Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 172
لَنْ یَّسْتَنْكِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓئِكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ١ؕ وَ مَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یَسْتَكْبِرْ فَسَیَحْشُرُهُمْ اِلَیْهِ جَمِیْعًا
لَنْ يَّسْتَنْكِفَ : ہرگز عار نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو عَبْدًا : بندہ لِّلّٰهِ : اللہ کا وَلَا : اور نہ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے الْمُقَرَّبُوْنَ : مقرب (جمع) وَمَنْ : اور جو يَّسْتَنْكِفْ : عار کرے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيَسْتَكْبِرْ : اور تکبر کرے فَسَيَحْشُرُهُمْ : تو عنقریب انہیں جمع کرے گا اِلَيْهِ : اپنے پاس جَمِيْعًا : سب
مسیح کو اس سے ہرگز عار نہیں کہ وہ بندہ ہو اللہ کا113 اور نہ فرشتوں کو جو مقرب ہیں اور جس کو عار آوے اللہ کی بندگی سے اور تکبر کرے سو وہ جمع کرے گا ان سب کو اپنے پاس اکٹھا
113 یہ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلَاثَۃ سے متعلق ہے استنکاف کے معنی ناک بھوں چڑھانے کے ہیں یعنی اس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی توہین یا تخفیف نہیں کیونکہ وہ تو خود اللہ کی عبادت سے نفرت نہیں کرتے اور اس کا بندہ اور عابد ہونے سے ناک بھوں نہیں چڑھاتے پھر تم انہیں کو معبود بناتے ہو یہی حال فرشتوں کا ہے وَمَنْ یَّسْتَنْکِف زجر ہے اور فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلحت بشارت اخروی ہے۔ وَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْتَنْکَفُوا الخ تخویف اخروی ہے۔
Top