Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 195
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاَنْفِقُوْا
: اور تم خرچ کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تُلْقُوْا
: ڈالو
بِاَيْدِيْكُمْ
: اپنے ہاتھ
اِلَى
: طرف (میں)
التَّهْلُكَةِ
: ہلاکت
وَاَحْسِنُوْا
: اور نیکی کرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکی کرنے والوں کو
اور اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دو ، نیکی اختیار کرو ! یقینا اللہ کی محبت انہی لوگوں کیلئے خاص ہے جو نیکی کرنیوالے ہیں
جہاد میں مال کی بھی ضرورت ہوگی وقت آنے پر دریغ نہ کرنا : 334: جہاد فی سبیل اللہ کے لیے قدم قدم پر روپیہ کی ضرورت ہوگی۔ اگر ہر ایک مسلمان لڑنے کے لئے تیار ہوگیا اور حکومت کے پاس روپیہ نہ ہوا تو سخت دقتیں پیدا ہوں گی ۔ سامان حرب کی خریداری نہ ہو سکے گی پھر علاوہ ازیں سلطنت کے اور سینکڑوں کام ہیں جو روپیہ کے بغیر پورے نہیں ہوسکتے۔ خصوصاً ایسے وقت میں تو روپیہ کی اور بھی زیادہ ضرورت ہے جب کہ دشمنوں نے مسلمانوں کا نام و نشان مٹانے کی ٹھان لی ہو اس لئے اب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اسلام میں جس طرح محض جان دے دینا مطلوب و مقصود نہیں بلکہ وہ جان دینا مطلوب و مقصود ہے جو اللہ کی راہ میں ہو۔ اللہ کے دین کی بڑائی کے لئے ہو اور اللہ کے بتائے ہوئے حکم اور طریقہ کے مطابق ہو۔ اس طرح مطلق صرف مال کی ہرگز کوئی وقعت و قدر نہیں ۔ قدر صرف اس مال کی ہے جو باطل کی راہ میں نہیں ، حق کی راہ میں ہو ۔ ہوائے نفس کی تکمیل کے لئے نہیں بلکہ رضائے الٰہی کے حصول کے لئے ہو۔ یہاں اشارہ خاص جہاد و قتال کی جانب ہے لیکن فی سبیل اللہ کے الفاظ عام ہیں ۔ ہر دینی خدمت میں مالی امداد اس کے تحت میں آجاتی ہے۔ قرآن کریم میں جب صیغہ جمع حاضر آتا ہے تو کبھی تو افراد مخاطب ہوتے ہیں اور کبھی جماعت کیونکہ جماعت بھی ایک لحاظ سے جمع ہے۔ یہاں اصل مخاطبت امت سے بہ حیثیت مجموعی ہے اور بیان یہ حقیقت ہو رہی ہے کہ افراد امت نے اگر جہاد و قتال سے جان چرائی اور مجاہدین کو مالی امداد دینے میں بخل سے کام لیا تو نتیجہ لازمی طور پر ساری امت کی تباہی و بربادی اور ہلاکت کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ ” اپنے کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو “ یعنی اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔ یہاں مراد یہ ہے کہ امت کی ضرورت کے موقع پر بخل کر کے امت کو بربادی میں نہ ڈالو۔ یہی معنی ابن عباس۔ ابوایوب انصاری۔ حذیفہ صحابہ سے اور حسن و قتادہ و عکرمہ و عطا تابعین سے مروی ہے اور محدث جلیل امام بخاری (رح) نے بھی یہی معنی اختیار کئے ہیں۔ جہاد ترک کردینا تباہی و بربادی ہے اور صرف روپیہ دے کر اپنی جان چھڑ الینا بھی کافی نہیں ۔ بلکہ روپیہ دینے کے ساتھ ساتھ خود جنگ کی تیاری اور جہاد میں شرکت ضروری ہے۔ ایسے موقع پر جبن اور بخل سے کام لینا اپنے آپ کو ضعف وکمزور اور مخالف کو قوی و طاقتور بناتا ہے۔ پس جان اور مال دونوں کو حاضر کرو ” وَّ جَاہِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ “ کا حکم یاد رکھو اور جو قانون تم کو دیا گیا ہے نیک نیتی سے اس کی پابندی کرو۔ اللہ تمہاری نصرت ودستگیری کرے گا۔ البتہ جن لوگوں کی نیت صالح نہیں ہوتی اور صرف لوگوں کو دکھانے کے لئے قانون پر عمل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک ان کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔ ” محسنین “ احسان کا لفظ حسن سے نکلا ہے جس کے معنی کسی کام کو خوبی کے ساتھ کرنے کے ہیں ۔ عمل کا ایک درجہ یہ ہے کہ آدمی کے سپرد جو خدمت ہو اسے کر دے ، انجام دے دے اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ اسے خوبی کے ساتھ کرے۔ اپنی پوری قابلیت اور اپنے تمام وسائل اس میں صرف کردے اور دل وجان سے اس کی تکمیل کی کوشش کرے۔ پہلا درجہ محض طاعت کا درجہ ہے جس کے لئے صرف تقویٰ اور خوف کافی ہوجاتا ہے اور دوسرا درجہ احسان کا ہے جس کے لئے محبت اور گہرا قلبی لگاؤ درکار ہوتا ہے اور یہ ہر عمل میں دونوں درجات موجود رہتے ہیں اور احسان کا درجہ ہر عمل میں نہایت خوبی کا درجہ ہے۔ جہاد کا بیان جاری تھا اچانک حج کا ذکر کیوں ؟ جہاد فی سبیل اللہ کے مسائل بیان کرتے کرتے درمیان میں قرآن کریم نے حج وعمرہ کا تذکرہ شروع کردیا اور کچھ دور تک اس کا ذکر چلا گیا اس سے فارغ ہوتے ہی پھر جہاد فی سبیل اللہ کی طرف توجہ پھرائی گئی۔ اگر ماقبل وما بعد میں درس و فکر سے کام لیا جائے تو فوراً معلوم ہوجائے گا کہ قتال فی سبیل اللہ اور حج بیت اللہ میں نہایت ہی اعلیٰ درجہ کا ربط وتعلق ہے مگر اس ربط کو معلوم کرنے سے پہلے تمام اعمال اسلام پر ایک سرسری نظر ڈال لیجئے۔ نماز ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم کردی گئی کہ جنگی خدمت ہر فرزند اسلام کے لئے ادا کرنا ضروری ہے۔ بیک وقت ایک لشکر جرار تیار ہو جس کے اندر قربانی کا جذبہ صادقہ۔ اپنے امیر کی اطاعت راسخ ہو اور جو ہر قسم کی مصیبت و تکلیف برداشت کرسکے۔ زکوٰۃ اپنی آمدنی کا ایک قلیل حصہ فقراء و مساکین اور دوسرے مصارف مذکور میں دے تاکہ ایک طرف تو اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی عادت ہو تاکہ جب خلافت اسلامی کو اس کی دولت کی ضرورت ہو تو اپنی تمام جائیداد راہ حق میں لٹا سکے اور ایک کوڑی بھی اپنے پاس نہ رکھے اور دوسری جانب ابنائے جنس کے ساتھ ہمدردی و رحم ، پیاروشفقت اور محبت پیدا ہو جو ایک جذبہ فطری ہے بخل وامساک کے عیوب سے پاک رہے اور قوم بھیک مانگنے سے بچ جائے۔ رمضان کے روزوں سے غرض یہ تھی کہ مسلمان اپنے اندر بھوک ، پیاس اور دوسری جسمانی تکلیفوں کو برداشت کرنے کی عادت پیدا کریں اور اگر کبھی انہیں مخالفین و معاندین اسلام کے مقابلہ میں مصائب و شدائد کا سامنا ہو تو ہمت نہ ہار دیں۔ ایک فوج کے لئے جن امتیازات وخصائص کی ضرورت ہے اور جن کے بغیر کوئی لشکر کامیاب نہیں ہو سکتا وہ تو یہی ہیں۔ عام مسلمانوں نے ان کی پابندی کرلی مگر ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان میں کتنوں نے صرف ظاہری صورت کی پرستش کی اور حقیقت سے بالکل غافل رہے اور وہ کتنے ہیں جو مشکل سے مشکل کام میں بھی ہاتھ ڈال سکتے ہیں اور ہر کٹھن منزل میں قدم رکھنے کے قابل ہیں ۔ اس لئے کام شروع کرنے سے قبل ان کا امتحان ضروری ہے وہ امتحان یہی فریضہ حج ہے تاکہ مضبوط اور توانا سپاہیوں کا انتخاب ہو سکے۔ اسلام کا ایک پیغام محبت ہے جو بچھڑے ہوؤں کو ملاتا ، بیگانوں کو اپنا اور آشناؤں کو صدیق و حمیم بنا دیتا ہے ۔ اہل محلہ میں محبت و یگانگت پیدا کرنے کے لئے پنج گانہ نمازوں کے وقت محلہ کی مسجد میں جمع ہونا واجب کیا گیا شہروالوں کے تعلقات کو محکم و استوار کرنے کے لئے ہفتہ میں ایک مرتبہ مسجد جامع میں نماز جمعہ ادا کرنا ضروری ٹھہرایا گیا۔ اہل شہر اور قرب و جوار کے دیہات کے رہنے والوں میں تعارف اور شناسائی کو پیدا کرنے کے لئے سال میں دو بار عید کی نماز قائم کی گئی اور آخر کار عالم اسلامی میں رابطہ ، دین و مذہب مضبوط تر کرنے کی خاطر مختف قوموں ، مختلف نسلوں ، مختلف زبانوں ، مختلف رنگتوں اور مختلف ملکوں کے رہنے والوں پر عمر بھر میں ایک دفعہ حج بیت اللہ فرض کیا گیا کہ دین واحد کی وحدت میں سب کے سب شامل ہوسکیں۔ حج اور جہاد کی مناسبت اب حج کے احکام ملاحظہ ہوں دیکھو کہ ان کو جنگ کے ساتھ کس قدر شدید مناسبت ہے : 1 ۔ تمام حاجیوں کو سادہ بن سلا لباس پہننا پڑتا ہے۔ جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ ایک ہی رسول۔ ایک ہی قرآن کریم اور ایک ہی قبلہ پر ایمان رکھنے والے۔ ایک ہی صورت ۔ ایک ہی لباس اور ایک ہی سطح پر نظر آئیں اور ایک ہی نغمہ اور وردان کی زبانوں پر ہو۔ چشم ظاہر بیں کو ان اتحاد ظاہری اور معنوی رکھنے والوں کے اندر کوئی ظاہری اختلاف محسوس نہ ہو۔ یہ اللہ کا شکر ہے۔ یہ سب کے سب اسلامی فوج کے سپاہی ہیں اور فوج میں یونیفارم ہونا ضروری ہے۔ 2 ۔ ان لوگوں کو ایک خاص قانون کی پابندی کرنا پڑتی ہے ، سرمنڈانا ، ناخن کتروانا ، شکار کرنا اور عورتوں سے تعلق خاص پیدا کرنا ممنوع ہے۔ اگر کوئی شخص ان کا مرتکب ہو تو اسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا کہ حاکم علی الا طلاق کی اطاعت راسخ ہو اور اس کے احکام ہماری مصلحتوں کے خواہ کیسے ہی مخالف ہوں مگر ہماری گردنیں ان کے آگے جھک جائیں۔ 3: ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ حج کسے کہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عرفات میں جانے کا نام حج ہے۔ جو شخص تمام ارکان حج ادا کرے اور میدان عرفات میں حاضر نہ ہو تو اس کا حج نہ ہوگا۔ گویا جس طرح آج تم خدائے واحد کی غلامی کا اظہار کرنے کے لئے اس میدان میں آئے ہو آئندہ جب کبھی مسلمانوں کے خلیفہ کو کسی میدان جنگ میں اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر اجتماع کی ضرورت ہو تو اس طرح عزیز و قریب ، وطن و دیار ، اور مال و جائیداد کو چھوڑ کر حاضر ہوجانا۔ اس میدان کی حاضری ایک طرح کی فوجی نمائش ہوگی کہ کس قدر لوگ جنگ کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ 4: ہر حاجی کے لئے ضروری ہے کہ جب حج کو روانہ ہوتواپنا زاد راہ لے کر جائے تاکہ دوسروں کے لئے بار دوش نہ بن جائے۔ ایسے ہی ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ جہاد کی تیاری میں مصروف رہے اور ہر قسم کا ضروری سامان حرب اپنے پاس رکھے۔ 5: ارکان حج سے فارغ ہو کر اپنی طاقت کے مطابق جانور ذبح کرے تاکہ معلوم ہو کہ ہم خود بھی رب ذوالجلال کے نام پر قربان ہونے کو تیار ہیں : ” لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ 1ؕ“ یاد رکھو کہ اللہ تک ان قربانیوں کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے نہ خون اس کے حضور جو کچھ پہنچ سکتا ہے وہ تو صرف تمہارا تقویٰ ہے یعنی تمہارے دل کی نیکی۔ 6: حج میں تین چیزوں کی ممانعت ہے۔ الف : بےحیائی کی باتیں اور ناشائستہ کلام۔ ب : ناشائستہ باتوں سے اپنے بھائیوں کو مخاطب کرنا۔ ج : لڑنا جھگڑنا اس میں تعلیم دی کہ جب مسلمانوں کا لشکر ایک جگہ پر جمع ہو تو اسے ان باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ تاکہ آپس میں اختلاف و منازعت نہ ہونے پائے۔ 7: ایک مرکز پر اجتماع سے مقصد یہ تھا کہ ان میں عالمگیر اتحاد و اشتراک پیدا ہو۔ شوکت اسلام کا اظہار ہو۔ بحری اور بری سفر کے جو یا۔ صنادید عالم کے متلاشی ۔ عالمان طبقات الارض۔ واقفان علم الالسنہ اور محققین تاریخ اقوام و جغرافیہ عالم اپنی علمی تحقیقات کو فروغ دیں۔ 8: جب فرزند ان اسلام ان تکالیف و شدائد کو برداشت کرلیں گے تو کوئی قوم ان کا مقابلہ نہ کرسکے گی۔ وہی حزب اللہ ہوگی جس کی فلاح و کامرانی کا وعدہ لسان الٰہی نے بار بار دیا ہے : فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ ۔ 9: حج اگر مقصد اصلی ہو اور پھر تجارت بھی کرلے تو جائز ہے ایسے ہی جہاد فی سبیل اللہ میں قانون الٰہی کی بلندی و برتری تو اصلی مقصد ہو اس کے بعد اس کے بعد اگر مال غنیمت بھی مل جائے تو کوئی حرج کی بات نہیں۔ 10: حج کے بعددو قسم کے آدمی فوراً محتاط ہوجائیں گے ایک وہ جن کے سامنے دنیا اور اس کی مالوفات ہیں : مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ 00200 (البقرۃ 2 : 200) اور پھر دیکھ کچھ لوگ تو ایسے ہیں جن کی صدائے حال یہ ہوتی ہے کہ اے اللہ ! ہمیں جو کچھ دینا ہے دنیا ہی میں دے دے پس آخرت کی زندگی میں ان کے لئے کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ اور دوسرے وہ جو دنیا اور آخرت دونوں کے طالب ہیں : وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ 00201 ( البقرۃ 2 : 201) اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب دوزخ د سے بچا لے اور یاد رکھو کہ یہی دوسری جماعت جنگ میں کام کرنے کے قابل ہوگی۔
Top