Tafheem-ul-Quran - An-Nahl : 24
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَۙ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے مَّاذَآ : کیا اَنْزَلَ : نازل کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
21اور جب کوئی ان سے پُوچھتا ہے کہ تمہارے ربّ نےیہ کیا چیز نازل کی ہے ، تو کہتے ہیں”اجی وہ تو اگلے وقتوں کی فرسُودہ کہانیاں ہیں۔“22
سورة النَّحْل 22 نبی ﷺ کی دعوت کا چرچا جب اطراف و اکناف میں پھیلا تو مکہ کے لوگ جہاں کہیں جاتے تھے ان سے پوچھا جاتا تھا کہ تمہارے ہاں جو صاحب نبی بن کر اٹھے ہیں وہ کیا تعلیم دیتے ہیں ؟ قرآن کس قسم کی کتاب ہے ؟ اس کے مضامین کیا ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح کے سوالات کا جواب کفار مکہ ہمیشہ ایسے الفاظ میں دیتے تھے جن سے سائل کے دل میں نبی ﷺ اور آپ کی لائی ہوئی کتاب کے متعلق کوئی نہ کوئی شک بیٹھ جائے، یا کم از کم اس کو آپ سے آپ کی نبوت کے معاملے سے کوئی دلچسپی باقی نہ رہے۔
Top