Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 144
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا
: اور نہیں
مُحَمَّدٌ
: محمد
اِلَّا
: مگر (تو)
رَسُوْلٌ
: ایک رسول
قَدْ خَلَتْ
: البتہ گزرے
مِنْ قَبْلِهِ
: ان سے پہلے
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
اَفَا۟ئِنْ
: کیا پھر اگر
مَّاتَ
: وفات پالیں
اَوْ
: یا
قُتِلَ
: قتل ہوجائیں
انْقَلَبْتُمْ
: تم پھر جاؤگے
عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ
: اپنی ایڑیوں پر
وَمَنْ
: اور جو
يَّنْقَلِبْ
: پھر جائے
عَلٰي عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیوں پر
فَلَنْ يَّضُرَّ
: تو ہرگز نہ بگاڑے گا
اللّٰهَ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَسَيَجْزِي
: اور جلد جزا دے گا
اللّٰهُ
: اللہ
الشّٰكِرِيْنَ
: شکر کرنے والے
اور محمد (صلی الله علیہ وسلم) تو صرف (خدا کے) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہو گزرے ہیں بھلا اگر یہ مر جائیں یا مارے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ؟ (یعنی مرتد ہو جاؤ؟) اور جو الٹے پاؤں پھر جائے گا تو خدا کا کچھ نقصان نہ کر سکے گا اور خدا شکر گزاروں کو (بڑا) ثواب دے گا
و ما محمد الا رسول اور محمد ﷺ نہیں ہیں مگر رسول یعنی خدا نہیں ہیں جن کا مرنا اور فنا ہونا ناممکن ہو اور نہ وہ لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتے ہیں۔ محمد ﷺ (کا مادہ حمد ہے اور مصدر تحمید) قاموس میں ہے حمد کا معنی ہے شکر، رضا، جزا، ادائے حق اور تحمید کا معنی ہے پیہم حمد کرنا پس محمد ﷺ کا معنی ہوا وہ شخص جس کی پیہم حمد کی جائے میں کہتا ہوں محمد ﷺ وہ شخص ہے جس کی پیہم غیر متنا ہی حمد کی جائے۔ بغوی (رح) نے لکھا ہے محمد ﷺ وہ شخص ہے جو تمام محامد کا جامع ہو کیونکہ حمد کا مستحق صرف وہی شخص ہوتا ہے جو کامل الصفات ہو اور تحمید کا درجہ حمد سے زیادہ ہے (باب تفعیل میں باب مجرد سے زیادہ قوت اور کثرت ہونی چاہئے کثرت لفظ کثرت معنی پر دلالت کرتی ہے) پس مستحق تحمید وہ ہی شخص ہوگا جو انتہائی کمالات کو محیط ہے۔ حضرت حسان بن ثابت کا قول ہے۔ کیا تم کو نہیں معلوم کہ اللہ نے اپنے بندہ کو اپنی برہان (یعنی قرآن) دے کر بھیجا اور اللہ سب سے بزرگ و برتر ہے اور اس کی عزت افزائی کے لیے اپنے نام سے مشتق کرکے (اس کا نام رکھا) پس مالک عرش محمود ہے اور یہ محمد ہیں ﷺ ۔ قد خلت یعنی گذر گئے اور مر گئے من قبل الرسل ان سے پہلے پیغمبر پس یقیناً وہ بھی مریں گے۔ افان مات او قتل انقبتم علی اعقابکم پس کیا اگر وہ (اپنی موت) مرجائیں گے یا مارے جائیں گے تو تم ایڑیوں کے بل اپنے پہلے مذہب یعنی کفر کی طرف پلٹ جاؤ گے۔ استفہام انکاری ہے یعنی جب سابق انبیاء مرگئے تو ان کا دین نہیں مرگیا پس محمد بھی ایک رسول ہیں اگر مرجائیں گے تو انکا دین نہیں مرے گا لہٰذا تم کو لوٹ کر مرتد نہ ہونا چاہئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فاء سببیت کے لیے ہے اور ہمزہ انکاری ہے یعنی رسول اللہ کی وفات تمہارے ارتداد کا سبب نہ ہونا چاہئے۔ و من ینقلب علی عقبیہ اور جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جائے گا یعنی دین سے پھر جائے گا۔ فلن یضر اللہ شیئا اور اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا۔ و سیجزی اللہ الشاکرین اور جو لوگ اسلام پر قائم رہ کر نعمت (1) [ حضرت علی نے الشاکرین کی تفسیر میں فرمایا دین پر جمے رہنے والے یعنی ابوبکر اور ان کے ساتھی۔ حضرت علی فرماتے تھے ابوبکر شاکرین کے سردار تھے، مولف ] اسلام کے شکر گذار رہینگے اللہ ضرور انکو جزاء دیگا قصۂ : احد اہل مغازی نے بیان کیا ہے کہ احد کی گھاٹی میں رسول اللہ سات سو صحابہ کی جمعیت کے ساتھ اترے اور عبد اللہ بن جبیر کو (پچاس) پیادوں کا سردار بنا کر گھاٹی پر مقرر فرما دیا جیسا کہ حضرت براء بن عازب کی سابق روایت میں گذ رچکا ہے۔ اب قریش آئے میمنہ پر خالد بن ولید اور میسرہ پر عکرمہ بن ابی جہل کمانڈر تھے عورتیں ان کے ساتھ تھیں جو دف بجا بجا کر شعر گا رہی تھیں گھمسان کا رن پڑا رسول اللہ نے دست مبارک میں تلوار لے کر فرمایا : یہ تلوار لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا کہ دشمن کو مارے اور خوب خون بہائے ابو دجانہ سماک بن حرسہ انصاری نے وہ تلوار لے لی اور لے کر سرخ عمامہ باندھ کر اٹھلا کر چلنے لگے حضور نے فرمایا : یہ چال اللہ کو ناپسند ضرور ہے مگر اس موقع پر درست ہے مشرکوں کے سرداروں کو ابو دجانہ نے اس تلوار سے قتل کیا۔ رسول اللہ اور آپ کے ساتھیوں نے مشرکوں پر حملہ کیا اور ان کو مار بھگایا اور اللہ نے مسلمانوں کو فتح عنایت کی اور اپنا وعدہ پورا کیا مسلمانوں نے کافروں کو تلوار سے کاٹ کر رکھ دیا میدان جنگ سے ان کو بھگا دیا اور خوب قتل کیا۔ مشرکوں کے سواروں نے مسلمانوں پر تین بار حملہ کیا لیکن ہر بار ان پر تیروں کی بوچھاڑ کی گئی اور ان کو پسپا ہونا پڑا تیر انداز مسلمانوں کی پشت کی حفاظت کر رہے تھے اور مشرکوں کے سواروں کو تیروں کا نشانہ بنا رہے تھے ہر تیر یا گھوڑے کے لگتا تھا یا آدمی کے آخر کار سب پشت دے کر بھاگے۔ حضرت علی بن ابی طالب نے مشرکوں کے علمبردار طلحہ بن طلحہ کو قتل کردیا اور مسلمان تکبیر کہہ کر کافروں کو خوب ہی مارنے لگے نتیجہ میں کافروں کی صفیں پراگندہ ہوگئیں۔ حضرت زبیر بن عوام نے فرمایا : میں نے دیکھا کہ ہندہ اور اس کے ساتھ والیاں بھاگتی ہوئی تیزی کے ساتھ پہاڑ پر جا رہی تھیں ان کی پازیبیں 2 کھلی ہوئی تھیں ان کی گرفتاری سے کوئی مانع نہ تھا۔ جب حضرت عبد اللہ بن جبیر کے ساتھ والے تیر اندازوں نے دیکھا کہ دشمنوں کے پرے چھٹ گئے تو لوٹنے کے لیے یہ بھی میدان جنگ کی طرف چل دیئے جیسا کہ حضرت براء کی سابق حدیث سے واضح ہوچکا ہے۔ تیر اندازوں کے کمانڈر یعنی حضرت عبد اللہ کے ساتھ دس سے کم آدمی رہ گئے خالد بن ولید نے جب پہاڑ کی طرف نگاہ کی اور پہاڑ کے محافظ کم نظر آئے اور مسلمانوں کو لوٹ میں مشغول پایا اور ان کی پشت خالی دکھائی دی تو کافروں کے سواروں کو چیخ کر آواز دی اور مسلمانوں کے پیچھے آکر حملہ کیا۔ عکرمہ بھی خالد کے پیچھے سے آگئے آخر مسلمانوں کو کافروں نے بھگا دیا اور قتل کیا۔ عبد اللہ بن جبیر اپنی جگہ جمے رہے یہاں تک کہ لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ کافروں نے آپ کے کپڑے اتار لیے اور بہت بری طرح سے مثلہ کیا جب مسلمان ہر طرف سے پراگندہ ہوگئے جو مال لوٹا تھا اس کو بھی چھوڑ گئے جن لوگوں کو قید کیا تھا وہ بھی چھوڑنا پڑے شروع دن میں ہوا پروا تھی پھر (پچھلے دن میں) پچھمی ہوگئی۔ بھاگتے لوگوں کے تین حصے ہوگئے ایک حصہ زخمی ہوا ایک حصہ قتل ہوا اور ایک حصہ بھاگ گیا۔ بیہقی نے حضرت مقداد کی روایت سے لکھا ہے حضرت مقداد نے کہا قسم ہے اس ذات کی کہ جس نے رسول اللہ کو حق کے ساتھ بھیجا آپ ﷺ اپنی جگہ سے بالشت بھر نہیں ہٹے دشمن کے سامنے مقابلہ پر رہے آپ کی طرف صحابہ کی ایک جماعت (حفاظت کے لیے) لوٹتی رہی اور کبھی اس میں شگاف پڑتے رہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ برابر کھڑے کمان سے تیر پھینک رہے تھے اور پتھر مار رہے تھے رسول اللہ کے ساتھ (اس روز) پندرہ آدمی بھی جمے رہے آٹھ مہاجر، ابو بکر، عمر، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور ابو عبیدہ بن جراح ؓ اور سات انصار حباب بن منذر، ابو دجانہ، عاصم بن ثابت، حارث بن صمہ، سہل بن حنیف، محمد بن مسلمہ اور سعد بن معاذ ؓ بعض روایات میں سعد بن معاذ کی جگہ سعد بن عبادہ کا ذکر ہے۔ عبدا لرزاق نے مرسلاً زہری کی روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ کے چہرہ مبارک پر تلوار کے سترّوار ہوئے اور کوئی ضرب کار گر نہ ہوئی اللہ نے محفوظ رکھا۔ عتبہ بن وقاص نے حضور پر چار پتھر مارے جن سے آپ کا اگلا دایاں نچلا دانت ٹوٹ گیا اور زیریں لب زخمی ہوگیا حافظ نے کہا اس سے مراد وہ دانت ہے جو کاٹنے والے اور چبھنے والے دانتوں کے درمیان تھا۔ حاطب بن بلتعہ کا بیان ہے میں نے عتبہ کو قتل کردیا اور اس کا سر رسول اللہ کی خدمت میں لا کر حاضر کردیا۔ آپ ﷺ کو اس سے خوشی ہوئی اور میرے لیے دعا فرمائی۔ (رواہ الحاکم) عبد اللہ بن شہاب زہری نے حضور ﷺ کے سر کو زخمی کردیا۔ اس واقعہ کے بعد یہ شخص مسلمان ہوگیا تھا چہرۂ مبارک پر خون بہنے لگایہاں تک کہ ریش اقدس خون سے تر ہوگئی۔ عبد اللہ بن قمیہ کے پتھر سے رخسار مبارک زخمی ہوگیا اور خود کی دو کڑیاں رخسار میں گھس گئیں عبد اللہ بن قمیہ حضور ﷺ کو قتل کرنے کے ارادہ سے آگے آیا لیکن مصعب بن عمیر نے مدافعت کی آپ رسول اللہ کے علمبردار تھے ابن قمیہ نے ان کو شہید کردیا اور یہ سمجھا کہ میں نے رسول اللہ کو شہید کردیا لوٹ کر گیا تو اپنے لوگوں سے کہا میں نے محمد ﷺ کو قتل کردیا اس پر ایک چیخنے والے نے ندا کی محمد ﷺ مارے گئے کہا جاتا ہے کہ یہ پکارنے والا ابلیس تھا۔ طبرانی نے حضرت ابو امامہ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ نے ابن قمیہ سے فرمایا تھا : اقماک اللہ۔ اللہ تجھے بیخ بن سے ہلاک کردے۔ اس بد دعا ہی کا یہ نتیجہ ہوا کہ کسی پہاڑی بکرے کو اللہ نے اس پر مسلط کردیا اور بکرے نے سینگ مارتے مارتے اس کو پارہ پارہ کردیا۔ رسول اللہ اٹھ کر ایک چٹان پر چڑھنا چاہتے تھے لیکن تہ بہ تہ دو زرہیں پہنے تھے اس لیے خود چڑھ نہ سکے۔ حضرت طلحہ نے نیچے بیٹھ کر اپنے اوپر رسول اللہ کو اٹھا لیا اور اس طرح آپ چٹان پر پہنچ گئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : طلحہ نے واجب کردیا (یعنی اپنے لیے جنت کو) ہندہ اور اس کے ساتھ دوسری عورتیں شہیدوں کے ناک کان کاٹنے لگیں یہاں تک کہ ہندہ نے ان کے ہار بنا کر وحشی کو دیئے اور حضرت حمزہ کا جگر نکال کر چبایا مگر نگل نہ سکی تھوک دیا۔ ادھر رسول اللہ لوگوں کو پکار رہے تھے اللہ کے بندو (اوپر آؤ) آواز سن کر حضور ﷺ کے پاس تیس آدمی جمع ہوگئے جن میں سے ہر ایک کہہ رہا تھا میرا چہرہ (زخمی ہو) آپ ﷺ کا چہرہ نہ ہو۔ میری جان (کام آئے) آپ ﷺ کی جان ایسی نہ ہو (یعنی آپ محفوظ رہیں میں قربان ہوجاؤں) آپ ﷺ سالم رہیں غرض سب آپ کے محافظ ہوگئے اور مشرکوں کو آپ کی طرف سے ہٹا دیا۔ سعد بن ابی وقاص نے اتنے تیر مارے کہ آپ ﷺ کی چھ کمانیں ٹوٹ گئیں رسول اللہ نے ان کے سامنے اپنی ترکش سے تیر بکھیر دیئے اور فرمایا : تیر مار تجھ پر میرے ماں باپ قربان 1 ۔ ابو طلحہ بھی بڑے تیر انداز تھے اور کمان کھینچنے میں بڑے طاقتور تھے۔ آپ نے بھی اس روز دو یا تین کمانیں توڑیں تھیں جو شخص بھی ان کی طرف سے تیر دان لے کر گذرتا آپ فرماتے تھے ابو طلحہ کے لیے تیر بکھیر دو حضرت ابو طلحہ تیر پھینکتے تو رسول اللہ بھی گردن اٹھا کر تیر لگنے کی جگہ کو دیکھتے۔ رسول اللہ کی حفاظت کے لیے حضرت طلحہ بن عبید اللہ کا ہاتھ اتنا چٹیلا ہوا کہ آخر خشک ہوگیا۔ ابو داؤ دطیالسی اور ابن حبان نے حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر نے فرمایا : وہ دن سارا کا سارا طلحہ کے لیے ہوا 2 ۔ محمد بن عمر کا بیان ہے کہ اس روز حضرت طلحہ کے سر میں ایسی چوٹ لگی کہ خون نچڑ گیا اور آپ پر غشی طاری ہوگئی۔ حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کے چہرہ پر پانی چھڑکا جس سے آپ کو ہوش آگیا۔ ہوش آتے ہی فرمایا : رسول اللہ کا کیا ہوا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا : خیریت سے ہیں انہوں نے ہی مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ حضرت طلحہ نے کہا اللہ کا شکر ہے اس کے بعد ہر مصیبت حقیر ہے۔ اس روز حضرت قتادہ بن نعمان کی آنکھ میں چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے آنکھ رخسار پر آپڑی تھی رسول اللہ نے دوبارہ جگہ پر لوٹا دی اور آنکھ اچھی بھلی ہوگئی۔ رسول اللہ احد سے واپس آرہے تھے کہ (راستہ میں) ابی بن خلف جمحی نے آلیا اور کہنے لگا اگر اب (میرے ہاتھ سے) تم بچ نکلے تو مجھے خدا نہ بچائے (یعنی اس وقت میں ضرور قتل کردوں گا) لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ کیا ہم میں سے کوئی آدمی اس پر نہ جھک پڑے۔ یعنی قتل نہ کردے) فرمایا : رہنے دو جب وہ قریب آگیا اس سے پہلے ابی رسول اللہ سے ملنے کے وقت کہا کرتا تھا میرے پاس خاکستری رنگ کی ایک گھوڑی ہے جس کو روزانہ ایک فرق جوار دے کر میں پالتا ہوں اسی پر سوار ہو کر تم کو قتل کروں گا۔ اس کے جواب میں حضور ﷺ نے فرمایا : ایسا نہیں ہوگا بلکہ میں تجھے قتل کروں گا۔ تو رسول اللہ نے حارث بن صمہ سے چھوٹا نیزہ لے کر ابی کے سامنے جا کر اس کی گردن پر مارا جس کی وجہ سے کچھ خراش پڑگئی۔ ابی گھوڑے سے لڑھک کر نیچے گرا اور بیل کی طرح دھاڑنے لگا اور کہنے لگا محمد نے مجھے مار ڈالا لوگوں نے کہا کوئی خطرہ کی بات نہیں ہے بولا کیوں نہیں ہے اگر یہ نیزہ کا زخم (تمام قبائل) ربیعہ و مضر کے لگتا تو ان کو بھی ہلاک کردیتا کیا انہوں نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ میں تجھے قتل کروں گا۔ اس قول کے بعد تو اگر یہ مجھ پر تھوک دیتے تب بھی قتل کردیتے غرض زیادہ مدت نہیں گذری کہ مقام سرف میں پہنچ کر وہ مرگیا۔ بخاری نے صحیح میں حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے جس کو نبی نے قتل کیا اس پر اللہ کا سخت غضب ہوا اور جس نے رسول اللہ کے چہرہ مبارک کو خون آلود کردیا اس پر بھی اللہ کا غضب سخت ہوا۔ اہل مغازی نے لکھا ہے کہ لوگوں میں یہ بات پھیل گئی کہ محمد قتل کردیئے گئے یہ سن کر بعض مسلمان کہنے لگے کاش کوئی قاصد عبد اللہ بن ابی کے پاس چلا جاتا تاکہ ابن ابی ابو سفیان سے ہمارے لیے امان لے لیتا کچھ صحابی پست ہمت ہو کر بیٹھ رہے بعض ناہل نفاق کہنے لگے اگر محمد مارے گئے تو تم اپنے پہلے مذہب میں شامل ہوجاؤ۔ حضرت انس بن مالک ؓ کے چچا حضرت انس بن نضر بولے قوم والو ! اگر محمد مارے بھی گئے ہوں تو محمد کا رب تو قتل نہیں ہوگیا تم رسول اللہ کے بعد زندہ رہ کر کیا کرو گے جس کام کے لیے رسول اللہ لڑے تم بھی اسی کام کے لیے لڑو اور جس غرض کے لیے وہ مرے تم بھی اسی کے لیے مرجاؤ پھر بولے اے اللہ یہ لوگ یعنی مسلمان جو کچھ کہہ رہے ہیں میں تیرے سامنے اس کی معذرت کرتا ہوں اور یہ لوگ یعنی منافق جو بات پیش کر رہے ہیں میں اس سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں یہ کہہ کر تلوار لے کر حضرت انس نے حملہ کیا اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ پھررسول اللہ پتھر کی چٹان کے پاس جا کر لوگوں کو پکارنے لگے سب سے پہلے حضرت کعب بن مالک نے آپ کو پہچانا خود کے نیچے حضور کی آنکھیں چمکتی دیکھ کر شناخت کی۔ حضرت کعب کا بیان ہے کہ میں نے حضور کو پہچان کر اونچی آواز سے پکار کر کہا اے گروہ اہل اسلام تم کو بشارت ہو یہ رسول اللہ موجود ہیں۔ حضور ﷺ نے میری طرف اشارہ کیا کہ خاموش رہو پھر صحابہ کی ایک جماعت حضور ﷺ کے پاس آکر جمع ہوگئی آپ ﷺ نے بھاگنے پر ان کو ملامت کی صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ہمارے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہم کو اطلاع ملی کہ آپ ﷺ شہید کردئیے گئے اس لیے ہمارے دل خوف زدہ ہوگئے اور ہم پشت پھیر کر بھاگ نکلے (یعنی آپ کو چھوڑ کر نہیں بھاگے تھے بلکہ جب آپ کی شہادت کی خبر سن لی تو لڑائی کو بیکار سمجھ کر ڈر کر بھاگ نکلے تھے) اس پر اللہ نے نازل فرمایا : و ما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل۔۔.
Top