Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 169
اِلَّا طَرِیْقَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
اِلَّا : مگر طَرِيْقَ : راستہ جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرًا : آسان
بجز جہنم کی راہ کے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اللہ کیلئے ایسا کرنا بالکل آسان ہے
ہاں ! جہنم کی راہ ان کے لئے کھلی ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رکھے جائیں گے۔ 260: جہنم کیا ہے ؟ آپ یوں سمجھیں کہ جیسے ” چوہوں کا پنجرا “ کہ اس کی باہر کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے گویا دروازہ لگایا ہی نہیں گیا۔ لیکن اندر اتنی گہری کھائی ہے کہ جو داخل ہوگیا بس ہوگیا اب نکلنا اس کے اختیار کی بات نہ رہی ۔ لیکن داخل ہونا ؟ ہاں ! داخل ہونا اس کے اختیار کی بات تھی۔ کسی نے اسے مجبور کر کے داخل نہیں کیا اس لئے کہ اس کا داخلہ تو ہر وقت کھلا ہے۔ جب چاہے اور جو چاہے داخل ہوجائے یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے لوگ اجازت لینے کے عادی تو ہوتے ہی نہیں بلکہ اجازت لینا ان کی بڑائی کے بالکل خلاف ہے اس لئے وہ بےدھڑک داخل ہوتے ہیں اور ہو رہے ہیں تازہ حقہ بھی وہاں موجود ہے اور دوزخیوں کے بچھو نے اور اوڑھنے بھی جیسا کہ اشاد الٰہی : ” ان کے لئے جہنم کا بچھونا ہوگا اور جہنم ہی کا اوڑھنا ۔ یہ ہے وہ جزاء جو ہم ظالموں کو دیا کرتے ہیں۔ “ (الاعراف 7:41) اور پیا سے اونٹ کی طرح پی جانے والی چیز کو میں نے حقہ کہہ دیا ہے اور قرآن کریم میں ہے ” فشربون شرب الھیم دوزخی پیاسے اونٹ کی طرح پییں گے۔ (الواقعہ 52:50) غور کرلو کہ ان کا کام ہی کیا تھا ؟ ” ظلم اور انکار “ اس کا نتیجہ کیا ہوتا چاہئے تھا ؟ وہی جو پیچھے ذکر کیا گیا۔ قانون الٰہی یہ ہے کہ گندم سے گندم پیدا ہوتی ہے اور جو سے جو اسی لئے کسی نے کہہ دیا ہے گندم ازگندم بروید جو زجو وازمکافات عمل غافل مشو فرمایا ” اللہ کے لئے ایسا کرنا بالکل آسان ہے۔ “ قانون کے مطابق جو ہوتا ہے ہمیشہ آسان ہی ہوتا ہے۔ مشکلات ساری قانون کی خلاف ورزی ہی میں ہیں۔ کاش کہ یہ بات مسلمانوں اور خاص کر آج کل کے راہنمایاں اسلام کی سمجھ میں بھی آجائے۔
Top