Al-Quran-al-Kareem - Al-Haaqqa : 5
فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ
فَاَمَّا : تو رہے ثَمُوْدُ : ثمود فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کہے گئے بِالطَّاغِيَةِ : اونچی آواز سے
سو جو ثمود تھے وہ حد سے بڑھی ہوئی (آواز) کے ساتھ ہلاک کردیے گئے۔
فاما ثمود فاھلکوا بالظاغیۃ :”الطاغیۃ“”طغی یطغی“ (ف) سے اسم فاعل ہے، یہ ”عافیۃ“ کی طرح مصدر بھی ہوسکتا ہے۔ اسم فاعل ہو تو ”الطاغیۃ“ کا معنی ”حد سے بڑھنے والی“ ہے اور یہ ”الرجفتہ“ یا ”الصیحۃ“ یا ”الصعقۃ“ کی صفت ہوگی، یعنی ثمود اس زلزلے سے یا آواز سے یا بجلی کی کڑک سے ہلاک ک دیئے گئے جو آوازوں کی حد سے بہت بڑھی ہوئی تھی۔ یہ فرشتے کی آواز تھی یا بجلی کی کڑک تھی جس کے ساتھ زلزلہ بھی تھا، یا زلزلے کے ساتھ آنے والی خوفناک آواز تھی۔”الرجفتہ“ کے لئے دیکھیے سورة اعراف (78) ، ”الصیحۃ“ کے لئے دیکھیے سورة ہود (67) اور ”الصعقۃ“ کے لئے دیکھیے حم سجدہ (17)۔ مصدر ہو تو معنی ”حد سے بڑھنا“ ہے،”بائ“ سیبہ ہوگی :”ای یطغیانھم“ یعنی ثمود اپنے حد سے بڑھ جانے کی وجہ سے ہلاک کردیئے گئے، جیسے فرمایا :(کذبت ثمود بطغوھآ) (الشمس : 11)”قوم ثمود نے اپنی سرکشی کی وجہ سے (صالح ؑ کو) جھٹلا دیا۔“
Top