Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
وہ دونوں مغربوں اور دونوں مشرقوں کا رب ہے،
اللہ تعالیٰ مشرقین اور مغربین کا رب ہے، میٹھے اور نمکین دریا اسی نے جاری فرمائے ان سے موتی اور مرجان نکلتے ہیں، اسی کے حکم سے کشتیاں چلتی ہیں ان آیات میں بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مظاہر بیان فرمائے ہیں اور اس کی نعمتیں ذکر کی ہیں اول تو یہ فرمایا کہ وہ دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا رب ہے، اسی نے دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کو پیدا فرمایا اور چاند اور سورج کو مقرر فرمایا جو اپنی مقررہ رفتار پر چلتے ہیں مشرقین سے طلوع ہوتے ہیں اور مغربین میں چھپ جاتے ہیں ان کے طلوع اور غروب سے رات اور دن کا ظہور ہوتا ہے اور دن میں دن کے کام اور رات میں رات کے کام انجام پذیر ہوتے ہیں، رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں انسانوں اور جنات کے بڑے منافع ہیں، اس لیے اخیر میں فرمایا کہ اے جنو اور انسانو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ دو مشرق اور دو مغرب سے کیا مراد ہے اس بارے میں صاحب روح المعانی نے علمائے تفسیر کے چند اقوال لکھے ہیں حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت عکرمہ ؓ سے نقل کیا ہے کہ مشرقین سے گرمی اور سردی کے دونوں مشرق اور مغربین سے سردی اور گرمی کے دونوں مغرب مراد ہیں اور حضرت ابن عباس ؓ کا ایک قول یہ نقل کیا ہے کہ مشرقین سے مشرق الفجر اور مشرق الشفق مراد ہیں اور مغربین سے مغرب الشمس اور مغرب الشفق مراد ہیں۔ اس کے بعد سمندروں کا تذکرہ فرمایا کہ دونوں سمندروں کو اللہ تعالیٰ نے جاری فرمایا جو آپس میں ملتے ہیں یعنی نظروں کے سامنے ملے ہوئے ہیں اور حقیقت میں ان کے درمیان میں ایک قدرتی حجاب ہے جس کیوجہ سے یہ دونوں اپنی جگہ چھوڑ کر دوسرے کی جگہ نہیں لیتے ان دونوں سمندروں میں ایک میٹھا ہے اور ایک نمکین ہے، دونوں سمندروں سے لوگ فوائد حاصل کرتے ہیں ان فوائد کا شکر لازم ہے جنات اور انسان دونوں فریق شکر ادا کریں۔ پھر فرمایا کہ ان دونوں سمندروں سے لوء لوء اور مرجان نکلتے ہیں ان دونوں کے منافع بھی ظاہر ہیں جن سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانے والوں پر شکر لازم ہے۔ لو لو اور مرجان میں کیا فرق ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ لو لو سے چھوٹے موتی اور مرجان سے بڑے موتی مراد ہیں اور حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ مرجان سے سرخ رنگ کے مونگے مراد ہیں اور لو لو چھوٹے اور بڑے دونوں قسم کے موتیوں کو شامل ہے۔ (ذكر صاحب الروح) وہ سمندر جو آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرتے ان میں ایک میٹھا سمندر اور دوسرا نمکین ہے اس بارے میں سورة الفرقان کے تیسرے رکوع میں لکھا جا چکا ہے وہاں دیکھ لیں۔ بعض لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ لولو اور مرجان تو شور یعنی نمکین پانی والے سمندر سے نکلتے ہیں پھر ﴿ مِنْهُمَا ﴾ تثنیہ کی ضمیر کیوں لائی گئی ؟ اس کے متعدد جواب دیئے گئے ہیں۔ جن میں سے ایک جواب یہ ہے کہ ﴿ مِنْهُمَا ﴾ کا مطلب من مجمو عہما ہے اور دونوں کے مجموعہ میں بحرملیح بھی ہے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ موتی نکالنے والے عموماً دریائے شور ہی سے نکالتے ہیں (میٹھے سمندر سے نکالنے کی طرف توجہ نہیں کرتے شاید اس وجہ سے کہ اس میں زیادہ مال نہیں ملتا) بہرحال اللہ تعالیٰ کا کلام صحیح ہے بندوں کا علم ہی کتنا ہے جس پر بھروسہ کرکے خالق جل مجدہ پر اعتراض کریں۔
Top