Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 24
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَۙ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے مَّاذَآ : کیا اَنْزَلَ : نازل کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا چیز نازل کی تو کہتے ہیں کہ (وہی) اگلوں کے بےسند قصے،33۔
33۔ یہ گہرا فشانی قرآن مجید جیسی محقق کتاب سے متعلق ! مشرکین مکہ تو خیر اپنی بیخبر ی، تاریک خیالی اور جہالت کیلئے ضرب المثل ہی ہیں، کمال یہ ہے کہ آج فرنگستان کے بڑے بڑے ” روشن خیال “ مدعیان علم و دانش بہک بہک کر بس یہی کہتے ہیں کہ ” قرآن “ میں ہے کیا، یہود ونصاری کی کتابوں سے کچھ قصے لے لے کر انہیں مسخ وتحریف کے بعد جمع کردیا گیا ہے۔ “ (آیت) ” لھم “۔ سے مراد مشرکین قریش ہیں۔ (آیت) ” واذا قیل لھم “۔ یعنی جب ان سے باہر کا کوئی شخص سوال کرتا ہے۔ یا خود آپس میں یہ ایک دوسرے سے پوچھ پاچھ کرتے ہیں۔
Top