Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 21
وَ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
وَفِيْٓ : اور میں اَنْفُسِكُمْ ۭ : تمہاری ذات اَفَلَا : تو کیا نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھتے
اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت) سی نشانیاں ہیں
20-21…” وفی الارض آیات “ عبرتیں ” للموقنین “ جب اس میں پاس پہاڑوں ، سمندروں، درختوں ، پھلوں اور قسم قسم کے پودوں میں۔ ” وفی انفسکم “ نشانیاں ہیں جب وہ نطفہ تھا پھر جما ہوا خون بنا۔ پھر گوشت کا لوتھڑا ، پھر ہڈی یہاں تک کہ اس میں روح پھونکی گئی۔ عطاء نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ زبانوں، صورتوں، رنگوں اور طبیعتوں کا اختلاف مراد ہے۔ ابن زبیر (رح) فرماتے ہیں پاخانہ، پیشاب کا راستہ مراد ہے کہ ایک راستہ سے بندہ کھاتا پیتا ہے اور دوراستوں سے نکلتا ہے۔ ” افلا تبصرون “ مقاتل (رح) فرماتے ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ تمہیں کیسے پیدا کیا پھر تم بعث پر اس کی قدرت کو پہچان لو۔
Top