Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 144
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا
: اور نہیں
مُحَمَّدٌ
: محمد
اِلَّا
: مگر (تو)
رَسُوْلٌ
: ایک رسول
قَدْ خَلَتْ
: البتہ گزرے
مِنْ قَبْلِهِ
: ان سے پہلے
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
اَفَا۟ئِنْ
: کیا پھر اگر
مَّاتَ
: وفات پالیں
اَوْ
: یا
قُتِلَ
: قتل ہوجائیں
انْقَلَبْتُمْ
: تم پھر جاؤگے
عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ
: اپنی ایڑیوں پر
وَمَنْ
: اور جو
يَّنْقَلِبْ
: پھر جائے
عَلٰي عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیوں پر
فَلَنْ يَّضُرَّ
: تو ہرگز نہ بگاڑے گا
اللّٰهَ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَسَيَجْزِي
: اور جلد جزا دے گا
اللّٰهُ
: اللہ
الشّٰكِرِيْنَ
: شکر کرنے والے
اور محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے رسول گذر چکے ہیں، تو کیا ان کو موت آجائے یا مقتول ہوجائیں تو تم الٹے پاؤں پلٹ جاؤ گے ؟ اور جو شخص الٹے پاؤں پھر جائے تو وہ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہ دے گا۔ اور اللہ عنقریب شکر گزاروں کو ثواب دے گا۔
رسول اللہ ﷺ کی وفات کی خبر پر پریشان ہونے والوں کو تنبیہ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ حضرات صحابہ ؓ کو ابتداءً غزوہ احد میں فتح حاصل ہوگئی لیکن جب فتح یابی دیکھ کر ان تیر انداز حضرات نے اپنی جگہ چھوڑ دی جنہیں رسول اللہ ﷺ نے ایک پہاڑی پر مقرر فرما دیا تھا تو مشرکین نے واپس ہو کر حملہ کیا اور ستر مسلمان شہید ہوگئے جن میں آنحضرت سرور عالم ﷺ کے چچا حضرت حمزہ بن عبدالمطلب بھی تھے اور وہ حضرات بھی جو پہاڑی پر استقامت کے ساتھ جمے رہے۔ آنحضرت ﷺ کو بھی اس موقعہ میں تکلیف پہنچی آپ کے دندان مبارک میں ایک پتھر آکر لگا جس سے سامنے کے بعض دندان مبارک شہید ہوگئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوگیا۔ اسی موقع پر ایک مشرک نے آپ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا حضرت مصعب بن عمیر وہاں موجود تھے جن کے ہاتھ میں جھنڈا تھا انہوں نے آنحضرت ﷺ کا دفاع کیا لیکن خود شہید ہوگئے دشمن نے یہ سمجھا کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ شہید ہوگئے تو اس نے پکار کر کہا کہ میں نے محمد ﷺ کو شہید کردیا اور بعض اصحاب سیر لکھتے ہیں کہ ابلیس نے یہ اعلان کیا۔ یہ آواز سن کر مسلمانوں میں کھلبلی مچ گئی اور ادھر ادھر منتشر ہوگئے اس موقعہ پر بعض منافقین نے یوں کہا کہ محمد تو مقتول ہوگئے ﷺ لہٰذا اب اپنے پہلے دین کو اختیار کرلو۔ منافقین تو پہلے ہی دین اسلام پر نہ تھے ظاہری طور پر اپنے کو مسلمان کہتے تھے اب جب ایسا موقعہ آگیا تو مخلص مسلمانوں کو بھی دین اسلام سے پھرجانے کی دعوت دینے لگے رسول اللہ ﷺ نے پکارنا شروع کیا۔ الیّ عباد اللّٰہ (کہ اے اللہ کے بندو میری طرف آؤ) چناچہ تیس آدمی آپ کے آس پاس جمع ہوگئے اور انہوں نے آپ کی حفاظت کی حتیٰ کہ مشرکین کو دفع کردیا۔ اس موقعہ پر بعض صحابہ نے بہت ہی دلیری سے کام کیا حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے اتنی تیز تیر اندازی کی کہ ان کی کمان کا ایک حصہ مڑ گیا۔ رسول اکرم ﷺ خود اپنے دست مبارک سے ان کو تیر دیتے رہے اور فرماتے رہے کہ اے سعد تیر پھینکو تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اس موقعہ پر حضرت طلحہ نے اپنے ہاتھوں سے آنحضرت ﷺ کو بچایا ان کا ایک ہاتھ تیر لگنے سے بالکل بیکار ہوگیا۔ حضرت قتادہ کی آنکھ حلقے سے نکل کر ان کے رخسار پر گر پڑی۔ آنحضرت ﷺ نے ان کی آنکھ کو دو بارہ حلقے میں لگا دیا وہ پہلے سے بھی زیادہ اچھی ہوگئی۔ جب آنحضرت ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو آواز دی اور صحابہ جمع ہونے شروع ہوئے تو سب سے پہلے آپ کو حضرت کعب بن مالک نے پہچانا ان کی نظر آپ کی مبارک آنکھوں پر پڑگئی دیکھا کہ آپ کی مبارک آنکھیں خود کے نیچے سے پوری آب و تاب کے ساتھ روشن ہیں۔ انہوں نے بلند آواز سے پکارا کہ خوشخبری سن لو۔ یہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہیں۔ آپ نے خاموش رہنے کو فرمایا (شاہد اس میں یہ مصلحت ہو کہ دشمن ارادہ بدل کر واپس نہ آجائے) حضرت کعب کی آواز سن کر صحابہ کی ایک جماعت آپ کے پاس پہنچ گئی آپ نے ان کو ملامت کی کہ تم لوگوں نے راہ فرار اختیار کی وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہمارے باپ دادے اور بیٹے آپ پر قربان ہوں ہم نے جو خبر سنی تھی کہ آپ شہید کر دئیے گئے اس سے ہمارے دلوں پر رعب چھا گیا اور ہم بھاگ نکلے اس پر آیت (وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ) (الآیۃ) نازل ہوئی۔ جب حضرت رسول اکرم ﷺ کی شہادت کی خبر اڑا دی گئی تو حضرت انس بن نضر نے صحابہ سے کہا آپ لوگ کیوں بیٹھے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ شہید ہوگئے اب ہم کیا کریں انہوں نے کہا اب رسول اللہ ﷺ کے بعد زندہ رہ کر ہی کیا کرو گے۔ قوموا فموتوا علی مامات علیہ رسول اللہ ﷺ (کھڑے ہوجاؤ اور اسی دین پر مرجاؤ جس دین پر رسول اللہ ﷺ نے جان دے دی) اس کے بعد انہوں نے دشمن کی طرف رخ کیا اور جنگ کرتے کرتے شہید ہوگئے۔ حضرت ثابت بن وحداح نے بھی حضرات صحابہ سے اسی قسم کا خطاب کیا اور فرمایا : اِنْ کَانَ مُحَمَّدٌ قَدْ قُتِلَ فَاِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لاَ یَمُوْتُ فَقَاتِلُوْا عَنْ دِیْنکُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ مُطَھِّرُ کُمْ وَنَاصِرُ کُمْ (یعنی اگر محمد ﷺ شہید ہوگئے تو اللہ تو ہمیشہ زندہ ہے اسے موت نہیں آئے گی لہٰذا اپنے دین کی طرف سے لڑائی لڑو اللہ تمہیں پاک صاف فرمائے گا اور تمہاری مدد فرمائے گا) کچھ انصاریٰ ان کے کہنے سے جمع ہوگئے۔ اور انہوں نے لڑنا شروع کردیا حتیٰ کہ خالد بن ولید نے نیزہ مار کر ان کو شہید کردیا۔ اس سلسلے کا ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ ایک مہاجر صحابی کا ایک انصاری پر گذر ہوا جو اپنے خون میں لت پت پڑے ہوئے تھے۔ مہاجر صحابی نے ان سے کہا کیا تمہیں پتہ ہے کہ محمد ﷺ شہید ہوگئے اس انصاری نے اسی حالت میں جواب دیا اگر وہ شہید ہوگئے تو انہوں نے رسالت کا کام پورا کردیا (اب ہمارا کام باقی ہے) لہٰذا ان کے دین کی طرف سے قتال کرو۔ حضرت سعد بن ربیع کا واقعہ بھی اسی طرح کا ہے۔ حضرت زید بن ثابت کو رسول اللہ ﷺ نے ان کی تلاش میں بھیجا اور فرمایا کہ ان کو کہیں دیکھ لو تو میرا سلام کہنا۔ حضرت زید بن ثابت ان کو مقتولین میں تلاش کر رہے تھے تو دیکھا کہ ان میں زندگی کے دو چار سانس رہ گئے ہیں اور ستر زخم ان کے جسم میں آ چکے ہیں۔ حضرت زید نے ان کو آنحضرت ﷺ کا پیغام دیا اور ان سے کہا کہ آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہے ؟ سعد بن ربیع نے جواب دیا کہ اللہ کے رسول پر سلام اور تم پر سلام رسول اللہ ﷺ سے کہہ دینا کہ جنت کی خوشبو پا رہا ہوں اور میری قوم انصار سے کہنا کہ اگر رسول اللہ ﷺ تک دشمن پہنچ گئے اور تم میں سے ایک آنکھ بھی دیکھتی رہی (یعنی تم میں سے کوئی بھی زندہ رہ گیا) تو تمہارے لیے اللہ کے نزدیک کوئی عذر نہ ہوگا۔ یہ کہا اور ان کی روح پرواز کرگئی۔ جب آنحضرت ﷺ کی وفات کی خبر اڑی جس سے مسلمانوں کے حوصلے پست ہوگئے تو اس وقت ابو سفیان نے (جو اس وقت لشکر کا قائد تھا) پہاڑ کے نیچے والے حصے سے آواز دی اَعْلٰی ھُبْل (ھبل مشرکین کا ایک بت تھا) مذکورہ الفاظ میں اس کا نعرہ لگایا۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا ہم اس کا جواب نہ دیں آپ نے فرمایا ہاں جواب دو اس پر حضرت عمر ؓ نے ابو سفیان کے جواب میں یہ نعرہ لگایا کہ اللّٰہُ اَعْلٰی وَ اَجَل (کہ اللہ سب سے بالا اور برتر ہے اور بزرگ تر ہے) ۔ پھر ابو سفیان نے کہا لَنَا الْعُزّٰی وَلآ عُزّٰی لَکُمْ (کہ ہمارے لیے عزی ہے اور تمہارے لیے عزی نہیں) عزی بھی ان لوگوں کا ایک بت تھا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اس کا یوں جواب دو اللّٰہُ مَوْلاَنَا وَلاَ مَوْلٰی لَکُمْ اللہ ہمارا مددگار ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں) چناچہ یہ جواب دے دیا گیا۔ پھر ابو سفیان نے پوچھا کہ فلاں فلاں کہاں ہیں، اس کا یہ سوال حضرت رسول اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے بارے میں تھا۔ حضرت عمر نے جواب میں فرمایا یہ رسول اللہ ہیں اور یہ ابوبکر ہیں اور میں بھی موجود ہوں۔ ابو سفیان نے کہا کہ یہ بدر کے دن کا بدلہ ہے اور یہ بھی کہا کہ دن بدلتے رہتے ہیں کبھی کسی کی فتح ہوتی ہے اور کبھی کسی کی، لڑائی برابر سرا بر ہے۔ حضرت عمر ؓ نے جواب دیا کہ برابر نہیں ہے۔ ہمارے مقتولین جنت میں ہیں اور تمہارے مقتولین دوزخ میں ہیں۔ ابو سفیان نے کہا کہ اگر تم یہ عقیدہ رکھتے ہو تو ہم تو بالکل ہی برباد ہیں۔ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بارہ افراد رہ گئے تھے (بعد میں دیگر افراد بھی حاضر ہوگئے تھے) ان کے علاوہ جو صحابہ تھے ان میں سے کچھ لوگ مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگئے اور کچھ پہاڑی پر چڑھ گئے ساتھ حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت حارث بن صمہ اور دیگر چند صحابہ تھے ( رض) آپ ان حضرات کے ساتھ گھاٹی کی طرف روانہ ہوگئے جہاں جنگ سے پہلے قیام تھا۔ مشرک ابی بن خلف کا قتل : جب آپ گھاٹی میں ٹیک لگا کر بیٹھ گئے تو ابی بن خلف مشرک نے آپ کو دیکھ لیا اور کہا کہ میں محمد ﷺ کو قتل کر دوں گا، یہ بات وہ پہلے سے کہا کرتا تھا جب مکہ مکرمہ میں تھا۔ آپ نے فرمایا میں تجھے قتل کر دوں گا۔ یہ شخص پوری طرح لوہے کے ہتھیاروں سے مسلح تھا۔ رسول اللہ ﷺ کو اس کی ہنسلی نظر آگئی آپ نے اس کو ایک نیزہ مار دیا جس کی وجہ سے وہ گھوڑے سے گرپڑا آپ کا نیزہ لگنے سے اسے بظاہر معمولی سی خراش آگئی تھی لیکن وہ گائے کی طرح آوازیں نکال رہا تھا۔ اس کے ساتھی اٹھا کرلے گئے اور کہنے لگے کہ اتنا کیوں چیختا ہے ذرا سی ہی تو خراش آئی ہے وہ کہنے لگا کہ میں مر کر رہوں گا، محمد ﷺ نے کہا تھا کہ میں ابی کو قتل کروں گا۔ پھر کہنے لگا کہ یہ تکلیف جو مجھے ہو رہی ہے اگر سب اہل حجاز کو ہوجائے تو سب مرجائیں واپس ہوتے ہوئے رابغ میں مرگیا اور جہنم رسید ہوا۔ (صحیح بخاری، تفسیر روح المعانی، تفسیر ابن کثیر) سیدنا رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک سے پورے غزوات میں یہی ایک شخص مقتول ہوا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ شخص مبتلا ہوگا جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو یا جس کو کسی نبی نے قتل کیا ہو یا جس نے والدین میں سے کسی کو قتل کیا ہو اور تصویر بنانے والوں کو بھی سب سے زیادہ سخت عذاب ہوگا۔ اور اس عالم کو بھی سب سے زیادہ سخت عذاب ہوگا جس نے اپنے علم سے نفع حاصل نہ کیا ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 387) آیت بالا میں اللہ جل شانہٗ نے ارشاد فرمایا کہ محمد ﷺ اپنے عہدہ اور مرتبہ کے اعتبار سے رسول ہی تو ہیں تم نے یہ کیسے اپنے پاس سے تجویز کرلیا کہ ان کو موت نہیں آئے گی۔ یہ تو خالق کائنات جل مجدہ کی شان ہے کہ وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔ پھر مسلمانوں کو سرزنش فرمائی کہ محمد ﷺ اللہ کی طرف بلانے والے تھے۔ معبود نہیں تھے۔ معبود تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اپنی دعوت کا کام کر کے شرک چھڑا کر اور تم کو توحید پر لگا کر اور اللہ کی عبادت کی تعلیم دے کر اپنی طبعی موت سے اس دنیا میں تشریف لے گئے یا مقتول ہوگئے تو کیا تم اپنے پچھلے پاؤں پلٹ جاؤ گے کیا دین حق کو چھوڑ کر پھر دین باطل کو اختیار کرلو گے۔ دین تو اللہ کا بھیجا ہوا ہے جس کا دین ہے وہ تو ہمیشہ زندہ ہے۔ ہمیشہ اسی کی عبادت کرتے رہو۔ ان باتوں اور ان وسوسوں کا کیا مقام ہے جو اس وقت تمہارے نفسوں میں ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے دن حضرت ابوبکر کا خطاب : غزوہ احد کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نہ مقتول ہوئے تھے نہ آپ کو موت طبعی طاری ہوئی تھی لیکن جس دن آپ کو واقعی موت آئی تھی اس دن حضرات صحابہ کو بہت زیادہ حیرانی و پریشانی ہوئی۔ حضرت عمر جیسے جری اور سمجھدار شخص بھی کہنے لگے کہ اللہ کی قسم آپ کو موت نہیں آئی آپ تو اپنے رب سے ملاقات کرنے کے لیے تشریف لے گئے ہیں۔ جیسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چالیس رات کے لیے اپنے رب کی ملاقات کے لیے تشریف لے گئے تھے پھر واپس آگئے اسی طرح آنحضرت سرور عالم ﷺ بھی واپس تشریف لے آئیں گے جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو موت آگئی ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے جائیں گے۔ یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ حضرت ابوبکر تشریف لائے اور انہوں نے فرمایا کہ اے عمر ٹھہرو خاموش ہوجاؤ۔ اس کے بعد انہوں نے اللہ جل شانہٗ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا کہ اے لوگو ! تم میں سے جو کوئی شخص محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو وہ سمجھ لے کہ ان کو موت آچکی ہے اور جو کوئی شخص اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے زندہ ہے ہمیشہ زندہ رہے گا۔ اس کو موت نہیں آئے گی۔ اس کے بعد انہوں نے آیت بالا (وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ) (آخر تک) تلاوت فرمائی۔ حضرات صحابہ اور حضرت عمر کے ذہنوں میں اس وقت یہ آیت نہ تھی۔ گویا کہ انہیں اس کا علم ہی نہ تھا۔ آیت شریفہ سن کر سب کو آنحضرت ﷺ کی موت کا یقین ہوگیا۔ حضرت عمر نے بھی فرمایا کہ جب میں نے یہ آیت سن لی تو میں نے بھی جان لیا کہ واقعی آنحضرت ﷺ کو موت آگئی ہے۔ (البدایہ والنہایہ) آیت شریفہ میں اس سرزنش کے بعد کہ محمد رسول اللہ ﷺ شہید ہوجائیں یا مقتول ہوجائیں تو کیا تم پچھلے پاؤں پلٹ جاؤ گے۔ یوں فرمایا (وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْءًا) (کہ جو شخص پچھلے پاؤں پلٹ جائے اور دین حق کو چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ کو کچھ بھی نقصان نہ دے گا۔ ) اس میں یہ ارشاد فرمایا کہ جو کوئی شخص دین حق پر ہے یعنی دین اسلام قبول کیے ہوئے ہے۔ وہ ہرگز یہ نہ سمجھے کہ میرے ایمان و اسلام سے اور میری عبادت سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نفع ہے اگر میں اس دین کو چھوڑ دوں اور اللہ کی عبادت نہ کروں تو اللہ کا کوئی نقصان ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس بات سے برتر اور بالا ہے کہ اسے کوئی فائدہ یا نقصان پہنچے۔ البتہ جو کوئی شخص موحد مومن مسلم ہے۔ اللہ کی عبادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ شانہ اس کو اس کے ایمان کی اور اعمال صالحہ کی جزا دے گا۔ ایمان اور اعمال صالحہ میں خود مومنین کا اپنا نفع ہے۔ صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ الشاکرین سے الثابتین علی دین الاسلام مراد ہیں۔ اسلام پر ثابت قدمی اسی وقت ہوتی ہے جب اس کی حقانیت کا یقین ہو۔ اور اسلام پر ثابت رہنا شکر ہے اور اس دین کو چھوڑ دینا کفران نعمت ہے (اور بہت بڑا کفران وہ ہے جو کفر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے) ہر شخص کو اجل مقرر پر موت آئے گی :
Top