Anwar-ul-Bayan - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشنیں ہوئے جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گو یا اسے) کھو دیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی
(19:59) خلف ماضی واحد مذکر غائب خلافۃ سے باب نصر۔ جس کے معنی جانشین ہونے کے ہیں یا پیچھے آنے کے۔ خلف وہ جانشین ہوا۔ وہ پیچھے آیا۔ خلف۔ ناخلف۔ برے جانشین۔ اضاعوا ماضی جمع مذکر غائب (باب افعال) انہوں نے ضائع کردیا۔ انہوں نے کھو دیا۔ الشھوات۔ شھو سے مشتق ہے الشھوۃ کے معنی ہیں نفس کا اس چیز کی طرف کھینچے چلے جانا جسے وہ چاہتا ہے۔ خواہشات دنیوی دو قسم پر ہیں صادقہ اور کاذبہ۔ سچی خواہش وہ ہے جس کے حصول کے بغیر بدن کا نظام مختل ہوجاتا ہے جیسے بھوک کے وقت کھانے کی اشتہائ۔ اور جھوٹی خواہش وہ ہے جس کے عدم حصول سے بدن میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوتی۔ پھر شہوۃ کا لفظ کبھی اس چیز پر بولا جاتا ہے جس کی طرف طبیعت کا میلان ہو اور کبھی خود اس قوت شہویہ پر۔ آیت کریمہ زین للناس حب الشھوات (3:14) لوگوں کے لئے ان کی خواہش کی چیزیں (مرغوبات) خوشنما کردی گئی ہیں۔ اس میں شھوات سے مراد ہر دو قسم کی خواہشات ہیں۔ اور واتبعوا الشھوات (آیۃ ہذا) اور وہ خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔ اس میں جھوٹی خواہشات مراد ہیں۔ یعنی ان چیزوں کی خواہش جن سے استغناء ہوسکتا ہے۔ سوف یلقون۔ سوف مستقبل قریب کے لئے ہے۔ یلقون مضارع جمع مذکر غائب۔ وہ پائیں گے۔ وہ (اس سے) دوچار ہوں گے۔ غیا۔ غوی سے مشتق ہے الغی اس جہالت کو کہتے ہیں جو غلط اعتقاد پر مبنی ہو۔ جیسے کہ ما ضل صاحبکم وما غوی (53: 12) تمہارے رفیق (محمد ﷺ ) نہ راستہ بھولے ہیں اور بھٹکے ہیں۔ اور کبھی عقیدہ کو اس میں دخل نہیں ہوتا۔ جیسے وعصی ادم ربہ فغوی (20:121) اور آدم نے اپنے پروردگار کے خلاف کیا اور جہالت کا ارتکاب کیا۔ آیۃ ہذا میں غی سے مراد عذاب ہے کیونکہ گمراہی عذاب کا سبب بنتی ہے۔ یعنی کسی شے کو اس کے سبب کے نام سے موسوم کردینا۔ جیسا کہ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ومن یفعل ذلک یلق اثاما (25:67) اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ سزا سے دوچار ہوگا (یعنی اس کا گناہ سزا کا سبب ہوگا) فسوف یلقون غیا۔ سو وہ عنقریب گمراہی کی سزا سے دو چار ہوں گے۔
Top