Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور ہمت نہ ہارو اور غمگین نہ ہو اور تم ہی بلند ہوگے اگر تم مؤمن ہو۔
(1) ابن جریر نے زہری (رح) سے روایت کیا ہے کہ محمد ﷺ کے اصحاب ؓ قتل ہونا اور زخمی ہونا بہت ہوگیا یہاں تک کہ ان میں سے ہر صحابی خوف زدہ ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے پہلی قوموں کے ساتھ جو ہمدردی فرمائی اس سے بہتر ایمان والوں کے ساتھ ہمدردی فرمائی اور فرمایا لفظ آیت ” ولا تھنوا ولا تحزنوا “ سے لے کر ” لبرز الذین کتب علیہم القتل الی مضاجعہم “۔ (2) ابن جریر نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ خالد بن ولید متوجہ ہوئے اس بات کا ارادہ کرتے ہوئے کہ وہ سب لوگ پہاڑ پر چڑھ جائیں حملہ کے لیے نبی ﷺ نے فرمایا سے اللہ ! وہ لوگ ہم پر پہاڑ کے اوپر سے غالب نہ ہوں (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” ولا تھنوا ولا تحزنوا وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین “۔ (3) ابن جریر ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کو شکست ہوگئی ایک وادی میں احد کے دن انہوں نے پوچھا نبی ﷺ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟ اور فلاں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا تو ان کے بعض لوگوں نے بعض کو موت کی خبر دی ؟ اور یہ بتایا کہ نبی ﷺ شہید کر دئیے گئے وہ جب غم اور دکھ میں تھے۔ اس درمیان وہ لوگ اسی حال میں تھے کہ خالد بن ولید ؓ مشرکین کے گھوڑے سوار دستے کے ساتھ پہاڑ پر چڑھ گئے اور پہاڑ پر ہر طرف مشرک تھے مسلمان گھاٹی کے نیچے تھے جب انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو خوش ہوئے آپ ﷺ نے دعا فرمائی اے اللہ ہماری کوئی طاقت نہیں ہے مگر آپ کی مدد کے ساتھ۔ اور اس کے شہر میں ان لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے سوا کوئی ایک بھی تیری عبادت کرنے والا نہیں ان کو ہلاک نہ فرما مسلمانوں میں سے تیر اندازوں کی ایک جماعت جمع ہوگئی یہ لوگ اوپر چڑھ گئے اور انہوں نے مشرکین کے گھوڑوں پر تیر برسائے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی اور پھر سب مسلمان پہاڑ پر چڑھ گئے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین “۔ (4) ابن جریر وابن المنذر نے وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا تھنوا “ سے مراد ہے کہ تم کمزور نہ ہوجاؤ۔ (5) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وانتم الاعلون “ سے مراد ہے کہ تم غالب رہو گے۔
Top