Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 77
وَ نَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
وَنَادَوْا : اور وہ پکاریں گے يٰمٰلِكُ : اے مالک لِيَقْضِ : چاہیے کہ فیصلہ کردے عَلَيْنَا رَبُّكَ : ہم پر تیرا رب قَالَ اِنَّكُمْ : کہے گا بیشک تم مّٰكِثُوْنَ : تم یونہی رہنے والے ہو
اور وہ پکاریں گے اے مالک ! تیرا رب ہمارا کام تمام ہی کردے۔ وہ کہے گا بیشک تم (یہیں) ٹھہرنے والے ہو۔
ونادوا یملک لیقض علینا ربک …:”قضی علیہ“ کا معنی کا م تمام کرنا، یعنی موت دے دینا ہے، جیسا کہ فرمایا :(فوکرہ موسیٰ فقضی علیہ) (القصص : 15)”تو موسیٰ نے اسے گھونسا مار اتو اس کا کام تمام کردیا۔“”مالک“ جہنم کے خازن (دربان) فرشتے کا نام ہے۔ سمرہ بن جندب ؓ سے مروی طویل حدیث میں ہے کہ خواب میں جبریل اور میاکئیل ؑ نے نبی ﷺ کو بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کروایا اور بعد میں ان کی حقیقت بیان کی۔ اس میں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(فانطلقنا فاتینا علی رجل کر یہ المرآۃ کا کرہ ما انت راء رجلاً مرآۃ فاذا عندہ نار یحشھا ویسعی حولھا، قال قلت لھما ماھذا ؟)”پھر ہم آگے بڑھے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو دیکھنے میں بہت بدصورت تھا، اتنا جتنا کہ کوئی دیکھنے میں زیادہ سے زیادہ بدصورت ہوسکتا ہے۔ اس کے پاس آگ ہے، وہ اسے بھڑکا رہا ہے اور اس کے اردگرد دوڑ رہا ہے۔“ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے پوچھا :”یہ کون ہے ؟“ حدیث کے آخر میں جب فرشتے نے سب چیزوں کے متعلق بتایا تو کہا (واما الرجل الکریہ المراۃ الذی عند النار یحشھا ویسعی حولھا فانہ مالک خازن بجھنم) (بخاری، التعبیر، باب تعبیر الرویا بعد صلاۃ الصبح :8038)”آگ کے پاس دیکھنے میں جو بدصورت آدمی تم نے دیکھا جو اسے بھڑکا رہا تھا اور اس کے گرد دوڑ رہا تھا وہ جہنم کا خازن مالک ہے۔“ کفار جہنم کے فرشتوں کو اللہ سے ان کے عذاب میں کچھ نہ کچھ تخفیف کرنے کی دعا کے لئے کہیں گے۔ جب اس سے ناامید ہوں گے تو جہنم کے خازن مالک کو آواز دیں گے کہ اپنے رب سے دعا کر کہ ہمیں موت دے د۔ وہ کہے گا تم یہیں رہنے والے ہو۔ غرض وہ اس عذاب سے کسی طرح نجات نہیں پائیں گے۔ دوسری جگہ فرمایا :(والذین کفروا لھم نار جھنم، لایقضی علیھم فیموتوا ولا یخفف عنھم من عذابھا کذلک نجزی کل کفور (فاطر : 36)”اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنم کی آگ ہے، نہ ان کا کام تمام کیا جائے گا کہ وہ مرجائیں اور نہ ان سے اس کا کچھ عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ایسے ہی ناشکرے کو بدلا دیا کرتے ہیں۔“
Top