Ahsan-ut-Tafaseer - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشنیں ہوئے جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گو یا اسے) کھو دیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی
59۔ 60:۔ اوپر انبیاء اور نیک لوگوں کا ذکر تھا اس آیت میں فرمایا کہ ان نیک لوگوں کی جگہ ایسے ناخلف آئے کہ نماز جیسی چیز کو جس کی ہر ایک شریعت میں تاکید ہے انہوں نے یا تو بالکل چھوڑ دیا یا بعضوں نے ان کو ادا بھی کیا تو شریعت کے حکم کے موافق ادا نہیں کیا اور دنیا کے عیش و آرام کے پیچھے ایسے سرگرداں ہوئے کہ نیک کاموں کے کرنے اور برے کاموں سے بچنے کی کچھ پروا نہ کی پھر فرمایا ایسے لوگ عقبیٰ میں بڑا نقصان اٹھائیں گے کیونکہ علم الٰہی میں ایسے لوگوں کا ٹھکانا دوزخ قرار پاچکا ہے۔ ہاں ان میں سے جو لوگ عقبیٰ کی باتوں کا پورا یقین کرکے اپنے پچھلے گناہوں سے توبہ اور آگے کو نیک عمل کریں تو وہ لوگ بہشت میں جائیں گے اور ان کے نیک عملوں کی جزا میں کچھ کمی نہ کی جائے گی۔ مسند امام احمد صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے جس میں اللہ کے ﷺ نے فرمایا جن ناخلف لوگوں کا ذکر آیت میں ہے وہ اس امت میں 20 ھ کے بعد ہوں گے 1 ؎۔ حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے 2 ؎۔ اس حدیث میں بڑی پیشین گوئی ہے کیونکہ 60 ھ کے بعد کا زمانہ یزید بن معاویہ کا خلافت کا زمانہ ہے جس میں حضرت حسین ؓ کی شہادت کا معاملہ اہل مدینہ پر چڑھائی کے قوت اہل مدینہ اور مدینہ کی بےحرمتی کا معاملہ ابن زبیر پر چڑھائی کے وقت کعبہ کی بےحرمتی کا معاملہ یزید کے شراب پینے اور نماز چھوڑ دینے کا معاملہ 3 ؎۔ یہ سب معاملے ایسے ہی ہیں۔ صحیح بخاری ومسلم میں خلاد بن راع کا قصہ ابوہریرہ ؓ کی وایت سے ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ خلاد بن رافع ؓ نے نماز میں رکوع سجدہ اچھی طرح نہیں کیا تھا اللہ کے رسول ﷺ نے خلاد ؓ سے کہا تو پھر نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی 4 ؎۔ صحیح مسلم میں ابوذر ؓ سے روایت ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے بےوقت کی نماز کو مردہ نماز فرمایا ہے 5 ؎۔ ان حدیثوں کو آیت کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب ہوا کہ رکوع سجدہ اچھی طرح نہ کرنے کی نماز اور بےوقت کی نماز اضاعوا الصلوٰۃ کے حکم میں داخل ہے جس کا مطلب وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا کہ ناخلف لوگوں سے بعضے لوگوں نے نماز کو بالکل چھوڑ دیا اور بعضوں نے اس کو شریعت کے حکم کے موافق ادا نہیں کیا۔ 1 ؎ الدر المنثورص 277 ج 4۔ 2 ؎ مستدرک حاکم ص 374 ج 2 کتاب التفسیر۔ 3 ؎ یزید کے متعلق ایسی باتیں شہرت ضرور پاگئی ہیں اور شاید خاص مقاصد کے تحت خود یزید کے زمانے میں بھی کرنے والوں نے ایسا مشہور کردیا تھا لیکن اس کی تردید حضرت علی ؓ کے صاحمزادے محمد بن حنفیہ نے ہی کردی تھی جنہوں نے شہادت دی کہ یزید نماز کا پابند ہے اور یراب نوش نہیں۔ ملاخطہ ہو البدایہ والہنایہ ص 233 ج 8 (محمد عطاء اللہ حنیف) ۔ 4 ؎ صحیح بخاری ص 109 ج 1 باب امرالنبی ﷺ الذی لایتم رکوعہ بالا عادۃ۔ 5 ؎ صحیح مسلم ص 231 ج 1 باب کر اہتیہ تاخیر الصلوٰۃ الخ۔
Top