Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 139
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَلَا تَهِنُوْا : اور سست نہ پڑو وَلَا تَحْزَنُوْا : اور غم نہ کھاؤ وَاَنْتُمُ : اور تم الْاَعْلَوْنَ : غالب اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور پست ہمت نہ ہو اور غم نہ کرو، اگر تم مومن ہو تو تمہی غالب رہو گے۔
’ وھن ‘ کا مفہوم : ’ دھن ‘ کے معنی ضعف کے ہیں۔ عام اس سے کہ یہ ضعف عمل کا ہو یا ارادے کا، جسم کا ہو یا کردار و اخلاق کا۔ ایک حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ ؓ سے فرمایا کہ ایک زمانہ آئے گا کہ تم سیلاب کے خس و خاشاک کے مانند ہوجاؤگے۔ صحابہ ؓ نے پوچھا۔ یا رسول اللہ ! اس کا کیا سبب ہوگا ؟ آپ نے فرمایا تمہارے اندر ’ وہن ‘ پیدا ہوجائے گا۔ لوگوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ ! وہن کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا، حب الدنیا و کراھۃ الموت، دنیا کی محبت اور موت کا ڈر، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عزم و حوصلہ اور عمل و ارادہ کی وہ پستی جو دنیا اور دنیا کی زندگی کی محبت اور موت کے خوف سے پیدا ہوتی ہے اور انسان کو راہ حق میں جہاد سے روکتی ہے وہ ’ وہن ‘ ہے۔ یہ حدیث اس لفظ کی بہترین تشریح ہے۔ یہاں بھی ’ لاتھنوا ‘ سے یہی مراد ہے کہ احد میں جو افتاد تمہیں پیش آئی ہے اس سے مرعوب اور خوف زدہ ہو کر ہمت نہ ہار بیٹھو۔ گویا پوری بات یوں ہے لاتھنوا مما اصابکم ولا تحزنوا علی ما فاتکم، نہ اس شکست کے کے سبب سے جو تمہیں پیش آئی ہے حوصلہ ہارو اور نہ اس نقصان کا جو تمہیں پہنچا غم کرو۔
Top