Ahkam-ul-Quran - Az-Zukhruf : 86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَلَا : اور نہیں يَمْلِكُ الَّذِيْنَ : مالک ہوسکتے۔ اختیار وہ لوگ رکھتے يَدْعُوْنَ : جن کو وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهِ : اس کے سوا سے الشَّفَاعَةَ : شفاعت کے اِلَّا : مگر مَنْ شَهِدَ : جو گواہی دے بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ : اور وہ، وہ جانتے ہوں
اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ اختیار نہیں رکھتے ہاں جو علم و یقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں (وہ سفارش کرسکتے ہیں)
شہادت ، علم کی بنیاد پر ہونی چاہیے قول باری ہے (الا من شھد بالحق وھم یعلمون۔ ہاں جن لوگوں نے حق کے بارے میں گواہی دی اور وہ جانتے بھی ہیں) آیت دو باتوں کو متضمن ہے۔ اول یہ کہ حق کی گواہی علم کے ساتھ ہی نافع ہوتی ہے۔ نیز مسلک کی صحت کا علم نہ ہونے کی صورت میں اس کی تقلید کا کوئی فائدہ نہیں۔ دوم یہ کہ حقوق اور غیر حقوق کے بارے میں دی جانے والی تمام گواہیوں کی شرط یہ ہے کہ گواہی دینے والے کو ان کا علم بھی ہو۔ اس مضمون کی حضور ﷺ سے روایت بھی ہے آپ نے فرمایا (اذارایت مثل الشمس فاشھدوا الافدع۔ اگر تم نے کوئی واقعہ اپنی آنکھوں سے اس طرح دیکھا ہے جس طرح تم سورج کو دیکھ رہے ہو تو اس کی گواہی دو ورنہ چھوڑ دو )
Top