Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 7
وَ السَّمَآءَ رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ
وَالسَّمَآءَ : اور آسمان رَفَعَهَا : اس نے بلند کیا اس کو وَوَضَعَ : اور قائم کردی۔ رکھ دی الْمِيْزَانَ : میزان
اور آسمان، اس نے اسے اونچا اٹھایا اور اس نے ترازو رکھی۔
1۔ وَالسَّمَآئَ رَفَعَھَا : یہاں بھی ”رفع السمائ“ کے بجائے ”والسماء رفعھا“ میں آسمان کو پہلے لا کر اس کی اہمیت کی طرف اور اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اسے بلند کرنا اس اکیلے کا کام ہے ، کسی اور کا اس میں کوئی دخل نہیں ، پھر کسی اور کی پرستش کیوں ہو ؟ آسمان کو اونچا اٹھانے میں اس کے پیدا کرنے کا ذکر خود بخود آگیا۔ اونچا اٹھانے کا ذکر خاص طورپر اس لیے فرمایا کہ اتنے بڑے آسمان کو اس طرح ستونوں کے بغیر پیدا کرنا اور اسے اتنا بلند بنایا بےحد تعجب انگیز ہے کہ اس کے نیچے سورج، چاند اور ان سے ہزاروں گنا بڑے ستیاروں پر مشتمل کہکشائیں محو گردش ہیں ، نہ انہیں راستے میں کسی ستون کی رکاوٹ پیش آتی ہے ، نہ ہزاروں نوری سالوں کے فاصلے سے ان کی روشنی زمین پر آنے کے درمیان کوئی چیز حائل ہوتی ہے۔ 2۔ وَوَضَعَ الْمِیْزَانَ :”المیزان“ ”وزن“ سے ”مفعال“ کے وزن پر ہے جو اصل میں ”موزان“ ہے ، وزن کا آلہ۔”وزن“ چیزوں کے ایک دوسرے کے مقابلے میں برابر کم و بیش ہونے کے اندازے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے انسان کی ہر چیز کی مقدار معلوم کرنے کے لیے میزان کا طریقہ سکھایا۔ اس میزان میں ہر قسم کے پیمانے آجاتے ہیں ، وزن ، کیل ، مساحت ، حرارت ، برودت ، دباؤ ، نمی ، غرض ہزارہا قسم کے پیمانے بنانے کا سلیقہ عطاء فرمایا ، جن سے وہ اپنے معاملات درست اور بہتر سے بہتر طریقے کے ساتھ چلاتا ہے۔ اس کے بغیر کوئی کام بھی درست انجام نہیں پاسکتا، پھر انہی پیمانوں کے ساتھ وہ ایک دوسرے سے لین دین کرتا ہے۔ اگر یہ نہ ہوتے تو دلی اطمینان کے ساتھ باہمی لین دین ممکن نہیں تھا۔
Top