Al-Quran-al-Kareem - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب تم ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا، ایک لشکر کی صورت میں ملو تو ان سے پیٹھیں نہ پھیرو۔
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا :”زَحَفَ الصَّبِیُّ“ جب بچہ زمین پر گھسٹتا ہوا چلے۔”زَحَفَ الْجَیْشُ“ بڑا لشکر بھی چونکہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتا ہے، اس لیے لشکر کے بڑھنے کو بھی ”زَحَفَ“ کہتے ہیں۔ مراد یہ ہے کہ دشمن جب مقابلے کے لیے میدان میں سامنے آکھڑا ہوا، تو بھاگو نہیں۔ یہ حکم صرف بدر ہی میں نہیں تھا بلکہ یہ حکم سب مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے ہے۔ متعدد احادیث میں کفار سے بھاگنے کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔“ ان میں سے ایک دشمن سے مڈ بھیڑ کے وقت پیٹھ پھیرنا ہے۔ [ بخاری، الوصایا، باب قول اللہ تعالیٰ : (إن الذین یأکلون۔۔) : 2766 ] رسول اللہ ﷺ نے اسی لیے بزدلی سے پناہ کی کئی دعائیں سکھائی ہیں، چناچہ آپ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے : (اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ أَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ) [ بخاری، الدعوات، باب الاستعاذۃ من أرذل العمر۔۔ : 6374، عن سعد ؓ ] انس ؓ نے فرمایا، رسول اللہ ﷺ جب کسی منزل پر اترتے تو میں کثرت سے آپ کو یہ پڑھتے ہوئے سنتا : (اَللّٰھُمَّ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَ ضَلَعِ الدَّیْنِ وَ غَلَبَۃِ الرِّجَالِ) [ بخاری، الجھاد والسیر، باب من غذا بصبی للخدمۃ : 2893 ]
Top