Fi-Zilal-al-Quran - Al-Haaqqa : 5
فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ
فَاَمَّا : تو رہے ثَمُوْدُ : ثمود فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کہے گئے بِالطَّاغِيَةِ : اونچی آواز سے
تو ثمودایک سخت حادثہ سے ہلاک کیے گئے۔
فاما ................ بالطاغیة (96 : 5) ” ثمودایک بڑے حادثہ سے ہلاک کیے گئے “۔ جیسا کہ دوسری سورتوں میں آیا ہے۔ ثمود شمالی حجاز کے علاقہ حجر میں رہتے تھے ، حجاز اور شام کے درمیان۔ یہ ایک سخت دھماکے کی آواز سے ہلاک کیے گئے۔ دوسری جگہوں پر اس کے لئے الصیحہ کا لفظ آیا ہے ، لیکن یہاں اسے الطاغیہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ الطاغیہ کے معنی ہیں ایک ایسا حادثہ جس پر کنٹرول نہ کیا جاسکتا ہو ، اور یہاں اس سورت کی فضا میں ہوگنا کی اور خوفناکی کے اظہار کے لئے بھی لفظ الطاغیہ موزوں تھا اور جو قافیہ سابقہ آیات کا چلا آرہا تھا اس کے لئے بھی یہ تبدیلی ضروری تھی ، اس لئے الصحیہ کی جگہ الطاغیہ کا لفظ آیا۔ ثمود کا قصہ صرف اس ایک آیت سے تمام کردیا گیا۔ دفتر لپیٹ لیا گیا ، وہ ڈوب گئے اور ہوا نے ان کی خاک بھی اڑادی اور الطاغیہ نے انہیں یوں روندا کہ ان کا سایہ تک باقی نہ رہا۔ لیکن عاد کی تباہی کو ذرا تفصیل اور طوالت سے لیا جاتا ہے۔ یہ اس لئے کہ ان کا عذاب بھی سات راتیں اور آٹھ دنوں تک مسلسل جاری رکھا گیا تھا۔ جبکہ ثمود ایک چیخ ، ایک کڑک کے ساتھ چشم زدن میں تباہ ہوگئے تھے۔
Top