Tafseer-e-Usmani - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : تم نہ داخل ہو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتًا : گھر (جمع) غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں کے سوا حَتّٰى : یہانتک کہ تَسْتَاْنِسُوْا : تم اجازت لے لو وَتُسَلِّمُوْا : اور تم سلام کرلو عَلٰٓي : پر۔ کو اَهْلِهَا : ان کے رہنے والے ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اے ایمان والو مت جایا کرو کسی گھر میں اپنے گھروں کے سوائے جب تک بول چال نہ کرلو، اور سلام کرلو ان گھر والوں پر یہ بہتر ہے تمہارے حق میں تاکہ تم یاد رکھو2
2 یعنی خاص اپنے ہی رہنے کا جو گھر ہو اس کے سوا کسی دوسرے کے رہنے کے گھر میں یوں ہی بیخبر نہ گھس جائے کیا جانے وہ کس حال میں ہو اور اس وقت کسی کا اندر آنا پسند کرتا ہے یا نہیں۔ لہذا اندر جانے سے پہلے آواز دے کر اجازت حاصل کرے اور سب سے بہتر آواز سلام کی، حدیث میں ہے کہ تین مرتبہ سلام کرے اور اجازت داخل ہونے کی لے۔ اگر تین بار سلام کرنے کے بعد بھی اجازت نہ ملے تو واپس چلا جائے۔ فی الحقیقت یہ ایسی حکیمانہ تعلیم ہے کہ اگر اس کی پابندی کی جائے تو صاحب خانہ اور ملاقاتی دونوں کے حق میں بہتر ہے۔ مگر افسوس آج مسلمان ان مفید ہدایات کو ترک کرتے جاتے ہیں۔ جن کو دوسری قومیں ان ہی سے سیکھ کر ترقی کر رہی ہیں۔ (ربط) شروع سورت سے احکام زنا و قذف وغیرہ بیان ہوئے تھے۔ چونکہ بسا اوقات بلا اجازت کسی کے گھر میں چلا جانا ان امور کی طرف مفضی ہوجاتا ہے، اس لیے ان آیات میں مسائل استیذان کو بیان فرمایا۔
Top