Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 113
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلنَّبِيِّ : نبی کے لیے وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَنْ : کہ يَّسْتَغْفِرُوْا : وہ بخشش چاہیں لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے وَلَوْ : خواہ كَانُوْٓا : وہ ہوں اُولِيْ قُرْبٰى : قرابت دار مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا تَبَيَّنَ : جب ظاہر ہوگیا لَھُمْ : ان پر اَنَّھُمْ : کہ وہ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
نبی اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے بخشش 129 طلب کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مشرکین دوزخی (ہوتے) ہیں
129 رسول اللہ یتیم پیدا ہوئے تھے۔ آٹھ سال کی عمر تک آپ اپنے دادا عبدالمطلب کے زیر تربیت رہے۔ پھر عبدالمطلب بھی فوت ہوگئے تو وہ آپ کو آپ کے چچا ابو طالب کے سپرد کر گئے۔ ابو طالب نے آپ کی بہت پیار و محبت سے تربیت کی جب چالیس سال کی عمر میں آپ نے نبوت کا اعلان کیا تو آپ کی قوم آپ کی دشمن بن گئی لیکن ابو طالب نے آپ کی بھرپور حمایت کی اور اسلام نہ لانے کے باوجود ہر مشکل وقت میں ابو طالب نے آپ کا ساتھ دیا اور آپ کے لیے ڈھال کا کام دیتے رہے۔ شعب ابی طالب میں تین سال آپ کے ساتھ رہے۔ آپ کو بھی ابو طالب سے بہت محبت تھی۔ نبوت کے آٹھویں سال ابو طالب کی وفات ہوگئی جس کا آپ کو شدید صدمہ ہوا۔ آپ نے ابو طالب کی پدرانہ شفقت اور اسلامی خدمات کے جذبات سے متاثر ہو کر اس کے حق میں استغفار کا وعدہ کیا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ مشرکین کے لئے دعائے مغفرت کی ممانعت اور قصہ ابو طالب :۔ مسیب بن حزن (سعید بن مسیب کے والد) کہتے ہیں کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت آیا تو آپ ان کے پاس گئے اس وقت ان کے پاس ابو جہل بیٹھا تھا۔ آپ نے ابو طالب سے کہا چچا لا الہ الا اللہ کہہ لو۔ مجھے اپنے پروردگار کے ہاں (تمہاری مغفرت کے لیے) ایک دلیل مل جائے گی۔ ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے : کیا تم عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دو گے ؟ دونوں برابر یہی سمجھاتے رہے آخر ابو طالب نے آخری بات جو کہی وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر (مرتا) ہوں۔ اس وقت آپ نے فرمایا میں تمہارے لیے بخشش کی دعا کرتا رہوں گا۔ جب تک مجھے اس سے منع نہ کیا جائے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری۔ کتاب المناقب۔ قصہ ابی طالب) اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کے نزول سے پہلے مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت کرنا منع نہ تھا۔
Top