Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے ہیں پس وہ ان کے مالک (بنے بیٹھے) ہیں
اللہ تعالیٰ نے ہر ایک چیز کو اپنی خاص قدرت کے تحت انسانوں کے لیے پیدا کیا : 71۔ یہ بات قبل ازیں بہت دفعہ دہرائی جا چکی ہے اور اصول تفسیر میں بھی اس کی وضاحت کردی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ منہ اور اسی طرح کے دوسرے اعضاء کو بطور استعارہ بیان کیا گیا ہے تاکہ انسانوں کی تفہیم ہو سکے ورنہ اللہ تعالیٰ کی ذات جس سے پاک ہے اور بلاشبہ اس کے ہاتھوں سے مراد اس کی قدرت ہے اور اس سے یہ احساس دلایا گیا ہے کہ ان ساری چیزوں کو اللہ رب کریم نے تخلیق کیا ہے اور ان کی تخلیق میں کسی بڑے چھوٹے ‘ نیک وبد اور نبی ورسول کا کوئی حصہ نہیں نہ براہ راست اور نہ باجازت کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو کام اللہ کے لیے مخصوص ہے کسی کو ان کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی اللہ کی ذات اپنی اجازت سے کسی کو شریک کرتی ہے زیر نظر آیت میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ یہ جتنے جانور زمین میں چلتے پھرتے اور گھومتے نظر آتے ہیں سب اللہ رب کریم ہی کی قدرت کاملہ سے بنائے گئے ہیں اور پھر دنیا کے رواج کے مطابق یہ لوگوں کی ملکیت میں دے دیئے گئے ہیں سب کا اصل پیدا کرنے والا اور مالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے لوگوں کو جو ملکیت عطا کی گئی ہے تو یہ محض فضل ربی ہے کسی انسان کے بس میں نہیں تھا کہ ان جانوروں کو وہ مطیع وفرمانبردار کرسکتا یہ اس کی رحمت خاص ہے کہ اس نے اتنے بڑے قوی ہیکل جانوروں کو ساڑھے پانچ ‘ چھ فٹ قد کے انسان کے ہاتھ میں دے دیا ہے اور یہ جس طرح چاہتا ہے ان سے اپنی ضرورت کے کام لیتا ہے ۔
Top