح علیہ الصلوٰة والسلام کا عبدیت سے عدم استنکاف (عارمحسوس نہ کرنا) معطوف علیہ ہے اور ملائکہ کا عدم استنکاف معطوف ہے اور بقول معتزلہ معطوف معطوف علیہ سے افضل ہوتا ہے، مذکورہ قاعدہ کی روشنی میں معتزلہ کے نزدیک آیت کا مطلب ہوگا، مسیح علیہ الصلوٰة والسلام اللہ کی عبدیت سے ننگ و عار محسوس نہیں کرتے، اسلئے کہ فرشتے افضل ہونے کے باوجود عبدیت سے عار محسوس نہیں کرتے، گویا کہ فرشتوں کا عدم استنکاف مسیح علیہ الصلوٰة والسلام کے عدم استنکاف کی دلیل ہے اسی وجہ سے لا یَسْتنکفُ فلان عن خدمتی ولا اباہ بولا جاتا ہے، اس مثال میں ترقی من الا دنی الی الاعلی ہے، اسلئے کہ اب ابن سے اعلی ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیان فضیلت کے موقع پر لا یستنکف فلان عن خدمتی ولا غلامہ '، نہیں بولا جاتا، اسی طرح کہا جاتا ہے '' لن یستنکف من ھذا الامر الوزیرُ ولا السطان نہ کہ اس کا برعکس، لہٰذا آیت کے معنی قاعدہ مذکورہ کے مقتضیٰ کے مطابق ہوں گے، لا یستنکف المسیح ولا مَن فو قَہ . معتزلہ کے استدلال ککا جواب : آیت مذکورہ کا مقصد اصلی نصاری کے عقیدہ ابنیت کو رد کرنا ہے لیکن ضمناً طردًا للباب افادہ تام کے لئے ادنی مناسبت سے ملائکہ کے بارے میں مشرکوں کے عقیدہ بنتگی کی بھی تردید کردی حالانکہ یہ مشرکین کے مذکورہ عقیدہ کی تردید کا محل نہیں ہے اسلئے کہ ماسبق سے روئے سخن کتاب خصوصاً نصاریٰ کی طرف ہے، مشرکین کے عقیدہ کی تردید کا موقع و محل تو سورة زخرف آیت 15 : وَجَعَلوالَہ ' مِن عبادہ جزئً اِنّ الانسانَ لکفور مبین، ہے معلوم ہوا کہ زیربحث آیت میں فرشتوں کے استنکاف کا ذکر تو طرداً للباب افادہ تام کے لئے ضمناً وتبعاً التزم مالا یلتزم کے طور پر آگیا ہے، ورنہ مقصود اصلی تو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے استنکاف کو بیان کرنا ہے، گویا کہ مذکورہ عقیدہ رکھنے والوں سے کہا جارہا ہے کہ جو تم عقیدہ رکھتے ہو بات ایسی نہیں ہے اسلئے کہ جو بیٹا یا بیٹی (یعنی اولاد) ہوتا ہے وہ اَبْ کا عبد (غلام) ہونے میں ننگ و عار محسوس کرتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی عار نہیں ہے اگر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام ابن اللہ ہوتے تو عبداللہ ہونے میں عار محسوس کرتے اور یہی صورت فرشتوں کی ہے، لہٰذا معلوم ہوگیا کہ بطور معطوف فرشتوں کا بعد میں ذکر کرنا فرشتوں کی افضلیت پر دلالت نہیں کرتا۔ اللہ کا بندہ ہونا اعلیٰ درجہ کی شرافت اور عزت ہے : لن یستنکف المسیح علیہ الصلوٰة والسلام، یعنی مسیح کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی عار نہیں اور نہ ہی اللہ کے مقرب فرشتوں کو عار ہے، اسلئے کہ اللہ کا بندہ ہونا اور اس کی بندگی کرنا تو اعلی درجہ کی شرافت ہے حضرت مسیح علیہ الصلوٰة والسلام اور ملائکہ مقربین سے اس نعمت کی قدر و قیمت پوچھئے، ان کو اس سے کیسے ننگ وعار ہوسکتی ہے، البتہ ذلت و غیرت تو غیر اللہ کی بندگی کرنے میں ہے، جیسے نصاری نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو ابن اللہ اور معبود بنالیا اور مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں مان کر ان کے بت بنا کر ان کی بندگی کرنے لگے تو ایسے لوگوں کیلئے دائمی عذاب وذلت ہے۔ اے لوگو تمہارے پاس نبی ﷺ کی شکل میں ایک دلیل محکم آچکی ہے، اور ہم تمہاری طرف قرآن کی شکل میں ایک نور مبین نازل کرچکے ہیں، سبحان اللہ آنحضرت ﷺ کی جانب دلیل محکم کہہ کر اور قرآن کی جانب نور مبین کہ کر کیا روح پرور اشارہ فرمایا، اب جن کا سران دونوں کی تعلیمات پر جھکا ان کو بشارت دی جارہی ہے کہ آخرت میں بھی ان کو نہال کردیں گے اور دنیا میں بھی خدا پرست زندگی آسان کردیں گے۔ یَسْتَفْتُوْنَکَ قل اللہ یفتیکم فی الکلالة، اس آیت میں کلالہ کی میراث کا حکم بیان فرمایا گیا ہے، چونکہ کلالہ کے لئے اردو زبان میں ایسا کوئی لفظ نہیں ہے کہ جس سے پورا مفہوم سمجھ میں آسکے، اسلئے اولاً کلالہ کا مصداق سمجھنا ضروری ہے کہ کلالہ کونسی میت اور کونسا وارث ہے ؟ (1) کلالہ ایسی میت کو کہتے ہیں کہ جس کے ودثاء میں بیٹا پوتا اور باپ دادانہ ہوں، ان کے علاوہ کوئی اور وارث ہو، یہی قول حضرت علی بن ابی طالب اور عبداللہ بن مسعود ؓ کا ہے۔ (2) جو شخص ایسی میت کا وارث قرار پائے وہ بھی کلالہ کہلاتا ہے، یہ سعید بن جبیر کا قول ہے۔ (3) وارث اور میت کی نسبت کلالہ کہلاتی ہے۔ (4) حضرت ابوبکر ؓ سے کلالہ کی وضاحت پوچھی گئی تو ارشاد فرمایا کہ میں اس لفظ کے بارے میں اپنی سمجھ کے مطابق ایک بات کہتا ہوں اگر درست ہو تو اللہ کا فضل سمجھئے اور اگر غلط ہو تو میری غلطی سمجھنا، غالبًا اس سے مقصود باپ اور بیٹے کے علاوہ دوسرے رشتہ دار ہیں حضرت عمر ؓ کا زمانہ آیا تو غالباً کسی سائل کے جواب میں فرمایا کہ اس بات سے خدا سے ندامت آتی ہے کہ حضرت ابوبکر نے کوئی بات کہی ہو اور میں اس کی تردید کروں۔ (رواہ البیھقی) (5) حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے کلالہ کے بارے میں تفصیل چاہی تو آپ نے فرمایا کہ جو باپ بیٹے کے علاوہ ہو۔ (اخرجہ ابوالشیخ) (6) حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن ؓ آپ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جس نے اپنا وارث باپ اور بیٹا نہ چھوڑا ہو تو اس کا وارث (جو بھی ہو) کلالہ کہلائیگا۔ (اخرجہ ابو داؤد فی المراسیل) اگر کوئی شخص وفات پاجائے اس طرح کہ اس کے کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی بہن موجود ہو تو بہن کیلئے مرنے والے کی میراث کا آدھا ہے اور اولاد سے بیٹا، بیٹی نیچے تک سب مراد ہیں اور بہن سے مراد سگی بہن ہے۔ اور حقیقی بھائی اپنی حقیقی بہن کا پوری میراث کا حق دار ہوگا بشرطیکہ بہن نے اولاد نہ چھوڑی ہو اور نہ باپ دادا موجود ہوں۔ ختم شد
Top