Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 79
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْهَا وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ٘
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَنْعَامَ : چوپائے لِتَرْكَبُوْا : تاکہ تم سوار ہو مِنْهَا : ان سے وَمِنْهَا : اور ان سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے پیدا کیے تاکہ تم ان میں سے کسی سے سواری کا کام لو اور کسی کا گوشت کھائو
اَللّٰہُ الَّذِیْ جَعَلَ لَـکُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْکَبُوْا مِنْھَا وَمِنْھَا تَاْکُلُوْنَ ۔ وَلَکُمْ فِیْھَا مَنَافِعُ وَلِتَبْلُغُوْا عَلَیْھَا حَاجَۃً فِیْ صُدُوْرِکُمْ وَعَلَیْھَا وَعَلَی الْفُلْکِ تُحْمَلُوْنَ ۔ وَیُرِیْـکُمْ اٰیٰـتِہٖ صلے ق فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰہِ تُنْـکِرُوْنَ ۔ (المؤمن : 79 تا 81) (اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے پیدا کیے تاکہ تم ان میں سے کسی سے سواری کا کام لو اور کسی کا گوشت کھائو۔ ان کے اندر تمہارے لیے اور بھی بہت سے منافع ہیں تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اس ضرورت تک پہنچو جو تمہارے سینوں میں ہے اور ان پر بھی اور کشتیوں پر بھی تم سوار کیے جاتے ہو۔ اللہ تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم اللہ تعالیٰ کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے۔ ) گردوپیش میں پھیلی ہوئی نشانیوں کی طرف رہنمائی اوپر کی آیت میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ پہلی امتیں بھی اپنے رسولوں سے مختلف قسم کے معجزات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اور ایسے ہی مطالبات قریش بھی کررہے تھے۔ چناچہ پہلے رسولوں کے طرزعمل اور امتوں کے انجام کے حوالے سے اس کا جواب دیا گیا۔ اب پیش نظر آیت میں ان کے مطالبات کا جواب ایک اور پہلو سے دیا جارہا ہے۔ وہ یہ کہ تم اگر معجزات کا مطالبہ محض تفریحِ طبع کے لیے کررہے ہو تو یہ ایک ایسی غیرسنجیدہ بات ہے جس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر معجزات کا مطالبہ تم اس لیے کررہے ہو تاکہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے رسول کا سچا ہونے کا یقین ہوسکے تو اس کے لیے کسی نئی نشانی کی کیا ضرورت ہے۔ اس کے لیے وہ نشانیاں کافی ہیں جو تمہارے گردوپیش میں پھیلی ہوئی ہیں اور تمہارے مشاہدے اور تجربے میں آرہی ہیں۔ ان نشانیوں میں سے ایک نشانی اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ وہ چارپائے ہیں جن سے انسان ہر روز مختلف قسم کے فوائد حاصل کررہا ہے۔ ان میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جو جانور انسان کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں مثلاً گائے، بیل، بھینس، بھیڑبکری، اونٹ اور گھوڑے، ان میں سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ یہ اپنی تمام ضخامت و جسامت اور قوت و طاقت اور بہیمانہ خصائل کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انھیں اس طرح پیدا فرمایا ہے کہ وہ بڑی آسانی سے انسان کی خدمت کا بوجھ اٹھا لیتے ہیں۔ اور مزید یہ کہ ان سے اس کی بیشمار ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ کسی پر انسان سواری کرتا ہے، کسی کو باربرداری کے کام میں لاتا ہے، کسی کو کھیتی باڑی میں استعمال کرتا ہے اور کسی کا دودھ نکال کر پیتا بھی ہے اور اس سے دہی، لسی، مکھن، گھی، کھویا، پنیر اور طرح طرح کی مٹھائیاں بھی بناتا ہے۔ پھر ان میں سے بعض کا گوشت کھاتا ہے، ان کی چربی استعمال کرتا ہے، ان کے اون، بال، کھال، آنتیں، ہڈی، خون اور گوبر ہر چیز اس کے کام آتی ہے۔ کیا یہ نشانیاں اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف رہنمائی کے لیے کافی نہیں۔ اور پھر لطف یہ ہے کہ نشانیوں کا معاملہ صرف اسی پر بس نہیں کرتا بلکہ انسان کو اپنی ضروریات کے حصول کے لیے برِّی سفر بھی کرنے پڑتے ہیں اور بحری بھی۔ کیونکہ جس خطہ ٔ زمین پر قرآن کریم کا نزول ہورہا تھا وہاں کے رہنے والوں کی ضروریات کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ یہ سفر ہی تھے۔ تجارت ان کی زندگی بن کر رہ گئی تھی۔ وہ ملکوں ملکوں تجارت کے لیے گھومتے تھے اور اس کی وجہ سے عرب کے شہروں میں دنیا بھر کی ہر چیز میسر ہوتی تھی۔ اشیائے خوردونوش کی بھی کمی نہ تھی اور ضرورت کی دیگر اشیاء کی بھی فراوانی تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی یہ نعمتیں جن برِّی سفروں کے نتیجے میں ان کو حاصل ہوتی تھیں ان کا ذریعہ اونٹ تھا جو اہل عرب کے لیے صحرائی سفینہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اور بحری سفروں میں جو ان کی تجارت کے لیے ضروری تھے انھیں کشتیاں استعمال کرنی پڑتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی تھی کہ انسانوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جس طرح اس نے اونٹ پیدا فرمایا، اسی طرح پانی اور سمندروں اور ہَوائوں کو ایسے قوانین کا پابند بنایا جن کی بدولت کشتیاں پانی پر تیرتی پھرتی ہیں۔ اور ان کے واسطے سے جن ملکوں میں برِّی سفر ممکن نہ تھا وہاں ان کشتیوں اور جہازوں کے ذریعے سے سامانِ تجارت لانا اور لے جانا ممکن بنادیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں جن سے انسان اللہ تعالیٰ کی ذات کی وحدانیت اور اس کی بےپناہ قدرت کو بڑی آسانی سے جان سکتا ہے۔ اور اسی سے یہ بات بھی سمجھی جاسکتی ہے کہ جس حکیم وعلیم نے اپنی بیشمار چیزیں انسان کے تصرف میں دی ہیں اور اسے قسم قسم کی نعمتوں سے نوازا ہے اور بروبحر کو اس کے لیے مسخر کردیا ہے کیا اسے دنیا میں شتر بےمہار بن کر زندگی گزارنے کی اجازت دے گا ؟ اور کبھی ایسا دن نہیں لائے گا جب اس انسان سے وہ اپنی نعمتیں اور اپنی دی ہوئی صلاحیتوں کے حوالے سے جواب طلبی کرے۔
Top