Tafseer-e-Madani - At-Tahrim : 5
عَسٰى رَبُّهٗۤ اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ یُّبْدِلَهٗۤ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْكُنَّ مُسْلِمٰتٍ مُّؤْمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓئِبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ ثَیِّبٰتٍ وَّ اَبْكَارًا
عَسٰى رَبُّهٗٓ : امید ہے آپ کا رب اِنْ طَلَّقَكُنَّ : اگر وہ طلاق دے تم کو اَنْ يُّبْدِلَهٗٓ : کہ وہ بدل کردے اس کو اَزْوَاجًا : بیویاں خَيْرًا مِّنْكُنَّ : بہتر تم عورتوں سے مُسْلِمٰتٍ : جو مسلمان ہوں مُّؤْمِنٰتٍ : مومن ہوں قٰنِتٰتٍ : اطاعت گزار تٰٓئِبٰتٍ : توبہ گزار عٰبِدٰتٍ : عبادت گزار سٰٓئِحٰتٍ : روزہ دار ثَيِّبٰتٍ : شوہر دیدہ۔ شوہر والیاں وَّاَبْكَارًا : اور کنواری ہوں
بعید نہیں کہ اگر پیغمبر تم سب بیویوں کو طلاق دے دے تو ان کا رب تمہارے بدلے میں ان کو تم سے ایسی اچھی بیویاں دے دے جو اسلام والی ایمان والی فرمانبرداری کرنے والی توبہ کرنے والی عبادت گذار اور روزہ دار ہوں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری
[ 8] سئحت کا معنی اور مطلب۔ سئحت کے لفظی اور لغوی معنی تو سیر کرنے والیوں کے ہیں لیکن یہاں پر اس کے کافی مطلب بیان کیے گئے ہیں جن میں سے سب سے مشہور یہی معنی ہیں یعنی روز دار، جیسا کہ ایک روایت میں وارد ہوا اس امت کی سیاحت روزہ ہے (سیاحت ھذہ الامت الصیام) اور اس لفظ کو اس معنی میں استعمال کرنے کی مناسبت یہ ہے کہ پرانے زمانہ میں سیاحت پر زیادہ تر ایسے راہب قسم کے لوگ نکلا کرتے تھے جن کے پاس کھانے پینے کا کچھ سامان نہیں ہوتا تھا اور جب تک ان کو اس کے لیے کچھ ملتا انہیں روزے کی حالت میں ہی رہنا پڑتا تھا اس لیے اس لفظ کے معنی روزے دار کے کیے جاتے ہیں سئحت کے اور معنی بھی کیے گئے ہیں والتفصیل فی الفصل انشاء اللہ العزیز۔ یہاں پر یہ امر بھی واضح رہے کہ اس موقع پر ان صفات کے بیان کا یہ مطلب نہیں کہ ازواج مطہرات میں یہ صفتیں موجود نہیں تھیں بلکہ اس سے مطلوب دراصل ان کو یہ تنبیہ کرنا ہے کہ وہ اپنے اندر یہ صفات بدرجہ اتم پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ زوجیت پیغمبر کے جس عظیم الشان شرف سے ان کو نوازا گیا ہے اس کا تقاضا یہی ہے چناچہ وہ اسی اعلی معیار کی حامل تھیں اسی لیے وہ آپ کی زوجیت میں آخر تک رہیں سو وہ ان صفات کریمہ اور خصال حمیدہ کے عمدہ نمونوں کی حامل تھیں سو جس طرح ان کے شوہر نامدار اپنی مثال آپ تھے اسی طرح زوجیت پیغمبر کے امتیاز سے سرفراز یہ خواتین بھی اپنی مثال آپ تھیں اور ایسی کہ یہ تمام امت کے لیے نمونہ تھیں۔
Top