Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 9
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَيُكَلِّمُ : اور باتیں کریگا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں وَكَهْلًا : اور پختہ عمر وَّمِنَ : اور سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار
اور وہ لوگوں سے بات کرے گا گہوارہ میں اور بڑی عمر میں اور وہ صالحین میں سے ہوگا
فِی الْمَھْدِ وَ کَھْلًا : حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مزید فرمایا (وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَھْدِ وَ کَھْلًا) (کہ اے مریم تمہارے جو یہ لڑکا پیدا ہوگا۔ گہوارہ میں اپنے بچپن میں بات کرے گا۔ اور بڑی عمر میں بھی۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کا واقعہ سورة مریم کے دوسرے رکوع میں تفصیل سے بیان فرمایا ہے کہ جب ان کی ولادت ہوگئی اور ان کی والدہ ان کو اٹھا لائیں تو لوگوں نے کہا کہ اے مریم تم نے یہ بڑے غضب کا کام کیا۔ اس وقت انہوں نے اپنے بچے کی طرف اشارہ کردیا اور کہنے لگے کہ ہم اس سے کیا بات کریں جو گہوارہ میں ہے بچہ ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بول پڑے کہ (اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ اٰتٰنِیَ الْکِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّا وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَکًا اَیْنَ مَا کُنْتُ وَ اَوْصٰنِیْ بالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمْتُ حَیًّا وَّ بَرًّا بِوَالِدَتِیْ وَ لَمْ یَجْعَلْنِِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا) (وہ بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھ کو کتاب دی اور اس نے مجھ کو نبی بنایا اور مجھ کو برکت والا بنایا میں جہاں کہیں بھی ہوں اور اس نے مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا جب تک کہ میں زندہ رہوں اور مجھ کو میری والدہ کا خدمت گذار بنایا اور اس نے مجھ کو سر کش بدبخت نہیں بنایا) فی المھد کے ساتھ وکھلاً بھی فرمایا یعنی یہ بچہ زمانہ کہولت میں بھی لوگوں سے بات کرے گا۔ کہولت جوان اور بوڑھے کی درمیانی عمر کو کہتے ہیں بعض حضرات نے فرمایا کہ اس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ اس کا کلام کرنا بچپن میں اور زمانہ کہولت میں یکساں ہوگا۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس میں حضرت مریم [ کی بشارت دی گئی کہ تمہارا بچہ زمانہ کہولت کو بھی پائے گا اور اس کی اتنی عمر ہوگی کہ جوانی کی عمر سے بڑھ کر زمانہ کہولت میں بھی داخل ہوگا۔ آخر میں فرمایا (وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْن) یہ بچہ صالحین میں سے ہوگا۔ چند صفحات پہلے صالح کا مطلب بتادیا گیا ہے اور وہاں یہ بتایا گیا کہ تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) صفت صلاح سے متصف ہیں۔
Top