Kashf-ur-Rahman - Maryam : 21
وَ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
وَفِيْٓ : اور میں اَنْفُسِكُمْ ۭ : تمہاری ذات اَفَلَا : تو کیا نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھتے
اور خود تمہاری ذات میں بھی دلائل موجود ہیں پھر کیا تم کو دکھائی نہیں دیتا ۔
(21) اورخود تمہاری ذات میں بھی دلائل موجود ہیں پھر کیا تم کو دکھائی نہیں دیتا۔ اوپر محسنین کا ذکر تھا اب فرمایا سب کاموں کا دارومدار یقین پر ہے یقین کرنے والوں کے لئے زمین قدرت الٰہی کی نشانیوں سے بھری پڑی ہے اس کی نباتات رنگ برنگ کے پھول اور پتوں کی ساخت معدنیات قسم قسم کے جواہرات غرض کیا چیز ہے جو زمین ہر نہیں اگلتی۔ یہ کارخانہ ارضی اپنے اندر ہزاروں نشانیاں قدرت خداوندی کی پنہاں رکھتا ہے اور ان کو وقتاً فوقتاً آشکارا کرتا رہتا ہے اور زمین تو بڑی چیز ہے خود انسان کے اندر کیا نہیں ہے۔ انسان خود ایک عالم صغیر ہے جس میں سب کچھ موجود ہے سرے لے کر پائوں تک قدرت الٰہی کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہے کیا تم دیکھتے نہیں اور اپنی ساخت اور اپنی بناوٹ پر غور نہیں کرتے۔ ؎ نظرے بسوئیخود کن کہ تو جان دل ربائی مفگن بخاک خود را کہ تو از بلند جائی تو زچشم خود نہانی تو کمال خود چہ دانی چوں دراز صدف بروں آ کہ تو بس گران بہائی بہرحال خواہ عالم صغیر ہو یا عالم کبیر ہو ہر ایک میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی بےپناہ قدرت کے دلائل موجود ہیں آگے خیرات کرنے والوں کی ہمت افزائی کرتے ہیں اور رزق کی جانب سے اطمینان دلاتے ہیں۔
Top