Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: تم نہ داخل ہو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتًا
: گھر (جمع)
غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھروں کے سوا
حَتّٰى
: یہانتک کہ
تَسْتَاْنِسُوْا
: تم اجازت لے لو
وَتُسَلِّمُوْا
: اور تم سلام کرلو
عَلٰٓي
: پر۔ کو
اَهْلِهَا
: ان کے رہنے والے
ذٰلِكُمْ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر ہے
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: تم نصیحت پکڑو
اے ایمان والو ! نہ داخل ہو اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں جب تک کہ تم اجازت نہ طلب کرلو اور جب تک کہ تم سلام نہ کرلو ان گھر والوں پر۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو
ربط آیات : سورۃ ہذا کے ابتدائی حصہ میں اللہ تعالیٰ نے برائی ، بدکاری اور فحاشی کے انسداد کے لئے حدود کا ذکر فرمایا۔ زنا اور قذف کی حدود بیان کیں اور لعان کا مسئلہ سمجھایا پھر اللہ نے واقعہ افک کا ذکر کیا جس میں منافقین نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر اتہام لگایا تھا۔ اللہ نے آپ کی بریت کو واضح فرمایا اور اس ضمن میں بہت سی دیگر باتیں بھی سمجھائیں۔ منافقین کی مذمت اور مومنین کو تنبیہ فرمائی۔ ساتھ ساتھ ام المومنین ؓ کی فضیلت کا ذکر بھی ہوا۔ قانون انسداد بےحیائی کا یہ پہلا حصہ تھا۔ آب آمدہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس قانون کا دوسرا حصہ بیان فرمایا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اسلامی معاشرے سے عریانی ، فحاشی اور بےحیائی کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا جائے۔ ان جرائم کی ترغیب عام طور پر عورتوں کے بےپردگی سے ہوتی ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے آج کی آیات میں کسی کے گھر میں داخلے کے وقت پردے کو ملحوظ رکھنے سے متعلق بعض قوانین بیان فرمائے ہیں۔ ان قوانین کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے ۔ کہ مخلوق کے تخلیق شدہ قوانین سے دنیا کی عدالتیں عام طور پر لوگوں سے بھری رہتی ہیں جب کہ اسلامی قوانین کا بنیادی مقصد معاشرے سے مخاصمت اور شرف و فساد کو بیخ کنی ہوتا ہے۔ جب کوئی جھگڑا ہی پیدا نہیں ہوگا تو نہ کوئی عدالتوں میں جائے گا اور نہ وہاں ہجوم ہوگا۔ گھروں میں داخلے کے آداب : آیات زیر درس میں اللہ تعالیٰ نے ایک مسلمان کے دوسرے کے گھر میں جانے کے آداب بیان فرمائے ہیں۔ اس میل ملاقات کے سلسلے میں چار قسم کے حالات پیش آسکتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے لئے اللہ کے قوانین جاری فرمائے ہیں اور کسی بھی گھر میں داخلے کے لئے اجازت حاصل کرنے کا مسئلہ بیان فرمایا ہے۔ (1) پہلی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے ہی گھر میں داخل ہوتا ہے جاں اس کی منکوحہ بیوی موجود ہے تو اس کے لئے داخلے سے قبل اجازت حاصل کرنا ضروری نہیں۔ البتہ پھر بھی مستحب بات یہ ہے کہ داخلے کے وقت خاوند کوئی ایسی حرکت کردے جس سے بیوی کو اطلاع ہوجائے کہ اس کا خاوند گھر میں داخل ہورہا ہے ۔ اس ضمن میں دروازہ کھٹکھٹایا جاسکتا ہے یا آج کل کے حالات میں دروازے پر لگی ہوئی گھنٹی بجائی جاسکتی ہے۔ یا کم از کم خاوند زبان سے کوئی لفظ ادا کردے یا کھانس لے جس سے بیوی کو اطلاع ہوجائے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی کا بیان ہے کہ ان کے خاوند بھی گھر میں آتے تو داخلے کے وقت کھنکھارتے جس سے مجھے ان کی آمد کی اطلاع مل جاتی۔ (2) گھر میں داخلے کی دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص ایسے گھر میں داخل ہوتا ہے۔ جہاں اس کی بیوی کے علاوہ دوسرے لوگ بھی ہوں۔ ان میں والدہ بہن اور بیٹی بھی ہوسکتی ہے۔ اگرچہ یہ سب محرم ہیں مگر آنے والے شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اجازت لے کر گھر میں داخل ہو۔ ایک صحابی نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کو حضور ! میں ایسے گھر میں رہتا ہوں جہاں صرف میری والدہ رہائش رکھتی ہے تو کیا مجھے بوقت داخلہ اجازت لینے کی ضرورت ہے ؟ آپ نے فرمایا ، ہاں۔ اس شخص نے پھر عرض کیا کہ حضور ! میں اور میری والدہ صرف دو افراد خانہ ہیں اور میں ان کی خدمت کرتا ہوں۔ گھر میں کوئی دوسرا فرد تو ہے نہیں تو ایسی حالت میں بھی اجازت کی ضرورت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا (قرطبی ص 219 ج 12 وطبری ص 111 ج 18 و احکام القرآن للبصاص ص 313 ج 3 وکشاف ص 227 ج 3 (فیاض) اتحب ان تراھاعریانۃ کیا تو اپنی والدہ کو عریانی کی حالت میں دیکھنا چاہتا ہے ؟ عرض کیا ، نہیں۔ فرمایا ، پھر ضروری ہے کہ بلا اطلاع نہ داخل ہو کیونکہ بعض اوقات انسان بےپردگی کی حالت میں ہوتا ہے۔ لہٰذا داخلے سے قبل اطلاع دینا ضروری ہے خواہ گھر میں والدہ ، بہن یا بیٹی ہی ہو۔ (3) تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص ایسے مقام میں داخل ہونا چاہتا ہو جہاں رہائش اور عدم رہائش دونوں کا امکان ہے ، تو ایسے مقام پر بھی بلا اجازت داخل ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔ (4) چوتھی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسی جگہ میں داخل ہونا چاہتا ہے ، جس میں کسی خاص فرد یا خاندان کی رہائش نہیں بلکہ وہ مفاد عامہ کی جگہ (Public places) ہے۔ مثال کے طور پر کوئی مسجد ہے ، مدرسہ ہے ، ریلوے سٹیشن یا ائیرپورٹ ہے ، کوئی ہوٹل یا سرائے ہے ، ڈاکخانہ یا تار گھر ، عدالت ، سکول ، کالج ، ہسپتال ، سرکاری دفاتر وغیرہ ہیں تو وہاں کوئی بھی شخص بلا اجازت داخل ہوسکتا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے حضور ﷺ کے سامنے عرض کیا کہ ہم شام وغیرہ میں تجارت کے لئے جاتے ہیں۔ جہاں ہمیں کسی سرائے یا مسافر خانہ میں قیام کرنا ہوتا ہے ، تو کیا وہاں بھی اجازت لے کر داخل ہوں ؟ آپ نے فرمایا ، ایسی جگہوں میں تم بلا اجازت جاسکتے ہو۔ بعض مخصوص مقامات و حالات : یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مفاد عامہ کے ادارے اگرچہ عام لوگوں کے لئے کھلے ہوتے ہیں اور لوگ وہاں بلا روک ٹوک آجاسکتے ہیں مگر وہاں بھی بعض مخصوص حصے ہوتے ہیں جہاں ہر شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ایسے مقامات کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے کہ داخلہ ممنوع ہے یا یہ شارع عام نہیں ہے ، یا ممنوعہ علاقہ یا اپنی شناخت کرائیے وغیرہ۔ اس قسم کے بورڈ عام اداروں ، دفتروں ، ریلوے سٹیشن اور ائیر پورٹ پر بھی نظر آتے ہیں۔ تو ایسے مقامات پر بلا اجازت جانا شرعاً بھی ممنوع ہوگا مثال کے طور پر ریلوے پلیٹ پر جانے کے لئے پلیٹ فارم ٹکٹ ضروری ہے یا کسی عجائب گھر یا پارک میں داخلے کے لئے ٹکٹ حاصل کرنا ضروری ہے تو وہاں مطلوبہ لوازمات پورے کیے بغیر داخلے کی اجازت نہیں ہے بعض اوقات کوئی شخص تخلیہ کی حالت میں ہوتا ہے اور وہ کسی دوسرے شخص کی مداخلت پسند نہیں کرتا۔ تو ایسی صورت میں اگرچہ قریبی رشتہ دارہی کیوں نہ ہو اس کی نجی حالت (Privacy) مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ اسی لئے اللہ نے سلام کرنے اور اجازت حاصل کرنے کی پابندی لگادی ہے۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ کسی نابینا آدمی کو بھی بلا اجازت کسی کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اگرچہ وہ کسی کی برہنگی کر دیکھ تو نہیں سکتا مگر گفتگو تو سن سکتا ہے۔ اور کسی کی پرائیویٹ بات کو بلا اجازت سننا بھی روا نہیں کہ اس سے بھی شروفساد کا دروازہ کھلتا ہے۔ ایسے ہی مواقع پر بڑے بڑے سکینڈل پیدا ہوتے ہیں ، لہٰذا شریعت نے اس کی بھی اجازت نہیں دی۔ جس طرح مردوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوسرے کے گھر میں داخلے کے لئے اجازت حاصل کریں ، اسی طرح عورت کے لئے بھی اجازت نامہ ضروری ہے ۔ عورت بھی کسی دوسری عورت کے پاس بلا اجازت داخل نہ ہو ایک خاتون ام عیاص کا بیان ہے کہ ہم چار عورتیں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی ملاقات کے لئے جاتیں تو ان سے اجازت حاصل کرکے ان کے گھر میں داخل ہوتیں۔ طریقہ استیذان : اب رہ گئی یہ بات کو داخلے کے لئے اجازت طلب کرنے کا طریقہ کیا ہے ، تو حدیث شریف (ابن کثیر ص 280 ج 3 وقرطبی ص 215 ج 12 (فیاض) میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ دروازے پر پہنچ کر السلام علیکم کہو اور پھر کہو ادخل کیا میں اندر آسکتا ہو ؟ یادروازے پر دستک دے کر کہو کہ فلاں آدمی آنا چاہتا ہے۔ کیا اجازت ہے ؟ دستک دیتے وقت دروازے کی دراڑوں میں سے جھانکنا بھی جائز نہیں کہ یہ مکروہ تحریمی ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایسی حالت میں اگر گھر کے اندر سے کوئی شخص جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دے تو ہم اس کا قصاص نہیں لیں گے کیونکہ اس نے خود ایک غلط کام کیا ہے۔ اجازت طلب کرتے وقت دروازے کے سامنے کھڑا ہونے کی بھی اجازت نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ یکدم دروازہ کھلنے پر اندر نگاہ جاپڑے اور صاحب خانہ کی بےپردگی ہو۔ ایک شخص آیا ، اس نے اندر آنے کی اجازت بایں الفاظ طلب کی ا الج کیا میں اندر گھس آوں ؟ حضور ﷺ نے اپنے خادم (ابن کثیر ص 280 ج 3 (فیاض) سے فرمایا کہ اس شخص کو اجازت طلب کرنے کے آداب سکھائو کہ ا الج جیسے سخت لفظ کی بجائے ادخل لفظ استعمال کرے۔ اسی طرح ایک صحابی نے اپنے خادم کو کوئی تحفہ دے کر حضور ﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ اس شخص نے نہ سلام کیا اور نہ اجازت طلب کی۔ بلکہ سیدھا اندر آگیا۔ آپ نے فرمایا ، واپس جائو۔ دروازے سے باہر کھڑے ہو کر السلام علیکم اور ادخل کہو۔ وہ شخص باہر گیا۔ اجازت طلب کی تو آپ نے اندر آنے کی اجازت دی۔ یہ بھی استیذان کے آداب میں داخل ہے کہ اجازت زیادہ سے زیادہ تین دفعہ طلب کی جائے۔ اگر تینوں مرتبہ کوئی جواب نہ آئے تو ملاقاتی کو واپس چلا جانا چاہیے۔ یہ بھی آداب میں شامل ہے کہ اجازت طلبی پر اگر صاحب خانہ پوچھے کہ کون ہے ؟ تو ملاقاتی یہ نہ کہے انا (میں ہوں) بلکہ اپنا نام بتائے تاکہ صاحب خانہ کو علم ہوسکے۔ ایک موقع پر حضرت جابر ؓ نے ایسا ہی کیا تو آپ سخت ناراض ہوئے۔ فرمایا انا کیا ہوتا ہے۔ کہو انا جابر کہہ میں جابر ہوں یا میں فلاں ہوں اور فلاں کام سے آیا ہوں۔ یہ بھی اداب ملاقت میں سے ہے کہ اگر کسی بڑے آدمی ، عالم یا بزرگ کی ملاقات کے لئے آیا ہے تو باہر دروازے پر رک کر انتظار کرے جب صاحب خانہ خود باہر آئے تو ملاقات کرے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنی آمد کی اطلاع بھی نہ دے اور باہر انتظار کرتا رہے۔ اس قسم کے ادب کی خود قرآن نے حضور ﷺ کے لئے تعلیم دی ہے۔ بعض لوگ حضور ﷺ کے دردولت پر حاضر ہو کر باہر سے ہی آواز دیتے تھے یا محمد اخرج الینا۔ اے محمد ! باہر تشریف لائیے۔ اللہ کو یہ طریقہ بھی پسند نہ آیا اور سورة الحجرات میں فرمایا ولوانھم……………لھم (آیت 5) اگر وہ لوگ صبر کرتے حتیٰ کہ حضور خود باہر تشریف لے آتے تو یہ ان کے آوازیں دینے سے بہتر ہوتا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بڑی ہستی کے مالک تھے ۔ کسی انصاری کے گھر میں جاتے تو باہر منتظر رہتے کہ خود ہی نکلیں گے تو بات کرلیں گے۔ حالانکہ آپ کوئی حدیث معلوم کرنے کے لئے جاتے تھے۔ انصاری باہر آکر کہتا کہ آپ تو بڑے مرتبے کے مالک ہیں اور حضور ﷺ کے چچا زادہ ہیں۔ آپ دستک دے دیا کریں تو میں فوراً حاضر ہوجائوں۔ فرماتے ، ہمیں رسول اللہ ﷺ نے یہی تعلیم دی ہے کہ صاحب خانہ کے لئے باہر منتظر رہنا ہی بہتر ہے تاکہ وہ اپنی سہولت کے مطابق باہر آئے تو بات ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ اور آپ کے رسول مقبول نے دوسرے گھروں میں جانے کے یہ آداب سکھائے ہیں۔ خلاصہ احکام بزبان قرآن : ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوتا غیر بیوتکم حتی تستانسو وتسلموا علی اھلھا ، اے ایمان والو ! نہ داخل ہو اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروں میں یہاں تک کہ پہلے اجازت طلب کرلو اور اہل خانہ کو سلام کرلو۔ داخلے کا صحیح طریقہ یہی ہے کہ پہلے السلام علیکم کہو اور پھر اندر آنے کی اجازت طلب کرو۔ فرمایا ذلکم خیرلکم ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے لعلکم تذکرون تاکہ تم نصیحت حاصل کرو فان لم تجدوا فیھا احدا اور اگر تم اس گھر میں کسی کو نہ پائو فلا تدخلوھا حتی یوذن لکم تو اس میں مت داخل ہو۔ یہاں تک کہ تمہیں اجازت دی جائے بعض اوقات صاحب خانہ کسی کام میں مصروت ہوتا ہے یا وہ فوری طور پر ملاقات نہیں کرنا چاہتا تو ایسی حالت میں وان قیل لکم ارجعوا اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جائو فارجعوا ھواز کی لکم تو واپس لوٹ جائو کہ یہی بات تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔ عدم ملاقات پر ناراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ صاحب خانہ کو کوئی مجبوری ہو۔ واللہ بما تعملون علیم اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ آگے فرمایا لیس علیکم جناح ان تدخلوا بیوتا غیر مسکونۃ فیھا متاع لکم تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم غیررہائش مقام میں داخل ہو جس میں تمہارا کچھ مفاد ہے۔ اس میں مفاد عامہ کے ادارے (Public places) آتے ہیں جن کی تفصیل میں نے عرض کردی ہے ، ایسی جگہوں پر بلا اجازت داخل ہوسکتے ہو۔ فرمایا واللہ یعلم ماتبدون وما تکتمون اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری نیت اور ارادے سے بھی واقف ہے۔ اس نے گھروں میں داخلے کے قوانین بیان کردیے ہیں۔ اگر ان کی پابندی کرو گے تو فتنہ و فساد پیدا نہیں ہوگا ، فحاشی اور عریانی کی نوبت نہیں آئے گی اور معاشرے میں امن وامان قائم ہوگا۔
Top