Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 15
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا١ۖۗ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ : جب تم لاتے تھے اسے بِاَلْسِنَتِكُمْ : اپنی زبانوں پر وَتَقُوْلُوْنَ : اور تم کہتے تھے بِاَفْوَاهِكُمْ : اپنے منہ سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَّتَحْسَبُوْنَهٗ : اور تم اسے گمان کرتے تھے هَيِّنًا : ہلکی بات وَّهُوَ : حالانکہ وہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک عَظِيْمٌ : بہت بڑی (بات)
جب تم اپنی زبانوں سے نقل درنقل کررہے تھے اور اپنے منہ سے وہ کچھ کہہ رہے تھے جس کی تمہیں کوئی تحقیق نہ تھی اور تم اسے ہلکا سمجھ رہے تھے حالا کہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات تھی،26۔
26۔ یعنی ایک تو کسی پاک دامن مومنہ کا قذف بجائے خود ہی سخت معصیت ہے۔ پھر مومنہ بھی کون ؟ ایک عالی مرتبت زوج رسول۔ اور پھر رسول اللہ ﷺ کے قلب مبارک کو جو اذیت پہنچی وہ مستزاد۔ (آیت) ” ھینا “۔ ہلکا، یعنی غیر موجب گناہ۔ (آیت) ” عند اللہ عظیم “۔ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات، یعنی موجب گناہ عظیم۔
Top