Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 24
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَۙ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے مَّاذَآ : کیا اَنْزَلَ : نازل کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی باتیں ہیں
پھر فرمایا (وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ مَّاذَآ اَنْزَلَ رَبُّکُمْ ) (الایۃ) (اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل فرمایا تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی باتیں ہیں) صاحب معالم التنزیل فرماتے ہیں کہ یہ آیت مشرکین مکہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ ان لوگوں نے مکہ معظمہ کی گھاٹیوں کو تقسیم کرلیا تھا۔ مختلف گھاٹیوں پر مختلف لوگ بیٹھ گئے تھے جو لوگ حج کے لیے آتے تھے انہیں بہکاتے اور ورغلاتے تھے تاکہ مسلمان نہ ہوجائیں، باہر سے آنے والے حجاج ان سے دریافت کرتے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے کیا نازل ہوا یعنی محمد رسول اللہ ﷺ نے کن چیزوں کی وحی کا تذکرہ فرمایا اور اللہ کی طرف سے جو ان پر نازل ہوا انہوں نے کیا بتایا، اس پر یہ لوگ کہہ دیتے تھے کہ اللہ کی طرف سے نازل کچھ نہیں ہوا وہ تو پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی باتیں ہیں انہوں نے بھی سن رکھی ہیں۔ انہیں کو بیان کردیتے ہیں اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ خود تو منکر ہیں ہی نبوت و رسالت کے بارے میں دریافت کرنے والوں کو بھی ایمان نہ لانے دیں۔ انہوں نے اپنے کفر اور اعمال بد کا بوجھ اپنے اوپر اٹھایا اور ساتھ ہی ان لوگوں کا بوجھ بھی اٹھایا جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کرتے ہیں اور اپنے شہر میں آنے والوں کو ایمان لانے سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Top