Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو
[وَلاَ تَهِنُوْا : اور تم لوگ ہمت مت ہارو ] [وَلاَ تَحْزَنُوْا : اور تم لوگ غمگین مت ہو ] [وَ : اس حال میں کہ ] [ اَنْتُمُ : تم لوگ ] [الْاَعْلَوْنَ : برتر ہو ] [اِنْ کُنْتُمْ : اگر تم لوگ ] [مُّؤْمِنِیْنَ : ایمان لانے والے ہو ] و ھـ ن وَھَنَ (ض) وَھْنًا : (1) جسمانی طور پر کمزور ہونا ‘ سست ہونا۔ (2) ارادہ اور ہمت کا کمزور ہونا ‘ ہمت ہارنا۔ { وَھَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ } (مریم :4) ” کمزور ہوئی ہڈی مجھ سے یعنی میری۔ “{ فَمَا وَھَنُوْا لِمَا اَصَابَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ } (آل عمران :146) ” تو وہ لوگ ہمت نہیں ہارے اس سے جو مصیبت آئی انہیں اللہ کی راہ میں۔ “ وَھْنٌ (اسم ذات) : کمزوری ‘ تکلیف۔ { حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ } (لقمٰن :14) ” اٹھایا اس کو اس کی ماں نے تکلیف پر تکلیف میں ہوتے ہوئے۔ “ اَوْھَنَ (افعال) اِیْھَانًا : کمزور کرنا۔ مُوْھِنٌ (اسم الفاعل) : کمزور کرنے والا۔ { وَاَنَّ اللّٰہَ مُوْھِنُ کَیْدَ الْکٰفِرِیْنَ ۔ } (الانفال) ” اور یہ کہ اللہ کافروں کے دائوں کو کمزور کرنے والا ہے۔ “ ق ر ح قَرَحَ (ف) قَرْحًا : زخمی کرنا۔ قَرْحٌ (اسم ذات) : زخم ‘ چرکا۔ (آیت زیر مطالعہ) د و ل دَالَ (ن) دَوْلاً ‘ دُوْلَۃً اور دَوْلَۃً : زمانے کا ادل بدل ہونا ۔ یعنی جو حالت آج ایک کی ہے وہ کل دوسرے کی ہوجائے اور دوسرے کی حالت پہلے کی ہوجائے ‘ کسی چیز کا گردش میں ہونا۔ { کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃًم بَیْنَ الْاَغْنِیَائِ مِنْکُمْط } (الحشر :7) ” تاکہ وہ نہ ہو گردش میں تم میں سے غنی لوگوں کے مابین۔ “ دَاوَلَ (مفاعلہ) مُدَاوَلَۃً : ادل بدل کرنا ‘ گردش دینا۔ (آیت زیر مطالعہ) م ح ص مَحَصَ (ف) مَحْصًا : کسی چیز کو کرید کر اس کے ناپسندیدہ اجزا کو الگ کرنا ‘ کسی چیز کو نکھارنا۔ مَحَّصَ (تفعیل) تَمْحِیْصًا : بتدریج نکھارنا ‘ کثرت سے یعنی بالکل نکھار دینا۔ (آیت زیر مطالعہ) ترکیب :” اَعْلَوْنَ “ افعل التفضیل ” اَعْلٰی “ کی جمع ہے۔ ” اَفْعَلُ “ کے وزن پر یہ ” اَعْلَیُ “ بنتا ہے جو قاعدے کے مطابق تبدیل ہو کر ” اَعْلٰی “ استعمال ہوتا ہے۔ اس کی جمع ” اَفْعَلُوْنَ “ کے وزن پر ” اَعْلَیُوْنَ “ بنتی ہے جو قاعدے کے مطابق ” اَعْلَوْنَ “ استعمال ہوتی ہے۔ ” اَلْقَوْمَ “ پر لام تعریف ہے۔ ” لِیُمَحِّصَ “ کے لام ” کَـْی “ پر عطف ہونے کی وجہ سے ” یَمْحَقَ “ منصوب ہے۔ ” لَمَّا “ جازمہ ہے اس لیے ” یَعْلَمِ “ دراصل ” یَعْلَمْ “ ہے۔ آگے ملانے کے لیے اسے کسرہ دی گئی ہے۔ جبکہ ” وَیَعْلَمَ “ کی نصب بتارہی ہے کہ یہ گزشتہ آیت کے لام ” کَـیْ “ پر عطف ہے۔ ” تَلْقَوْہُ “ اور ” رَاَیْتُمُوْہُ “ کی ضمیر مفعولی ” اَلْمَوْتَ “ کے لیے ہیں۔
Top