Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ
: پھر جانشین ہوئے
مِنْۢ بَعْدِهِمْ
: ان کے بعد
خَلْفٌ
: چند جانشین (ناخلف)
اَضَاعُوا
: انہوں نے گنوادی
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاتَّبَعُوا
: اور پیروی کی
الشَّهَوٰتِ
: خواہشات
فَسَوْفَ
: پس عنقریب
يَلْقَوْنَ
: انہیں ملے گی
غَيًّا
: گمراہی
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف آگئے جنہوں نے نماز کو ضائع کردیا اور خواہشوں کے پیچھے لگ گئے سو یہ وہ لوگ عنقریب خرابی دیکھیں گے
1:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف “ سے مراد یہود و نصاری ہیں۔ 2:۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف “ سے اس سے امت کے لوگ مراد ہیں جو راستوں میں جانوروں کی طرح سرعام بدکاری کرتے ہیں نہ لوگوں سے شرم کرتے ہیں نہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔ 3:۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف اضاعوالصلوۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کے دن قریب یہ صورت حال ہوگی امت محمد ﷺ کے نیک لوگوں چلے جائیں گے (دنیا سے) اور پیچھے وہ لوگ رہ جائیں گے اور زانی لوگ گلیوں میں بدکاری کریں گے۔ نماز ترک کرنے والے برے جانشین ہیں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اضاعوالصلوۃ “ سے مراد ہے کہ لوگ نماز کو ترک کردیں گے۔ 5:۔ عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف اضاعوالصلوۃ “ سے مراد ہے کہ نماز کا ضائع کرنا اس کا چھوڑدینا نہیں ہے کہ انسان کسی چیز کو ضائع کرتا ہے لیکن اس کو چھوڑتا نہیں لیکن اس کا ضائع کرنا یہ ہے کہ نماز کو اس کے وقت پر ادا نہ کرنا۔ 6:۔ سعید بن منصور نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اضاعوالصلوۃ “ سے مراد ہے کہ انہوں نے نماز کو وقت پر ادا نہ کیا۔ 7:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قاسم بن مخیمرہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اضاعوالصلوۃ “ سے مراد ہے کہ نماز کو اس کے وقت سے موخر کرنا اور اگر اس کو بالکل ہی چھوڑ دیں تو یہ کفر ہے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم اور خطیب نے المتفق والمفترق میں عمر بن عبدالعزیز (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اضاعوالصلوۃ “ سے مراد ہے کہ اس کا چھوڑ دینا اس کا ضائع کرنا نہیں ہے لیکن اوقات کا ضائع کردینا ہے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی قسم میں نے تورات شریف میں منافقین کی صفات کو (اس طرح) پایا قہوے پینے والے شہوت کے پیچھے دوڑے والے، دوشیزاوں کو لعنت کرنے والے، عشاء کی نماز سے سونے والے، صبح کے اوقات میں کوتاہی کرنے والے، نمازوں اور جمعوں کو ترک کرنے والے، پھر آپ نے یہ (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف اضاعوالصلوۃ واتبعوالشھوت “ تلاوت فرمائی۔ شہوت پرستی مہلک ہے : 10:۔ ابن ابی حاتم نے ابن اشعث (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے داود (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ جو دل دنیا کی شہوات سے معلق ہیں وہ مجھ سے محروم ہیں۔ 11:۔ بیہقی نے شعب میں عبداللہ بن عامر بن ربیعہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اور ایک دوسرے آدمی نے غسل کیا ہم کو عمر بن خطاب ؓ نے دیکھ لیا اور ہم میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہا تھا تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا مجھے ڈر ہے کہ تم میں وہ ناخلف لوگوں میں سے ہو جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف اضاعوالصلوۃ واتبعوالشھوت فسوف یلقون غیا “۔ 12:۔ احمد، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن حبان، حاکم ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب میں اور (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اور آپ نے یہ آیت (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف “ تلاوت کرتے ہوئے فرمایا کہ ساٹھ سال کے بعد ایسے لوگ ہوں گے اور وہ (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف اضاعوالصلوۃ واتبعوالشھوت فسوف یلقون غیا “۔ (یعنی نماز کو ضائع کریں گے اور شہوات کے پیچھے لگیں) ایسے خلف آئیں گے جو قرآن کو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے سینوں سے آگے نہیں بڑھے گا اور تین قسم کے لوگ قرآن کو پڑھتے ہیں مومن منافق اور بدکار۔ 13:۔ احمد اور حاکم نے (حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا عنقریب میری امت میں سے اہل کتاب اور اہل الین ہلاک ہوں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اہل کتاب کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ قوم جو کتاب کو کو سکھاتے ہیں اور اس کے ذریعہ ایمان والوں سے جھگڑا کرتے ہیں میں نے عرض کیا اہل اللین کون ہیں ؟ فرمایا وہ قوم جو شہوات کی اتباع کرتے ہیں اور نمازوں کو ضائع کرتے ہیں۔ 14:۔ ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور حاکم نے (حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ صدقہ کرنے والوں کو صدقہ بھیجتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ صدقہ میں کسی بربری اور بربریہ کو نہ دو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ وہ خلف ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فخلف من بعدہم خلف “۔ 15:۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو غصہ کی وجہ سے قتل کریں گے اور فیصلہ کرنے میں رشوت لیں گے اور نمازوں کو ضائع کریں گے اور شہوات کے پیچھے لگیں گے ان کے لئے جھنڈا واپس نہیں کیا جائے گا پوچھا گیا یا رسول اللہ کیا وہ ایمان والے ہوں گے ؟ فرمایا وہ ایمان کے ساتھ پڑھتے ہوں گے۔ 16:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فسوف یلقون غیا “ میں غیا سے مراد ہے خسارا۔ 17:۔ فریابی، سعید بن منصور، ھناد، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم اور بیہقی نے بعث میں طرق سے (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابن مسعود ؓ سے (آیت) ” فسوف یلقون غیا “۔ کے بارے میں روایت کیا کی ” غی “ ایک نہر ہے یا جہنم میں ایک بڑی گہری وادی ہے اس کا ذائقہ بہت بڑا ہے اس میں ان لوگوں کو ڈالا جائے گا جو شہوات کے پیچھے لگتے ہیں۔ 18۔ ابن منذر اور بیہقی نے بعث میں براء ؓ سے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ غی جہنم میں ایک گہری اور بدبو دار وادی ہے۔ جہنم کی گہرائی کا اندازہ : 19:۔ ابن جریر، طبرانی، ابن مردویہ اور بیہقی نے بعث میں ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر ایک پتھر دس اواق وزن کا جہنم کے کنارے سے پھینکا جائے تو ستر سال تک اس کی گہرائی میں پہنچے گا پھر وہاں سے غی اور اثام کی طرف پہنچے گا۔ میں نے عرض کیا غی اور اثام کیا ہیں ؟ فرمایا یہ دو نہریں ہیں جہنم کے نیچے سے کہ اس میں دو زخیوں کی پیپ بہتی ہے اور ان دونوں کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا (آیت) ” فسوف یلقون غیا “۔ اور ” ومن یفعل ذلک یلق اثاما “۔ (الفرقان : 68) ۔ 20:۔ ابن مردویہ نے نہشل کے طریق سے ضحاک سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ غی جہنم میں ایک وادی ہے۔ 21:۔ بخاری نے تاریخ میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ غی جہنم میں ایک وادی ہے۔ 22:۔ ابن منذر نے شقی بن مانع (رح) سے روایت کیا کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کو غی کہا جاتا ہے اس میں خون اور پیپ بہتی ہے اور یہ انکے لئے ہیں جن کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ 23:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یلقون غیا “ یعنی بڑی (جگہ) (آیت) ” الا من تاب “ یعنی جو توبہ کرے اپنے گناہوں سے (آیت) ” وامن “ اور ایمان لے آئے اپنے رب پر (آیت) ” وعمل صالحا “ یعنی اس نے وہ علم صالح کیا جو اس کے اور اللہ کے درمیان تھا۔ 24:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا یسمعون فیھا لغوا “ یعنی جنت میں باطل بات کو نہیں سنیں گے۔ 25:۔ عبدبن حمید، ھناد، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا یسمعون فیھا لغوا “ یعنی ایک دوسرے کو برا بھلا نہیں کہیں گے (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “ یعنی اس میں ان کو رزق صرف صبح اور شام نہیں ملے گا بلکہ صبح اور شام کے کھانے کی طرح جس وقت چاہیں گے ان کو رزق ملے گا۔ 26:۔ سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کو آخرت میں اسی مقدار صبح وشام کا کھانا دیا جائے گا جتنا کہ وہ دنیا میں دیئے جاتے تھے۔ 27:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ولید بن مسلم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے زھیر بن محمد (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جنت میں نہ رات ہوگی نہ سورج ہوگا نہ چاند ہوگا اور جنتی ہمیشہ نور میں ہوں گے اور ان کے رات اور دن کی مقدار ہوگی وہ پہچانیں گے رات کی مقدار کو پردوں کے لٹکانے سے اور دروازوں کے بند ہونے سے اور وہ پہچانیں گے دن کو مقدار کو پردوں کے اٹھ جانے سے اور دروازوں کے کھل جانے سے۔ 28:۔ حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں ابان کے طریق سے حسن اور ابو قلابہ رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ جنت میں رات ہوگی آپ نے فرمایا تجھے کس چیز نے اس سوال پر آمادہ کیا ؟ اس نے کہا میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سنا کہ (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “ اور میں نے (آیت) ” بکرۃ وعشیا “ سے رات مراد لی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہاں رات نہیں ہے وہاں روشنی اور نور ہوگا صبح کو شام پر اور شام کو صبح پر لوٹا دیا جائے گا اور اس کے پاس انوکھے تحائف آئیں گے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان اوقات میں جس میں وہ دنیا میں نماز پڑھتے تھے اور ان کے فرشتے سلام کریں گے۔ 29:۔ ابن منذر نے یحییٰ بن کثیر (رح) سے روایت کیا کہ عربوں کے زمانہ میں صرف ایک کھانا کھاتے تھے اور جو دو وقت کا کھانا کھاتا تھا اسے کہا جاتا تھا کہ وہ نعمتوں والا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو رزق کی رغبت دلانے کے لئے یہ فرمایا (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “ 30:۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ اس کو نعمتوں والا کہتے تھے جو صبح شام کھانا کھاتا تھا اللہ تعالیٰ نے جنت والوں کے لئے فرمایا (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “۔ حوروں کے ساتھ مہمان نوازی : 31:۔ ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی صبح نہیں جنت کے صبحوں میں سے اور جنت میں ہر وقت صبح ہی صبح ہے مگر اللہ تعالیٰ کے ولی کے پاس اس میں موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے ایک بیوی بھیجی جائے گی ان میں سے ادنی وہ ہوگی جو زعفران سے پیدا کی گئی ہوگی۔ 32:۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” تلک الجنۃ التی نورث “ میں نورث کو نون کے ساتھ اور واو کے تخفیف کے ساتھ پڑھا۔ 33:۔ ابن ابی حاتم نے ابن شودب (رح) سے (آیت) ” تلک الجنۃ التی نورث من عبادنا “ کے بارے میں روایت کیا کہ جنت میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا مگر اس کے لئے جنت میں گھر اور بیویاں ہوگی جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ مومن کو اتنی اتنی منزلیں دیں گے کفار کی منزلوں میں اسی کو فرمایا (آیت) ” من عبادنا “ یعنی میرے بندوں میں سے۔ 34:۔ ابن ابی حاتم نے داود بن ابو ھند (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان تقیا “ سے مراد ہے توحید والا۔ 35:۔ احمد، بخاری، مسلم، عبد بن حمید، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، حاکم اور بیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جبرائیل (علیہ السلام) سے فرمایا کس چیز نے تجھ کو منع کیا ہے کہ تو ہماری کثرت سے زیارت کرے تو یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک “ آیت کے آخر تک ابن المنذر، ابن جریر، اور ابن ابی حاتم نے یہ فائدہ ذکر کیا کہ یہ جواب تھا محمد ﷺ کے لئے۔ 36:۔ ابن مردویہ نے ا نس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے سوال کیا گیا کون سی جگہیں اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں اور کون سی جگہیں اللہ تعالیٰ کو مبغوض ہیں آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا یہاں تک کہ جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھ لوں اور جبرئیل (علیہ السلام) نے آپ کے آنے میں دیر لگائی آپ نے پوچھا تو نے میرے پاس آنے میں دیر کیوں لگائی یہاں تک کہ میں نے یہ خیال کرلیا کہ میرا رب مجھ پر ناراض ہوگیا جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک “ (کہ میں اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتا ہوں ) 37:۔ عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کے پاس چالیس دن بعد آئے تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا آپ تشریف نہیں لائے یہاں تک کہ مجھے تمہارا بہت اشتیاق ہوگیا تھا جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ سے فرمایا کہ مجھے بھی آپ سے ملنے کا بہت شوق تھا لیکن میں (اللہ تعالیٰ کے) حکم کا پابند ہوں تو اللہ تعالیٰ نے جبرائیل (علیہ السلام) کے پاس وحی بھیجی کہ ان سے فرمائیے (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک “ وحی صرف اللہ تعالیٰ کے حکم سے آتی ہے :۔ 38:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف نہ لائے مکہ مکرمہ میں یہاں تک کہ آپ غمگین ہوگئے اور آپ پر یہ بات بہت بھاری گذری تو آپ نے خدیجہ ؓ سے شکایت کی تو خدیجہ ؓ نے فرمایا شاید کہ آپ کے رب نے آپ کو چھوڑدیا ہے یا آپ سے ناراض ہوگیا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر نازل ہوئے (آیت) ” ماودعک ربک وما قلی “ آپ نے فرمایا اے جبرئیل (علیہ السلام) بہت دیر لگادی حتی کہ میرا گمان برا ہوگیا جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک “۔ 39:۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کے پاس بارہ راتیں رکے رہے جب وہ تشریف لائے تو آپ نے فرمایا البتہ تحقیق تو نے دیر لگا دی یہاں تک کہ مشرکین گمان کرنے لگے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 40:۔ سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ قاصد (یعنی جبرائیل (علیہ السلام) نے آنے میں دیر لگائی پھر جب تشریف لائے تو آپ نے فرمایا کس چیز نے تم کو مجھ سے روک دیا تھا تو جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا ہم کس طرح آپ کے پاس آئیں جبکہ آپ ناخن نہیں کاٹتے اور اپنے انگلیوں کے جوڑوں کی صفائی بھی نہیں کرتے اور مونچھیں نہیں کٹواتے اور مسواک نہیں کرتے اور یہ (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک “ پڑھی۔ 41:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کے پاس آنے سے رک گئے رسول اللہ ﷺ اس سے غمگین ہوئے پھر جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا اے محمد (آیت) ” وما نتنزل الا بامر ربک، لہ ما بین ایدینا “ لہ ما بین ایدینا سے مراددنیا ہے اور وما خلفنا سے مراد ہے آخرت ہے۔ 42:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ ما بین ایدینا “ سے مراد دنیا ہے اور (آیت) ” وما خلفنا “ سے مراد ہے آخرت۔ 43:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہ ما بین ایدینا “ سے مراد امر آخرت ہے (اور) ” وما خلفنا “ سے مراد امر دنیا ہے ” وما بین ذلک “ یعنی جو دنیا اور آخرت کے درمیانی عرصہ۔ 44:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما بین ذلک “ یعنی دو نفخوں کے درمیان کا عرصہ۔ 45:۔ ھناد اور ابن منذر نے ا بو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما بین ذلک “ یعنی دو نفخوں کے درمیان کا عرصہ۔ 46:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کہ (آیت) ” وما کان ربک نسیا “ یعنی تیرا رب ایسا نہیں ہے اے محمد ﷺ کہ وہ تجھ کو بھلا دے۔ 47:۔ ابن منذر، ابن ابی حاتم، بزار، طبرانی، ابن مردویہ، بیہقی نے سنن میں اور حاکم نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابودراء ؓ سے مرفوع حدیث میں روایت کیا کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا سو وہ حلال ہے اور جس چیز کو حرام کرد یا سو وہ حرام ہے اور جس چیز سکونت اختیار کیا تو وہ عافیت ہے سو تم اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی عافیت کو قبول کرو اللہ تعالیٰ ایسے نہیں ہیں کہ کسی چیز کو بھول جائیں پھر یہ (آیت) ” وما کان ربک نسیا “ تلاوت فرمائی۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ کی حدیث اسی طرح روایت کی ہے۔ 48:۔ حاکم نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے گھی، جبن اور پوستین بنانے والوں کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا حلال وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حلال فرمادیا اور حرام وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حرام فرمایا ہو اور جس کے بارے میں خاموشی اختیار فرمائی سو وہ ان چیزوں میں سے ہے کہ جن سے معاف کردیا گیا۔ 49:۔ ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھل تعلم لہ سمیا “ یعنی کیا تو جانتا ہے اپنے رب کے لئے کوئی مثال یا اس کی شیبہ۔ 50:۔ عبد بن حمید، ابن منذر ابن ابی حاتم، حاکم اور بیہقی نے شعب میں (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھل تعلم لہ سمیا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی ایسا نہیں ہے جس کو رحمن کہا جاتا ہو۔ 51:۔ ابن مردویہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھل تعلم لہ سمیا “ یعنی اے محمد ﷺ کیا آپ جانتے ہیں اپنے خدا کے لئے کوئی اولاد۔ 52:۔ طستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ھل تعلم لہ سمیا “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے کیا تو جانتا ہے اس کی کوئی اولاد ہے ؟ کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا : اما السمی فانت منہ مکثر والمال مال یغتدی ویروح۔ ترجمہ : بہرحال اولاد کے اعتبار سے تو اس سے زیاد ہے اور مال تو وہ مال ہے جس کو تو صبح اور شام کھاتا ہے۔
Top