Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَلَا : اور نہیں يَمْلِكُ الَّذِيْنَ : مالک ہوسکتے۔ اختیار وہ لوگ رکھتے يَدْعُوْنَ : جن کو وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهِ : اس کے سوا سے الشَّفَاعَةَ : شفاعت کے اِلَّا : مگر مَنْ شَهِدَ : جو گواہی دے بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ : اور وہ، وہ جانتے ہوں
اور جن کو یہ اس کے علاوہ پکارتے ہیں وہ سفارش پر اختیار نہیں رکھیں گے مگر وہ جو حق کی گواہی دیں گے اور وہ جانتے بھی ہوں گے
ولا یملک الذین یدعون من دونہ الشفعۃ الامن شھد بالحق وھم یعلمون 86 یہ والیہ ترجعون کی وضاحت ہے یعنی مشرکین اس وہم باطل میں مبتلا ہیں کہ ان کے مولیٰ و مرجع ان کے مزعومہ شرکاء و شفعاء ہوں گے جو سفارش کر کے ان کو خدا سے چھڑا لیں گے۔ فرمایا کہ جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت پر کوئی اختیار نہیں رکھیں گے۔ اس دن فیصلہ تمام تر اللہ کے اختیار میں ہوگا اور وہ بالکل حق کے مطابق فیصلہ فرمائے گا۔ واللہ یقضی بالحق والذین یدعون من دونہ لا یقضون بشیء (المومن :20) (اور اللہ بالکل حق کے مطابق فیصلہ فرمائے گا اور جن کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی بات کا بھی فیصلہ نہیں کریں گے۔) جوگواہی دے گا سچی گواہی دے گا الامن شھد بالحق وھم یعلمون یہ استثنائے منقطع ہے یعنی اسی دن سفارش کا اختیار تو کسی کو بھی نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰجن کو اجازت مرحمت فرمائے گا وہ حق بات کی گواہی دیں گے اور وہ گواہی اسی بات کی ہوگی جس کو وہ جانتے ہوں گے۔ قرآن میں جگہ جگہ اس بات کی تصریح ہے کہ خدا کے سامنے سفارش کے لئے صرف وہ لوگ زبان کھولیں گے جن کو اللہ تعالیٰکی طرف سے اجازت مرحمت ہوگی اور اسی کے لئے زبان کھولیں گے جس کے باب میں ان کو اجازت ملے گی۔ سورة طہ میں ہے یومئذ لا تنفع المشفعۃ الا من اذن لہ الرحمٰن و رضی لہ قولاً (109) (اس دن شفاعت کسی کو کئو نفع نہیں پہنچائے گی مگر جس کے لئے خدائے رحمان اجازت دے اور اس کے لئے کوئی بات کہنے کو پسند کرے) اسی طرح اس بات کی بھی تصریح ہے کہ اس دن جو بھی بات کرے گا اول کو خدا کے اذن کے بعد ہی بات کرے گا۔ پھر وہ وہی بات زبان سے نکالے گا جو بالکل ٹھیک ہوگی۔ سورة بنا میں ہے۔ یوم یقوم الروح والملٓئکۃ صفا لایتکلمون الا من اذن لہ الرحمٰن وقال صواباً (38) (اور جس دن جبرئیل اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے، وہ نہیں بات کریں گے مگر جس کو خدائے رحمان اجازت دے اور وہ ٹھیک بات کہے گا) اسی طرح اس بات کی بھی تصریح ہے کہ خدا کے مقرب بندے بھی زبان سے صرف وہی بات نکالیں گے جو ان کے علم میں ہوگی، جو بات ان کے علم سے باہر ہوگی اس کے باب میں وہ زبان کھولنے کی جرأت نہیں کریں گے۔ سورة مائدہ آیت 117 میں حضرت عیسیٰ کا قول گزر چکا ہے کہ وکنت علیھم شھیداً ما دمت فیھم میں ان کے اوپر گواہ رہا جب تک ان کے اندر رہا۔ ؛ یعنی میرے بعد انہوں نے کیا بنایا اس کی مجھے کچھ خبر نہیں، اس کو تو ہی جانتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء (علیہم السلام) کی گواہی صرف اس دور سے متعلق ہوگی جو ان کے سامنے گزرا ہے۔ بعد کے ادوار کے لوگوں کے متعلق وہ کچھ نہیں کہیں گے اس لئے کہ ان حالات سے وہ ناواقف ہوں گے۔
Top