Mutaliya-e-Quran - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد وہ ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی، پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں
[فَخَــلَفَ : پھر جانشین ہوئے ] [مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد ] [خَلْفٌ: کچھ ایسے جانشین جنھوں نے ] [اَضَاعُوا : ضائع کیا ] [الصَّلٰوةَ : نماز کو ] [وَاتَّـبَعُوا : اور انھوں نے پیروی کی ] [الشَّهَوٰتِ : خواہشات کی ] [فَسَوْفَ : تو عنقریب ] [يَلْقَوْنَ : وہ لوگ ملیں گے ] [غَيًّا : گمراہی سے ] نوٹ۔ 1: نماز کو ضائع کرنے سے مراد جمہور مفسرین کے نزدیک نماز کو اس کے وقت سے تاخیر کر کے پڑھنا ہے۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ نماز کے آداب و شرائط میں سے کسی میں کوتاہی کرنا، جس میں وقت بھی شامل ہے، نماز کو ضائع کرنا ہے۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ اضاعتِ صلٰوۃ سے مراد ہے جماعت کے گھر میں نماز پڑھ لینا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو نماز میں اقامت نہ کرے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جو رکوع اور سجدے میں جلدی کرے اور رکوع سے سیدھا کھڑا ہونے کا اور دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنے کا اہتمام نہ کرے اس کی نماز نہیں ہوتی یعنی ضائع ہوجاتی ہے۔ (معارف القرآن)
Top