Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَلَا : اور نہیں يَمْلِكُ الَّذِيْنَ : مالک ہوسکتے۔ اختیار وہ لوگ رکھتے يَدْعُوْنَ : جن کو وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهِ : اس کے سوا سے الشَّفَاعَةَ : شفاعت کے اِلَّا : مگر مَنْ شَهِدَ : جو گواہی دے بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ : اور وہ، وہ جانتے ہوں
اور اختیار نہیں رکھتے49 وہ لوگ جن کو یہ پکارتے ہیں سفارش کا مگر جس نے گواہی دی سچی اور ان کو خبر تھی
49:۔ ” ولا یملک۔ الایۃ “ اس سورت میں چونکہ یہی ایک زائد مضمون مذکور ہے اس لیے یہی سورت کا دعوی ہے اور مشرکین کے شبہہ کا جواب ہے۔ کہ ہم نے مان لیا کہ ہمارے معبود حاجت روا نہیں ہیں اور ساری کائنات میں متصرف اور سب کچھ کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن ہم ان کی عبادت صرف اس خیال سے کرتے ہیں کہ وہ ہمارے سفارشی ہیں اور خدا سے ہمارے کام کرا دیتے ہیں۔ تائید : ” ویعبدون من دون اللہ ما لا یضرھم ولا ینفعہم ویقولون ھؤلاء شفعاءنا عنداللہ “ (یونس رکوع 4) تو جواب دیا گیا کہ مشرکین اللہ کے سوا جن کو حاجات میں پکارتے ہیں انہیں شفاعت کا کوئی اختیار نہیں۔ ” الا من شہد الخ “ یہ استثناء منقطع ہے اور شہادت حق سے کلمہ توحید کی شہادت مراد ہے اور من دونوں اللہ سے وہ معبود مراد ہے ہیں جو اپنی عبادت پر خوش تھے اور اگر من دون اللہ کو عام کیا جائے تو اس میں فرشتے، عیسیٰ اور عزیر (علیہم السلام) بھی شامل ہوں گے بلکہ تمام انبیاء (علیہم السلام) اور اولیاء کرام جن کو معبود بنا لیا گیا، تو مستثنی متصل ہوگا اور مطلب یہ ہوگا کہ شفاعت کرنے کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہوگی جنہوں نے کلمہ توحید کو مانا اور جو اپنی عبادت پر خوش تھے انہیں شفاعت کی اجازت ہی نہیں ملے گی وہ تو خود جہنم میں ہوں گے۔ ای ولکن من شہد بالحق بکلمۃ التوحید وھم یعلمون ان اللہ ربھم حقا و یعتقدون ذلک ھو الذی یملک الشفاعۃ وھو استثناء منقطع او متصل لان فی جملۃ الذین یدعون من دون اللہ الملائکۃ (مدارک) ۔ اس صورت میں ” شہد “ سے شفاعت کرنے والے مراد ہوں گے اور شفاعت سے وہ شفاعت مراد ہے جو قیامت کے دن گنہگاروں کے حق میں اللہ کے اذن سے ہوگی یا ” الذین یدعون الخ “ سے مرد صرف نیک لوگ ہوں۔ جن کو ان کی مرضی کے خلاف معبود بنایا گیا اور ” من شہد “ سے مشفوع لہ مراد ہوں یعنی وہ لوگ جن کے حق میں شفاعت ہوگی ” ای الا لمن شہد الخ “ اور مطلب یہ ہوگا کہ ان کو صرف ان لوگوں کے حق میں شفاعت کی اجازت ہوگی۔ جنہوں نے کلمہ توحید کو مانا لیکن ان مشرکین کے حق میں شفاعت کی اجازت کسی کو نہیں ملے گی۔ قیل المراد بالذین یدعون من دونہ عیسیٰ وعزیر ولملائکۃ فان اللہ لایملک لاحد من ھؤلاء الشفاعۃ الا لمن شھد بالحق وھی کلمۃ الاخلاص وھی لا الہ الا اللہ (خازن ج 6 ص 119) ۔
Top