Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 2
قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ
قَيِّمًا : ٹھیک سیدھی لِّيُنْذِرَ : تاکہ ڈر سنائے بَاْسًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت مِّنْ لَّدُنْهُ : اس کی طرف سے وَيُبَشِّرَ : اور خوشخبری دے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں الَّذِيْنَ : وہ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ لَهُمْ : کہ ان کے لیے اَجْرًا حَسَنًا : اچھا اجر
قائم ومستقیم تاکہ عذاب سخت سے ڈرائے (جو) اللہ کے پاس سے ہوگا اور ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے رہتے ہیں خوش خبری سنا دے کہ ان کے لئے (بڑا) اچھا اجر ہے،2۔
2۔ یعنی دوسروں کی زندگیوں کو قائم ومستقیم رکھنے والی) (آیت) ” قیم “۔ دین قیم یا کتاب قیم کے سیاق میں اس کے معنی ہیں، وہ چیز جو نہ صرف خود قائم ہو بلکہ مسائل معاش ومعاد کا بھی پورا حل اپنے اندر رکھتی ہو اور بجائے خود ہی کامل ومکمل نہ ہو بلکہ دوسروں کو بھی تکمیل کرادینے والی ہو۔ قیما اے ثابتا مقویا لامور معاشھم ومعادھم (راغب) قیما بمصالح العباد فیکون وصفا لہ بالتکمیل بعد وصفہ بالکمال (بیضاوی) (آیت) ” لینذرباساشدیدا “۔ یعنی اس غرض سے کہ یہ کتاب کافروں منکروں کو عذاب شدید سے ڈرائے۔” ڈرائے “ کا فاعل کتاب ہے اور مفعول ” کفار ومنکرین “۔ (آیت) ’ ’ یعملون الصلحت “۔ یہاں ایک بحث یہ چھڑ گئی ہے کہ کون کون سے نیک کام مقصود ہیں ؟ اور مختلف حضرات دی ہیں۔ لیکن سب سے بہتر یہ ہے کہ ہر وہ عمل مراد لی جائے جس سے مقصود حق تعالیٰ کی رضا اور جو قواعد شرعی کے مطابق وماتحت ہو۔
Top