Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 5
فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ
فَاَمَّا : تو رہے ثَمُوْدُ : ثمود فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کہے گئے بِالطَّاغِيَةِ : اونچی آواز سے
سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیے گئے
اس میں اضمار ہے، تقدیر کلام یہ ہے بالفعلۃ الطاغیۃ قتادہ نے کہا، تقدیر کلام یہ ہے بالصیحۃ الطاغیۃ جو حد سے تجاوز کرنے والی تھی یعنی ہولناکی میں چیخوں کی حد سے تجاوز کرنے والی تھی جس طرح اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : انا ارسلنا علیھم صیحۃ واحدۃ فکانوا کھشیم المختظر۔ (القمر) طیغان سے مراد حد سے تجاوز کرنا ہے اسی سے یہ ہے انا لما طغا المآء (الحاقہ : 11) یعنی اس نے حد سے تجاوز کیا۔ کلبی نے کہا، الطاغیۃ سے مراد الطاعقہ ہے (5) ۔ مجاہد نے کہا : گناہوں کے بدلے میں۔ حضرت حسن بصری نے کہا، سری کے باعث۔ یہ مصدر ہے جس طرح کا ذبہ، عاقبہ اور عافیہ مصدر ہے یعنی انہیں طغیان اور کفر کے باعث ہلاک کردیا گیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : طاغیۃ سے مراد اونٹنی کی کونچیں کاٹنے والا ہے (1) یہ ابن زید کا قول ہے یعنی انہیں ہلاک کیا گیا اس کے باعث جو ان کے طاغیہ نے کہا کہ اونٹنی کی کونچیں کاٹیں۔ وہ ایک تھا۔ ان سب کو ہلاک کیا گیا کیونکہ وہ اس کے فعل پر راضی تھے اور انہوں نے اس کے ساتھ تعاون کیا۔ اسے طاغیہ کا نام دیا جس طرح کہا اجتا ہے : فلان راویۃ الشعر فلاں شعر روایت کرنے اولا ہے اس طرح داھیۃ علامہ اور نسابہ ہے۔
Top