Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور ہمت نہ ہارو اور غمگین نہ ہو اور تم ہی بلند ہو گے اگر تم مومن ہو
تم ہی بلند ہو گے اگر مومن ہو اسباب النزول صفحہ 120 میں علامہ واحدی حضرت ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ جب غزوۂ احد میں صحابہ کو شکست ہوگئی تو خالد بن ولید (جو اس وقت مشرکین کے لشکر میں تھے) مشرکین کے لشکر کو لے کر آگے بڑھے ارادہ یہ تھا کہ پہاڑ کے اوپر سے چڑھ کر پھر حملہ کردیا جائے۔ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے اس موقعہ پر یوں دعا کی : اَللّٰھُمَّ لاَ یَعْلُوْنَ عَلَیْنَا اَللّٰھُمَّ لاَ قُوَّۃَ لَنَا الاَّ بِا للّٰہِ اَللّٰھُمَّ لَیْسَ یَعْبُدُکَ بِھٰذَہ الْبَلَدَۃِ غَیْرَ ھٰٓؤُلَآء النَّفَرِ ” اے اللہ یہ ہم پر بلند نہ ہوجائیں اے اللہ ہمارے پاس کوئی قوت نہیں سوائے آپ کے اس شہر میں ان چند آدمیوں کے علاوہ آپ کی عبادت کرنے والا کوئی نہیں۔ “ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں اور چند مسلمان جو تیر انداز تھے پہاڑ پر چڑھ گئے جنہوں نے مشرکین کی گھوڑے سوار جماعت کو تیروں کا نشانہ بنایا جس سے وہ شکست خوردہ ہو کر واپس چلے گئے۔ مسلمانوں کی ہمت ٹوٹی ہوئی تھی پھر بھی انہوں نے ہمت کرلی اور دشمن کو تیروں کی بوچھاڑ سے مار بھگایا۔
Top