Jawahir-ul-Quran - Al-Haaqqa : 5
فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ
فَاَمَّا : تو رہے ثَمُوْدُ : ثمود فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کہے گئے بِالطَّاغِيَةِ : اونچی آواز سے
سو وہ جو4 ثمود تھے سو غارت کردیئے گئے اچھال کر
4:۔ ” فاما ثمود “ الطاغیۃ، موصوف مقدر کی صفت ہے ای بالصیحۃ الطاغیۃ، یعنی ایسی سخت چنگھاڑ جو شدت و فظاعت میں حد سے گذر چکی ہو۔ ای بالصیحۃ المجاوزۃ للحد فی الشدۃ (جلالین) ۔ ” واما عاد فاھلکوا “ یہ قوم عاد کی ہلاکت کی تفصیل ہے۔ ” صرصر “ سخت ٹھنڈی، شدت برودت سے جلانے والی۔ ” عاتیۃ “ شخت تند و تیز اور قابو سے باہر۔ ” حسوم “ متواتر یا جڑوں سے اکھاڑنے والی یا اس کے منعی ہیں مشئوم یعنی نحس بدلیل فی ایام نحسات (حم السجدہ رکوع 2) مطلب یہ ہوگا کہ یہ ایام اس قوم کے حق میں نحس تھے، کیونکہ تمام دن برابر ہیں ان میں سعدو نحس کی کوئی تفریق نہیں۔ ” خاویۃ “ بوسید، کھوکھلی، اندر سے خالی۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ” کانہم اعجاز نخل منقعر “ (القمر رکوع 1) ۔ قوم عاد کو ایسی تند و تیز ہوا سے ہلاک کیا گیا جو سخت ٹھنڈی اور بےقابو تھی اور سات راتیں اور آٹھ دین ان پر مسطل رہی۔ وہ لوگ مردہ ہو کر زمین پر اس طرح گر پڑے جس طرح کھجوروں کے بوسیدہ اور کھوکھلے تنے زمین پر گرے پڑے ہوں ان میں سے کوئی زندہ نہ بچ سکا۔ باقیۃ ای نفس باقیۃ یا بمعنی مصدر ہے۔ ای بقاء۔
Top