Aasan Quran - At-Tawba : 113
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلنَّبِيِّ : نبی کے لیے وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَنْ : کہ يَّسْتَغْفِرُوْا : وہ بخشش چاہیں لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے وَلَوْ : خواہ كَانُوْٓا : وہ ہوں اُولِيْ قُرْبٰى : قرابت دار مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا تَبَيَّنَ : جب ظاہر ہوگیا لَھُمْ : ان پر اَنَّھُمْ : کہ وہ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
یہ بات نہ تو نبی کو زیب دیتی ہے اور نہ دوسرے مومنوں کو کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، جبکہ ان پر یہ بات پوری طرح واضح ہوچکی ہے کہ وہ دوزخی لوگ ہیں۔ (88)
88: صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں اس آیت کا شان نزول یہ بیان ہوا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب نے اگرچہ آپ کی بڑی مدد کی تھی، لیکن انہوں نے آخر وقت تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو آنحضرت ﷺ نے انہیں ترغیب دی کہ وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجائیں، مگر اس وقت ابو جہل وغیرہ نے مخالفت کی۔ اور وہ مسلمان نہیں ہوئے۔ آنحضرت ﷺ نے اس وقت یہ فرمایا تھا کہ میں آپ کے لیے اس وقت تک استغفار کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کردیا جائے۔ چنانچہ اس آیت نے آپ کو ان کے لیے استغفار سے منع فرمادیا۔ اس کے علاوہ تفسیر ابن جریر وغیرہ میں روایت ہے کہ بعض مسلمانوں نے اپنے مشرک باپ دادوں کے لیے استغفار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے والد کے لیے استغفار کیا تھا، اس لیے ہم بھی کرسکتے ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top