Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور سست نہ ہو اور نہ غم کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان رکھتے ہو207
207 یہاں پھر مضمون جہاد کا اعادہ کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ رکوع 18 میں فَلَکُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ تک چلا گیا ہے۔ اس ٓیت میں اللہ تعالیٰ نے تشجیع علی القتال اور ترغیب الی الجہاد کی کے ساتے ساتھ مسلمانوں کو جنگ احد کے نقصانات کے بارے میں تسلی بھی دی ہے اور انہیں صبر و استقامت کی تلقین فرمائی ہے۔ عزاھم وسلاھم بما نالھم یوم احد من القتل والجراح وحثھم علی قتال عدوھم ونھاھم عن العجز و الفشل (قرطبی ص 216 ج 4) لَاتَھِنُوْا، وَھْنٌ سے ہے جس کے معنی کمزور دکھانے کے ہیں یعنی اے ایمان والو دشمن کے مقابلہ میں کمزوری اور بدلی مت دکھاؤ اور احد میں جو کچھ ہوچکا اب اس کا غم اور افسوس چھوڑ دو اور یاد رکھو اگر تم ایمان کے تمام تقاضے صحیح معنوں میں پورے کرو گے۔ تو دنیا میں ہمیشہ سر بلند اور غالب رہو گے اور دنیا کی کوئی طاقت تم کو مغلوب ومقہور نہیں کرسکے گی۔ ہاں اگر کبھی وقتی طور پر شکست بھی ہوگئی تو وہ اللہ کی طرف سے آزمائش اور امتحان کے طور پر ہوگی۔
Top