Jawahir-ul-Quran - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : تم نہ داخل ہو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتًا : گھر (جمع) غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں کے سوا حَتّٰى : یہانتک کہ تَسْتَاْنِسُوْا : تم اجازت لے لو وَتُسَلِّمُوْا : اور تم سلام کرلو عَلٰٓي : پر۔ کو اَهْلِهَا : ان کے رہنے والے ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
26 اے ایمان والو مت جایا کرو کسی گھر میں اپنے گھروں کے سوائے جب تک بول چال نہ کرلو، اور سلام کرلو ان گھر والوں پر یہ بہتر ہے تمہارے حق میں تاکہ تم یاد رکھو
26:۔ ” یا ایہا الذین امنوا الخ “ قصہ افک کی تفصیل کے بعد اب آگے چھ قوانین اور آداب معاشرت بیان کیے جاتے ہیں تاکہ بدکاری اور بدکاری کی تہمت کے اسباب و دواعی کا سد باب ہوجائے اور آئندہ کے لیے کسی کو کسی پر الزام و بہتان لگانے کا موقعہ ہی نہ مل سکے یہ پہلا قانون ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو ہدایت فرمائی ہے کہ وہ کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر داخل نہ ہوا کریں۔ ” حتی تستانسوا ای تستاذنوا من یملک الاذن من اصحابھا (روح ج 18 ص 133) ۔ یعنی جب دوسرے کے گھر میں داخل ہونا چاہو تو دستک یا آواز دے کر صاحب خانہ سے اجازت لے لو۔ ” وتسلموا علی اھلہا “ جب اجازت مل جائے تو گھر میں داخل ہو کر گھر میں رہنے والوں کو سلام مسنون کہو۔
Top