Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 144
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا
: اور نہیں
مُحَمَّدٌ
: محمد
اِلَّا
: مگر (تو)
رَسُوْلٌ
: ایک رسول
قَدْ خَلَتْ
: البتہ گزرے
مِنْ قَبْلِهِ
: ان سے پہلے
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
اَفَا۟ئِنْ
: کیا پھر اگر
مَّاتَ
: وفات پالیں
اَوْ
: یا
قُتِلَ
: قتل ہوجائیں
انْقَلَبْتُمْ
: تم پھر جاؤگے
عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ
: اپنی ایڑیوں پر
وَمَنْ
: اور جو
يَّنْقَلِبْ
: پھر جائے
عَلٰي عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیوں پر
فَلَنْ يَّضُرَّ
: تو ہرگز نہ بگاڑے گا
اللّٰهَ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَسَيَجْزِي
: اور جلد جزا دے گا
اللّٰهُ
: اللہ
الشّٰكِرِيْنَ
: شکر کرنے والے
(محمد ﷺ ! تو بس ایک رسول ہیں، گزر چکے ہیں آپ سے پہلے کئی رسول، تو کیا اگر وہ وفات پاجائیں یا شہید کردیئے جائیں تو تم پیٹھ پیچھے پھر جائو گے ؟ جو پھرے گا الٹے پائوں وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا اور جلدی اجر دے گا اللہ شکر کرنے والوں کو
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ج قَدْخَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ ط اَفَائِنْ مَّاتَ اَوْقُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ ط وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّاللّٰہَ شَیْئًا وَسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ ۔ (محمد ﷺ ! تو بس ایک رسول ہیں، گزر چکے ہیں آپ سے پہلے کئی رسول، تو کیا اگر وہ وفات پاجائیں یا شہید کردیئے جائیں تو تم پیٹھ پیچھے پھر جاؤ گے ؟ جو پھرے گا الٹے پائوں وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا اور جلدی اجر دے گا اللہ شکر کرنے والوں کو) (144) آیت کا پس منظر اس آیت کریمہ کا بھی ایک پس منظر ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے شروع میں کافروں پر فتح عطا فرمائی۔ حضرت حمزہ، حضرت علی، حضرت ابودجانہ ( رض) اور دیگر بہادرانِ اسلام نے دشمن فوج کی صفیں الٹ ڈالیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قریش کے پائوں اکھڑ گئے اور وہ بدحواسی سے میدانِ جنگ سے بھاگے۔ مسلمانوں نے جب دیکھا کہ دشمن سر پر پائوں رکھ کر بھاگ رہا ہے تو بجائے ان کا تعاقب کرنے کے وہ مال غنیمت اکٹھا کرنے میں لگ گئے اور وہ پچاس تیر انداز جو پشت کے ایک درے پر مقرر کیے گئے تھے تاکہ دشمن ادھر سے حملہ نہ کرسکے۔ ان تیر اندازوں نے بھی جب دیکھا کہ مال غنیمت اکٹھا کیا جارہا ہے اور دشمن بھاگ گیا ہے تو وہ بھی نیچے اتر آئے۔ حضرت عبداللہ بن جبیر ( رض) جو ان کے امیر تھے انھوں نے ہرچند روکا اور انھیں آنحضرت ﷺ کے تاکیدی احکام یاد دلائے۔ لیکن وہ یہ سمجھ کر کہ اب اس کی ضرورت نہیں رہی، چند آدمیوں کے سوا باقی سب مال غنیمت اکٹھا کرنے والوں میں شامل ہوگئے۔ خالد بن ولید جو ابھی تک اسلام نہیں لائے تھے۔ ان کی دوربین نگاہوں نے جب عقب سے راستہ صاف دیکھا تو سواروں کا ایک دستہ لے کر مسلمانوں پر حملہ کردیا، لوگ لوٹنے میں مصروف تھے، مڑ کر دیکھا تو تلواریں برس رہی تھیں۔ بدحواسی میں دونوں فوجیں اس طرح باہم مل گئیں کہ خود مسلمان مسلمانوں کے ہاتھوں سے مارے گئے۔ حضرت مصعب بن عمیر ( رض) جو آنحضرت ﷺ سے صورت میں مشابہ تھے اور آج مسلمانوں کے علمبردار بھی تھے۔ ابن قمیہ نے انھیں شہید کردیا اور غل مچ گیا کہ آنحضرت ﷺ نے شہادت پائی۔ اس آواز سے عام بدحواسی چھا گئی، بڑے بڑے دلیروں کے پائوں اکھڑ گئے، بدحواسی میں اگلی صفیں پچھلی صفوں پر ٹوٹ پڑیں اور دوست دشمن کی تمیز نہ رہی۔ حضرت حذیفہ ( رض) کے والد یمان اس کشمکش میں آگئے اور ان پر تلواریں برس پڑیں حضرت حذیفہ ( رض) چلاتے رہے کہ میرے باپ ہیں لیکن کون سنتا تھا۔ غرض وہ شہید ہوگئے اور حضرت حذیفہ ( رض) نے ایثار کے لہجہ میں کہا مسلمانو ! اللہ تمہیں بخش دے۔ رسول اللہ ﷺ نے مڑ کردیکھاتو صرف گیارہ جاں نثار پہلو میں ہیں۔ جن میں حضرت علی مرتضیٰ ، حضرت ابوبکر، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت زبیر ابن العوام، حضرت ابودجانہ اور حضرت طلحہء کے نام بہ تخصیص معلوم ہیں۔ صحیح بخاری میں یہ روایت ہے کہ حضور ﷺ کے ساتھ صرف حضرت طلحہ اور حضرت سعد ( رض) رہ گئے تھے۔ اس ہلچل اور اضطراب میں اکثر نے بالکل ہمت ہار دی لیکن جاں بازوں کا بھی زور نہیں چلتا تھا جو جہاں تھا وہیں گھر کر رہ گیا تھا، آنحضرت ﷺ کی کسی کو خبر نہ تھی۔ حضرت علی ( رض) تلوار چلاتے اور دشمنوں کی صفیں الٹتے جاتے تھے لیکن کعبہ مقصود رسول اللہ ﷺ کا پتہ نہ تھا۔ حضرت انس ( رض) کے چچا حضرت ابن نضر لڑتے بھڑے موقعہ سے آگے نکل گئے دیکھا تو حضرت عمر ( رض) نے مایوس ہو کر ہتھیار پھینک دیئے ہیں پوچھا یہاں کیا کرتے ہو ؟ بولے اب لڑ کر کیا کریں، رسول اللہ ﷺ نے تو شہادت پائی۔ ابن نضر ( رض) نے کہا ان کے بعد ہم زندہ رہ کر کیا کریں گے ؟ یہ کہہ کر فوج میں گھس گئے اور لڑکرشہادت پائی۔ لڑائی کے بعد جب ان کی لاش دیکھی گئی تو (80) سے زیادہ تیر، تلوار اور نیزے کے زخم تھے، کوئی شخص پہچان نہ سکا ان کی بہن نے انگلی دیکھ کر پہچانا۔ جاں نثاران ِخاص برابر لڑتے جاتے تھے لیکن نگاہیں سرور عالم ﷺ کو ڈھونڈتی تھیں۔ سب سے پہلے حضرت کعب بن مالک ( رض) کی نظر پڑی، چہرہ مبارک پر مغفر تھا، لیکن آنکھیں نظر آتی تھیں۔ حضرت کعب ( رض) نے پہچان کر پکارا مسلمانو ! رسول اللہ ﷺ یہ ہیں۔ یہ سن کر ہر طرف سے جاں نثارٹوٹ پڑے، کفار نے اب ہر طرف سے ہٹ کر اسی رخ پر زور دیا۔ ایک دفعہ ہجوم ہوا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کون مجھ پر جان دیتا ہے ؟ زیاد بن سقم ( رض) پانچ ساتھی لے کر اس خدمت کے ادا کرنے کے لیے بڑھے اور ایک ایک نے جاں بازی سے لڑ کر جانیں فدا کردیں۔ حضرت زیاد ( رض) کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے یہ حکم دیا کہ ان کالاشہ قریب لائو لوگ اٹھا کر لائے کچھ کچھ جان باقی تھی قدموں پر منہ رکھ دیا اور اسی حالت میں جان دی۔ عبداللہ بن قمیہ جو قریش کا مشہور بہادر تھا صفوں کو چیرتا پھاڑتا آنحضرت ﷺ کے قریب آگیا اور چہرہ مبارک پر تلوار ماری۔ اس کے صدمہ سے مغفر کی دو کڑیاں چہرہ مبارک میں چبھ کر رہ گئیں۔ چاروں طرف سے تلواریں اور تیر برس رہے تھے، یہ دیکھ کر جاں نثاروں نے آپ کو دائرہ میں لے لیا، ابو دجانہ ( رض) جھک کر سپر بن گئے، اب جو تیر آتے تھے ان کی پیٹھ پر آتے تھے۔ حضرت طلحہ ( رض) نے تلواروں کو ہاتھ پر روکا، ایک ہاتھ کٹ کر گرپڑا۔ بےدرد رحمت عالم ﷺ پر تیر برسا رہے تھے اور آپ کی زبان پر یہ الفاظ تھے : رَبِّ اغْفِرْ قَوْمِی فَاِنَّھُمْ لَایَعْلَمُوْنَ (اے اللہ ! میری قوم کو بخش دے وہ جانتے نہیں) ان واقعات میں آپ نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح کوہ استقامت و استقلال بن کر ایک جگہ جمے کھڑے رہے۔ اور لڑائی کی ساری چکی آپ کے گرد گھومتی رہی اور ایک وقت آیا کہ دشمن کا سارا زور اس چراغ کو بجھانے پر صرف ہورہا تھا۔ لیکن سب سے خطرناک وقت وہ تھا جب یہ بات مشہور کردی گئی کہ آنحضرت ﷺ نے انتقال فرمایا۔ بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ نے اس سے ایسا شدید تأثر لیا کہ ہتھیار پھینک کر مایوس ہو کر بیٹھ گئے اور جب ان سے کہا گیا کہ آپ بیٹھ کیوں گئے ہیں ؟ تو شدت غم سے فرمایا کہ جب وہ شمع نہ رہی جس پر پروانے قربان ہوتے تھے تو اب کس کے لیے لڑیں۔ لیکن ایسے بھی جاں نثار تھے جنھوں نے یہ کہہ کر فوج میں ایک تازہ روح پھونک دی کہ تم یہ کیوں سوچتے ہو کہ جب حضور نہیں رہے تو ہم کس کی خاطر لڑیں۔ تمہیں تو یہ سوچنا چاہیے کہ جس مقصد کی خاطر آنحضرت ﷺ نے جان دی ہے ہمیں بھی اسی مقصد کی خاطر جان دے دینی چاہیے۔ پیش نظر آیت کریمہ میں قرآن کریم نے اسی غلطی کا ازالہ فرمایا ہے کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ تم شاید اللہ کے رسول کے لیے لڑتے ہو لیکن تم نے یہ نہیں سوچا کہ اللہ کا رسول کس کے لیے لڑتا ہے اور تمہیں یہ بھی خیال نہ آیا کہ محمد ﷺ صرف اللہ کے رسول ہیں، خدا نہیں ہیں، جو ہمیشہ رہیں گے۔ ، دنیا میں بڑی سے بڑی شخصیت جانے کے لیے آئی ہے ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں۔ آنحضرت ﷺ اگرچہ خلاصہ کائنات اور باعث تخلیقِ عالم ہیں۔ لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ کو بھی دنیا سے جانا ہے۔ جس طرح پہلے رسول دنیا سے چلے گئے۔ تین سو چودہ رسول اور سوالاکھ پیغمبر تقریباً دنیا میں بھیجے گئے لیکن آج دنیا میں ان کی عظمتیں زندہ ہیں لیکن وہ خودتو واصل بحق ہوچکے ہیں۔ امیر مینائی نے ٹھیک کہا جو زندہ ہے وہ موت کی تکلیف سہے گا جب احمد مرسل نہ رہے کون رہے گا اگر تم نے اس حقیقت پر غور کیا ہوتا کہ پیغمبروں کے آنے کا مقصد اللہ کے نام اور اس کے دین کی سربلندی ہے۔ پیغمبراسی کے لیے محنت کرتے اور اسی کے لیے تکلیف اٹھاتے ہیں۔ اسی کے لیے وطن سے بےوطن ہوتے اور اسی کے لیے ہر طرح کی قربانی پیش کرتے ہیں۔ ان کی ذات اللہ کی بندگی، اللہ کے دین کی خاطر سرفروشی کا نمونہ ہوتی ہے وہ جب تک دنیا میں رہتے ہیں مینارہ نور بن کر رہتے ہیں اور جب وہ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو ان کی زندگی کا ایک ایک عمل لوگوں کے لیے مشعل راہ بن جاتا ہے۔ ان پر نازل ہونے والی کتاب اور اس کے مطابق گزاری ہوئی زندگی انسانوں کے لیے قانون ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اللہ کے راستے میں وفات نہیں پاسکتے یا شہید نہیں ہوسکتے۔ انبیائے کرام کے بارے میں تو قرآن کریم بھرا پڑا ہے جس میں ان انبیاء کرام کا تذکرہ موجود ہے جو اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے شہید کیے گئے اور ان رسولوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جنھیں اللہ کے دین کی خاطر اپنے وطن سے ہجرت کرنا پڑی، رسول اللہ ﷺ بھی اسی قافلہ حق کے سالار ہیں۔ اگر وہ بھی اللہ کے دین کی خاطر شہید کردیئے جائیں یا طبعی طور پر وفات پاجائیں تو کیا تم اپنی ایڑیوں پر پلٹ جاؤ گے یعنی دین چھوڑ دو گے اور جو شخص ایسا کرے گا اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کے دین کا کچھ نہیں بگاڑے گانہ اللہ کو کوئی نقصان پہنچائے گا۔ اللہ کے راستے میں قدروقیمت کے مستحق وہ لوگ ہیں جو بہرصورت اللہ کا شکر ادا کرتے اور اس کے راستے میں جان کھپاتے ہیں۔ جذبہ محبت کی کارفرمائی عقیدت و محبت کا جذبہ ایسا زور دار جذبہ ہے کہ بعض دفعہ ایسے بڑے بڑے لوگوں کی عقل پر غالب آجاتا ہے جن کی عظمتوں کے سامنے تاریخ جھکی ہوئی ہے۔ حضرت عمرفاروق ( رض) کے مقام و مرتبہ اور عظمت سے کون ناواقف ہے۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ جیسے ہی انھیں یہ خبر ملی کہ آنحضرت ﷺ نے انتقال فرمایا تو ان کے لیے اس خبر کو برداشت کرنا ممکن نہ رہا۔ سرتاپا جذبات میں ڈوب کر اٹھ کھڑے ہوئے اور مسجد کے صحن میں برہنہ تلوار لے کر باربار یہ بات دھرانے لگے کہ جو شخص یہ کہے گا کہ آنحضرت ﷺ انتقال فرماگئے ہیں، میں اس کا سر اڑادوں گا۔ آپ تو اسی طرح اللہ کے پاس گئے ہیں جیسے موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور پر اللہ کا پیغام وصول کرنے کے لیے جاتے تھے۔ آپ واپس آئیں گے اور جو منافقین اس طرح کی افواہیں اڑا رہے ہیں ان کے ہاتھ پائوں کاٹیں گے۔ اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر ( رض) تشریف لے آئے انھوں نے بھی آپ کو بیٹھنے کے لیے کہا لیکن آپ ہوش میں نہ تھے۔ حضرت صدیق اکبر ( رض) منبر پر گئے اور لوگوں سے خطاب فرمایا : خطاب کا پہلا جملہ ہی یہ تھا : من یعبد محمداً (ﷺ) فان محمداً ( ﷺ ) قد مات ومن یعبداللہ فان اللہ حی لایموت اور اس کے بعد آپ نے محولہ بالا آیت کریمہ پڑھی۔ جو شخص محمد ﷺ کی عبادت کرتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ وفات پاگئے ہیں اور جو شخص اللہ کی عبادت کرتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔
Top