Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 7
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُفَصِّلُ : ہم کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلَعَلَّهُمْ : اور تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور اسی نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی
والسمآء رفعھا ابوسمال نے السماء پڑھایا مبتداء ہونے کی حیثیت سے مرفوع ہے (5) اسے اس لئے پسند کیا کیونکہ اس کا عطف اس جملہ پر ہے والنجم والشجر یسجدون۔ معطوف کو مبتدا اور خبر سے مرکب کیا ہے جس طرح معطوف علیہ مبتدا اور خبر سے مرکب ہے باقی قراء نے السمآء کو منصبو پڑھا ہے کیونکہ یہاں فعل مضمر ہے جس کی تفسیر مابعد فعل کرتا ہے۔ ووضع المیزان میزان کا معنی عدل ہے، یہ مجاہد، قتادہ اور سدی سے عبادت ہے یعنی زمین میں اس عدل کو رکھا جس کا حکم دیا یہ جملہ بولا جاتا ہے : وضع اللہ الشریعۃ وضع فلان کذا فلاں نے اسے پھینکا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : میزان سے مراد قرآن ہے کیونکہ اس میں اس چیز کا بیان ہے جس کے وہ محتاج ہیں، یہ حضرت حسین بن فضل کا قول ہے۔ حضرت حسن بصری، ضحاک اور قتادہ نے کہا، اس سے مراد ترازو ہے (6) جس کے ساتھ وزن کیا جاتا ہے تاکہ لوگ اس کے ساتھ نصف نصف کریں۔ یہ جملہ خبریہ ہے امر کے معنی میں ہے یعنی عدل کا حکم دیا، اس پر اللہ تعالیٰ کا فرمان دلالت کرتا ہے : واقیمو الوزن بالقسط۔ قسط کا معنی عدل ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی حکم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : آخرت میں میزان رکھنے کا ارادہ کیا تاکہ اعمال کا وزن کیا جائے۔ میزان کی اصل موزان ہے اس بارے میں گفتگو سورة اعراف میں گزر چکی ہے۔
Top