Baseerat-e-Quran - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اگر تم مومن ہو تو نہ ہمت ہارو اور نہ غم کرو۔ تم ہی سر بلند رہو گے۔
لغات القرآن آیت نمبر 139 تا 143 لاتھنوا (تم سست نہ ہو) لاتحزنوا (تم رنجیدہ نہ ہو) الاعلون (بلند (رہوگے) ان یمسسکم ( اگر تمہیں پہنچا ہے) قرح (زخم) مس القوم (پہنچا ایک قوم کو) نداول (ہم گھماتے رہتے ہیں) لیمحص (تاکہ وہ نکھاردے) یمحق (وہ مٹاتا ہے) ام حسبتم (کیا تم سمجھ بیٹھے) ان تلقوہ (یہ کہ تم اس سے ملو) رایتموہ (تم نے اس کو دیکھ لیا) تشریح : آیت نمبر 139 تا 143 ان آیتوں میں مسلمانوں سے فرمایا جارہا ہے کہ انبیاء کی سنت اور ان کے ماننے والوں کا طریقہ ہی یہ ہے کہ جب ان پر مشکل حالات آتے ہیں تو وہ ہمت نہیں ہارتے بلکہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے سینہ سپرہوجاتے ہیں۔ فرمایا گیا کہ اے مسلمانو ! تم ہمت نہ ہارو اور نہ تم سستی کرو۔ آج اگر غزوۂ احد میں تمہیں ظاہری شکست ہوئی ہے تو غزوۂ بدر میں تم بھی تو کفار کو بڑے صدمے پہنچاچکے ہو۔ یہ تو زمانہ کا الٹ پھیر ہے۔ ایسا تو ہماری قدرت کا ایک انداز ہے۔ زمانہ کے حالات کو ہم اسی طرح الٹتے پلٹتے رہتے ہیں یہ اور اس طرح کے حالات تو تمہارے ایمان اور کردار کی بہترین جانچ اور پرکھ کا ذریعہ ہیں۔ اور اللہ یہی چاہتا ہے کہ حالات کے الٹ پھیر سے تمہارے ایمان کو پرکھتا رہے۔ تمہارے اندورنی میل کچیل کو دور کرتا رہے۔ آخر میں فرمایا کیا کہ تم اس گمان میں نہ رہنا کہ جنت اور اس کی راحتیں یونہی بیٹھے نٹھائے مل جائیں گی بلکہ اس کے لئے عظیم قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ ان حالات میں جانچ کی جاتی ہے بہرحال اللہ پر نظر رکھو۔ موت سے آنکھیں ملانے کی اہلیت پیدا کرو۔ بالاخر کامیابی اور غلبہ تمہارا ہی ہے۔ اللہ ظالموں کے غلبہ کو مٹا کر ایک دن تمہیں ضرور کامیاب فرمائے گا۔
Top